پاکستان کو ایک اور بڑا اعزاز حاصل، 14 سالہ زنیرہ اقوام متحدہ کی یوتھ ایڈووکیٹ مقرر
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
پاکستان کو ایک اور بڑا اعزاز حاصل ہوگیا بلوچستان سے تعلق رکھنے والی 14 زنیرہ قیوم کو اقوام متحدہ نے یوتھ ایڈووکیٹ مقرر کر دیا ہے۔
کلائمیٹ ایکشن کی نمائندگی کرنے والی زنیرہ قیوم کو اقوامِ متحدہ کے انسانی اور ترقیاتی ادارے نے جمعہ کو یوتھ ایڈووکیٹ کے طور پر مقرر کیا گیا ہے اور انہیں یہ اعزاز پاکستان میں کلائمیٹ ایکشن اور لڑکیوں کو بااختیار بنانے کی کوشش پر دیا گیا۔
زنیرہ جن کا تعلق بلوچستان کے ضلع حب سے ہے، اس سے قبل وہ یونیسیف کے ساتھ تعاون کر چکی ہیں۔ موسمیاتی تبدیلی کے باعث سیلاب سے ان کے آبائی ضلع میں لڑکیوں کی ثانوی تعلیم پر کیا اثرات ہوئے، اس موضوع پر ان کی تحقیق 2023 میں یونیسیف پالیسی ریسرچ چیلنج کے فاتحین میں شامل تھی۔
صرف یہی نہیں بلکہ انہوں نے اپنے آبائی شہر میں نوعمروں کو ایڈووکیسی، پالیسی، تحقیق اور نیٹ ورک کی تعمیر کے بارے میں تربیت دی ہے۔
زنیرہ قیوم نے اپنی تقرری پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بچوں کے حقوق اور فلاح و بہبود کے لیے یوتھ ایڈوکیٹ کے طور پر یونیسیف پاکستان میں شمولیت میرے لیے باعثِ اعزاز ہے۔
واضح رہے کہ یونیسیف نے موسمیاتی تبدیلی، تعلیم اور بچوں کے حقوق جیسے اہم مسائل پر بچوں کی آواز بلند کرنے کے لیے یوتھ ایڈووکیٹ کا تقرر کرتا ہے۔ اس اقدام کا مقصد نوجوان رہنماؤں کو پالیسی سازی میں مشغول ہونے اور عالمی پلیٹ فارمز پر شعور پیدا کرنے کے لیے بااختیار بنانا ہے۔
اقوامِ متحدہ کی ایجنسی نے امید ظاہر کی کہ ان کی جانب سے ایڈووکیسی زیادہ سے زیادہ نوجوانوں کو موسمیاتی اور تعلیمی چیلنجوں سے نمٹنے میں فعال کردار ادا کرنے کی ترغیب دے گی۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
بنوں میں گھات لگائے ملزمان کی فائرنگ سے وکیل جاں بحق
پولیس کے مطابق طفیل خان ایڈووکیٹ کا تعلق بوزہ خیل سے تھا اور وہ جمعہ کی صبح اپنی رہائش گاہ سے موٹر سائیکل پر بازار جا رہے تھے کہ گھات لگائے نامعلوم مسلح افراد نے ان پر اندھا دھند فائرنگ کر دی۔ اسلام ٹائمز۔ بنوں کے مصروف تجارتی مرکز نظیم بازار میں فائرنگ کے افسوسناک واقعے میں قانون دان طفیل خان ایڈووکیٹ جاں بحق ہو گئے۔ پولیس کے مطابق طفیل خان ایڈووکیٹ کا تعلق بوزہ خیل سے تھا اور وہ جمعہ کی صبح اپنی رہائش گاہ سے موٹر سائیکل پر بازار جا رہے تھے کہ گھات لگائے نامعلوم مسلح افراد نے ان پر اندھا دھند فائرنگ کر دی۔ فائرنگ کے نتیجے میں طفیل خان شدید زخمی ہو گئے، جنہیں فوری طور پر قریبی اسپتال منتقل کیا گیا، تاہم زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے وہ جانبر نہ ہو سکے۔ واقعے کے بعد حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔
پولیس نے موقع پر پہنچ کر شواہد اکٹھے کر لیے ہیں اور علاقے کی ناکا بندی کرتے ہوئے تفتیش کا آغاز کر دیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ حملے کی وجوہات جاننے کے لیے مختلف زاویوں سے تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ واقعے کے بعد وکلا برادری اور شہری حلقوں میں شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ پولیس نے اس واقعے کو ٹارگٹ کلنگ قرار دینے کے امکانات کو بھی خارج نہیں کیا۔