وزیر اعلیٰ کے پی نے گورنر سے سرکاری جامعات کی چانسلر شپ لے لی
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
پشاور(نیوز ڈیسک) وزیر اعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور نے گورنر سے سرکاری جامعات کی چانسلر شپ لے لی۔
تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخوا میں سرکاری جامعات کی چانسلر شپ گورنر سے وزیر اعلیٰ کو منتقل ہو گئی، جس کے لیے یونیورسٹیز ایکٹ میں ترمیم کی گئی ہے۔
وزیر اعلیٰ کو چانسلر کے اختیارات منتقل کرنے کے لیے ایک مراسلہ بھی گورنر سیکریٹریٹ سے جاری کر دیا گیا ہے، جس میں جامعات کا تمام ریکارڈ وزیر اعلیٰ سیکریٹریٹ کے حوالے کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
مراسلے میں کہا گیا ہے کہ تمام زیر التوا مقدمات اور شکایات بھی وزیر اعلیٰ سیکریٹریٹ کے حوالے کی جائیں، مراسلے کے مطابق وی سیز کو مستقبل کی خط و کتابت وزیر اعلیٰ سیکریٹریٹ سے کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور اور پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے گورنر فیصل کریم کنڈی کے درمیان اختیارات کی کھینچا تانی کافی عرصے سے جاری ہے۔
نومبر 2024 میں صوبائی کابینہ نے جامعات کے قانون میں ترمیم کی تھی، ترمیم کے مطابق وائس چانسلرز کی مدت ملازمت 4 سال کی گئی ہے اور جامعات کے وائس چانسلرز کے تقرر کا اختیار بھی وزیر اعلیٰ کے پاس آ گیا ہے۔ ایکٹ میں کی گئی ترمیم کے مطابق وزیر اعلیٰ تمام پبلک سیکٹر یونیورسٹیز کے چانسلر ہوں گے۔
مزیدپڑھیں:صارفین کے لئے بجلی کی بندش کے حوالے سے اہم خبر آگئی
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: وزیر اعلی کی گئی ہے کے مطابق
پڑھیں:
کسی ’فیڈرل فورس‘ کو آپریشن کی اجازت نہیں دیں گے، وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ ایف سی کی ایکسٹینشن قبول نہیں، اس کے خلاف عدالت جا رہے ہیں۔
خیبر پختونخوا میں امن و امان کی بگڑتی صورتحال پر آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور نےکہا کہ صوبے میں کسی بھی فیڈرل فورس کو آپریشن کی اجازت نہ دیں گے اور نہ ہی کوئی آپریشن قبول کریں گے، صوبے میں جو بھی کارروائیاں کی جارہی ہیں، ہمیں اُن میں اعتماد میں نہیں لیا جارہا۔
علی امین گنڈا پور نےکہا کہ امن و امان کے لیے آپریشن میں عوام اور فورسز کا نقصان ہے، گُڈ طالبان کی کوئی گنجائش نہیں، ان کی سفارش کرنے والے کیخلاف بھی کارروائی ہوگی۔
وزیراعلیٰ خبیرپختونخوا نے کہا کہ بارڈر کی سکیورٹی وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے، وفاق اپنے فورسز کو بارڈر پر بھیج دے، قبائلی عوام کے ساتھ کیے گئے وعدے تاحال پورے نہیں ہوئے، وفاق جلد این ایف سی بلائے، ہمیں قبائلی علاقوں کا حق دیا جائے، قبائلی علاقوں سے مقامی لوگوں کو صوبائی پولیس میں بھرتی کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ وفاق کے سابق فاٹا، پاٹا میں ٹیکس نفاذ کے فیصلے کو مسترد کرتے ہیں، بارڈر پر تجارت میں مشکلات کے باعث صوبے کا کاروبار متاثر ہو رہا ہے۔
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ مذاکرات میں صوبے کو بھی شامل کیا جائے، مذاکرات یا جرگے میں نائب وزیراعظم اسحٰق ڈار یا وفاقی وزیرِ داخلہ محسن نقوی خیبرپختونخوا کی بات نہیں کرسکتے، صوبائی حکومت کو شامل نہ کیا گیا تو کوئی فیصلہ قبول نہیں کریں گے، محسن نقوی فلائی اوور بنا سکتا ہوگا مگر وہ میرے صوبے کی بات نہ کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جس نے کانفرنس میں شرکت نہیں کی، اُن کی تجاویز کے لیے ہمارے دروازے کھلے ہوئے ہیں۔
خیال رہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن)، پیپلزپارٹی، عوامی نیشنل پارٹی اور جمعیت علمائے اسلام (ف) سمیت دیگر اپوزیشن جماعتوں نے خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے امن و امان کی صورتحال پر بلائی گئی آل پارٹیز کانفرنس کا بائیکاٹ کیا ہے۔