چیئر مین قومی اسمبلی  قائمہ کمیٹی برائے داخلہ---فائل فوٹو

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے چیئرمین راجہ خرم نواز کہا ہے کہ این ایل سی اور ایف ڈبلیو او بتائیں کہ کام کرنا ہے یا نہیں؟

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی راجہ خرم نواز کی زیرِ صدارت ہوا، جس میں اسلام آباد میں جاری ترقیاتی منصوبوں سے متعلق سی ڈی اے حکام نے بریفنگ دی۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ سہالہ پل کا منصوبہ 2019 ء سے جاری ہے، اگر یہ منصوبہ ایف ڈبلیو او کے پاس ہے تو انہیں کہیں کہ یہ مکمل کریں۔

ڈی جی سی ڈی اے نے جواب دیا کہ ایف ڈبلیو او فنڈز کی بروقت فراہمی یقینی چاہتا ہے۔

پی پی پی کے رکنِ قومی اسمبلی آغا رفیع اللّٰہ نے کہا کہ ایف ڈبلیو او جیسے ادارے منصوبہ لے کر دیر کر دیتے ہیں۔

پاکستان مسلم لیگ ن کے رکن ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا کہ ٹرانسپیرنسی کو انشور کرنے کے لیے ایسا کرتے ہیں۔

وزارتِ داخلہ کے حکام نے بتایا کہ پچھلے سال ہم نے اس منصوبے کے لیے 400 ملین کے فنڈز دیے تھے، یہ لوگ کام نہیں کر سکے تو ہم نے یہ فنڈز واپس لے لیے تھے۔

ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے سوال کیا کہ اصل مسئلہ کیا ہے؟ سی ڈی اے سے پوچھیں۔

ڈی جی سی ڈی اے نے اجلاس میں بتایا ہے کہ ہمیں فنڈز دیے گئے تھے لیکن پہلے رقبے سے متعلق کلیئرٹی نہیں تھی۔

چیئرمین کمیٹی راجہ خرم نواز نے کہا کہ ڈر نے کی کوئی بات نہیں، اگر ایف ڈبلیو او کام نہیں کر رہا تو اسے فارغ کریں، 6 سال ہو گئے ہیں آپ اسے مکمل نہیں کر سکے، ویسے تو چیئرمین سی ڈی اے نے پورے جہاں کا ٹھیکہ لیا  ہوا ہے، چیئرمین سی ڈی اے داخلہ کے کام بھی کر رہے ہوتے ہیں، وہ اگلی میٹنگ میں ہمیں اس سے متعلق واضح جواب دیں۔

اجلاس میں پارلیمنٹ لاجز کام مکمل نہ ہونے اور وہاں چوہے دوڑنے کا معاملہ بھی زیرِ بحث آیا، چیئرمین کمیٹی نے سی ڈی اے حکام سے کہا کہ پارلیمنٹ لاجز سے متعلق ہمیں بریفنگ دی جائے۔

تحریکِ انصاف کے رکنِ قومی اسمبلی جمشید دستی نے بتایا کہ میرے لاجز میں چوہے دوڑ رہے ہوتے ہیں۔

جس کے جواب میں سی ڈی حکام نے بتایا کہ ہم فنڈز کے منتظر ہیں، فنڈز ملتے ہیں تو ہم ری ٹینڈر کی طرف جائیں گے۔

چئیرمین کمیٹی نے ہدایت کہ کہ ایک ہفتے بعد میٹنگ میں سی ڈی اے ممبر پلاننگ سمیت متعلقہ حکام یقینی آئیں اور ہمیں بتائیں تو سی ڈی اے والے کیا کام کر رہے ہیں۔

جس پر طارق فضل چوہدری نے کہا کہ سی ڈی اے کے کنٹریکٹر کے ساتھ جھگڑے ہی  ختم نہیں ہو رہے، تو یہ کیسے منصوبے مکمل کریں گے؟ پارلیمنٹ لاجز کا یہ 2008ء کا کنٹریکٹ تھا، ہم کنٹریکٹر کو بھی جانتے ہیں، منصوبے میں تاخیر ہوئی جس کے باعث لاگت میں اضافہ ہوا ہے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: قائمہ کمیٹی برائے داخلہ چیئرمین کمیٹی قومی اسمبلی نے کہا کہ سی ڈی اے

پڑھیں:

4 ہزار 300 پاکستانیوں کے پاسپورٹ منسوخ،وجہ کیابنی؟

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سعودی عرب میں گداگری میں ملوث 4 ہزار 300 پاکستانیوں کے پاسپورٹ منسوخ کر دیے گئے۔

نجی ٹی وی کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس ہوا، اجلاس کی صدارت رکن قومی اسمبلی راجا خرم نواز نے کی۔

وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے قائمہ کمیٹی کو آگاہ کیا کہ سعودی عرب نے گداگری سمیت مختلف جرائم میں ملوث 4 ہزار 300 افراد کی لسٹ بھیجی تھی، ان تمام افراد کو واپس لاکر ان کے پاسپورٹ منسوخ کر دیے گئے ہیں۔

انہوں نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی داخلہ کو آگاہ کیا کہ اراکین پارلیمنٹ کے تجویز کردہ لوگوں کو محدود پیمانے پر ممنوعہ بور کے لائسنس دیں گے۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کی جانب سے سیٹیزن شپ ترمیمی بل منظور کر لیا گیا۔

چیئرمین قائمہ کمیٹی نے کہا کہ اسلام آباد کے حلقوں میں سڑکوں کی تعمیر پر کوئی کام نہیں ہورہا، جس پر کیپٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے چیئرمین نے بتایا کہ بہت سے حلقوں میں سڑکوں کی تعمیر پر کام شروع کردیا گیا ہے، سڑکوں کی تعمیر و مرمت کے لیے 25 کروڑ روپے کا فنڈ رکھا گیا ہے۔

رکن قومی اسمبلی انجم عقیل اعوان نے کہا کہ چئیرمین سی ڈی اے صاحب غلط بیانی کر رہے ہیں، کسی بھی حلقے میں کام شروع نہیں ہوا۔

اسلحہ لائسنس پالیسی
طلال چوہدری نے کمیٹی کو بتایا کہ اسلحہ لائسنس تمام صوبے بنارہے ہیں، پہلےاسلام آباد میں بہت زیادہ لائسنس بنے تھے، جن میں کچھ غیرمناسب چیزیں بھی سامنے آئیں، ایم این ایز کو ایک لائسنس وزیراعظم کی منظوری سے دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ممنوعہ بور کا لائسنس کھولا ہےلیکن وہ ہم بہت ہی کم دیں گے، اراکین پارلیمنٹ کے تجویز کردہ لوگوں کو محدود پیمانے پر ممنوعہ بور کے لائسنس دیں گے۔

رکن قائمہ کمیٹی جمشید دستی نے کہا کہ ہماری بدقسمتی ہے کہ ایک ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) کوبدل کر دوسرا ڈی جی وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) میں لایا گیا، ایف آئی اے میں اس سے کسی بھی قسم کی بہتری نہیں آئے گی۔

طلال چوہدری نے کہا کہ اداروں کا کام دیکھیں یہاں بیٹھ کر بےجا تنقید نہ کریں، کسی کے پاس پاسپورٹ و فیملی ویزا ہے، تو اس کو کیسے روکا جائے؟ ہم نے اب ایڈوانس پروفائلنگ کا عمل شروع کیا ہے، گداگروں کے حوالے سے ایک نیا قانون بھی لانے جا رہے ہیں، تاکہ واپس آنے والے گداگروں کے خلاف اندراج مقدمہ اور سزائیں بھی ہوں۔

چیئرمین کمیٹی راجا خرم نے کہا کہ ہمارے ایئرپورٹ سے قانونی طور پر جا کر آگے ڈنکی لگائی جاتی ہے، ایران یا ترکیہ کا ویزا لے کر لوگ یہاں سے جاتے ہیں، ڈی جی کوئی بھی ہو ہم نے اداروں کے لیے کام کرنا ہے۔

رکن کمیٹی آغا رفیع اللہ نے کہا کہ ایف آئی اے دنیا کے بہترین اداروں میں سے ہے، زائرین ایران جا رہے تھے، ایف آئی اے نے ان کو روکا اور کلیئر کیا، کچھ لوگ اداروں میں رہتے ہوئے سال سال کی چھٹی لے کرباقی معاملات کرتے ہیں۔
مزیدپڑھیں:اے سیز کیلئے گاڑیوں کی خریداری: جماعت اسلامی نے فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا

متعلقہ مضامین

  • قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع نے بھارت کے بے بنیاد الزامات کو مسترد کر دیا
  • قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع نے بھارتی بیانیہ مسترد کردیا
  • 25 ہزار ملازمین کے بیروزگار ہونے کا خدشہ
  • قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس؛ ہزاروں جعلی پاسپورٹس    بننے کا انکشاف
  • قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس؛ ہزاروں جعلی پاسپورٹس بننے کا انکشاف
  • سعودی عرب میں جرائم پر مزید 4 ہزار 300 پاکستانیوں کے پاسپورٹ منسوخ
  • 4 ہزار 300 پاکستانیوں کے پاسپورٹ منسوخ،وجہ کیابنی؟
  • قومی اسمبلی کمیٹی برائے داخلہ میں پاکستان سیٹیزن شپ ایکٹ ترمیمی بل منظور،پاکستانیوں کو شہریت نہیں چھوڑنی پڑے گی،ڈی جی پاسپورٹس
  • پی ٹی آئی نے قائمہ کمیٹی داخلہ میں عمران خان سے ملاقات کا معاملہ اٹھا دیا
  • قومی اسمبلی کمیٹی برائے داخلہ میں پاکستان سیٹیزن شپ ایکٹ ترمیمی بل منظور