کراچی کی باصلاحیت طالبہ کا کارنامہ: مصنوعی ذہانت سے پہلا سندھی کیلکولیٹر تیار
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
کراچی:شہر قائد سے تعلق رکھنے والی 16سالہ طالبہ ماہ روز نے مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتے ہوئے سندھی زبان میں پہلا کیلکولیٹر بنا کر سب کو حیران کر دیا۔
نجی ٹیو ی کی رپورٹ کے مطابق یہ منفرد کیلکولیٹر صرف 3دن میں تیار کیا گیا ہے، جس سے سندھی بولنے والے کاروباری افراد کو بڑا فائدہ ہوگا۔ اس حوالے سے طالبہ ماہ روز کا کہنا ہے کہ آج کے دور میں ڈگری سے زیادہ ہنر اور مہارت کی اہمیت ہے اور نوجوانوں کو اپنی صلاحیتوں پر کام کر کے خود مختار بننا چاہیے۔
واضح رہے کہ ماہ روز کا تعلق ایک نجی اے آئی اسکول سے ہے، جہاں جدید ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت کے ذریعے بچوں کو تعلیم دی جا رہی ہے۔ یہاں روایتی کتابوں اور کاپیوں کے بجائے آرٹیفیشل انٹیلیجنس اور اسمارٹ ڈیوائسز کے ذریعے سیکھنے کا عمل جاری ہے۔ ماہ روز نے چیٹ جی پی ٹی اور دیگر جدید ٹیکنالوجیز کی مدد سے سندھی کیلکولیٹر ڈیزائن کیا ہے، جس سے وہ لوگ بھی فائدہ اٹھا سکتے ہیں جو صرف سندھی زبان سمجھتے ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان میں لڑکیوں کی بڑی تعداد سائنسی تعلیم حاصل کر رہی ہے، مگر عملی سائنس اور تحقیق میں ان کی شمولیت کم دیکھی گئی ہے۔ ماہ روز جیسی طالبات ٹیکنالوجی کو استعمال کرتے ہوئے اختراعی کام کرکے مستقبل میں اس خلا کو پر کر سکتی ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ماہ روز
پڑھیں:
اے آئی کا خوف بڑھنے لگا: ٹیکنالوجی کمپنیوں کی زیرزمین پناہ گاہوں پر سرمایہ کاری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مصنوعی ذہانت کی تیز رفتار ترقی نے جہاں دنیا کو نئی ٹیکنالوجی کے امکانات دکھائے ہیں، وہیں اس کے ممکنہ خطرات نے بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے مالکان کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق فیس بک کے بانی مارک زکربرگ سمیت کئی ارب پتی شخصیات اب ایسی جائیدادیں خریدنے میں مصروف ہیں جن میں ہنگامی حالات کے دوران پناہ لینے کے لیے زیرِ زمین بنکرز یا محفوظ کمپاؤنڈز تعمیر کیے جا رہے ہیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق زکربرگ امریکی ریاست ہوائی میں اپنے 1400 ایکڑ رقبے پر مشتمل کمپاؤنڈ کی تعمیر کر رہے ہیں جس میں ایک ایسی پناہ گاہ بھی شامل ہے جو خوراک اور بجلی کے نظام کے لحاظ سے مکمل خودکفیل ہوگی۔ کمپاؤنڈ کے گرد 6 فٹ اونچی دیوار کھڑی کی گئی ہے اور مقامی رہائشی اس منصوبے کو زکربرگ بنکر کے نام سے پکارنے لگے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق زکربرگ نے کیلیفورنیا میں بھی مزید 11 جائیدادیں خریدی ہیں جن میں 7000 مربع فٹ زیرِ زمین جگہ بھی شامل ہے۔ ان کے علاوہ دیگر ٹیکنالوجی مالکان جیسے لنکڈ اِن کے شریک بانی ریڈ ہیفمن بھی نیوزی لینڈ میں ایک ایسا گھر بنانے کی تیاری کر چکے ہیں جسے عالمی تباہی کی صورت میں محفوظ پناہ گاہ کے طور پر استعمال کیا جا سکے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات اس بڑھتے ہوئے خوف کی علامت ہیں کہ کہیں مصنوعی ذہانت، ماحولیاتی تبدیلی یا عالمی تنازعات کسی بڑی تباہی کا سبب نہ بن جائیں۔ کچھ ماہرین نے تو اسے ڈیجیٹل دور کی نئی بقا کی دوڑ قرار دیا ہے۔
مصنوعی ذہانت کے حوالے سے سب سے زیادہ تشویش اس وقت پیدا ہوئی جب اوپن اے آئی کے چیف سائنسدان ایلیا ستھسیکور نے اپنے ساتھیوں سے ایک ملاقات میں کہا کہ کمپنی آرٹیفیشل جنرل انٹیلی جنس (AGI) کی تخلیق کے قریب پہنچ چکی ہے ۔ یعنی وہ مرحلہ جب مشین انسانی ذہانت کے مساوی یا اس سے آگے جا سکتی ہے۔ کمپنی کو چاہیے کہ اے جی آئی کی ریلیز سے پہلے ہی اہم افراد کے لیے زیرِ زمین پناہ گاہیں تیار کر لے۔
اسی خدشے کا اظہار اوپن اے آئی کے سربراہ سیم آلٹ مین بھی کر چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اے جی آئی کی آمد لوگوں کے اندازوں سے کہیں پہلے ممکن ہے، شاید 2026 تک۔
دوسری جانب بعض ماہرین کے مطابق یہ تبدیلی اگلے 5 سے 10 سال میں دنیا کے معاشی، سائنسی اور سماجی ڈھانچے کو مکمل طور پر بدل سکتی ہے۔