رمضان سے قبل چینی کی قیمت میں 20 فیصد سے زائد اضافہ ہو گیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 10 فروری2025ء) رمضان سے قبل چینی کی قیمت میں 20 فیصد سے زائد اضافہ ہو گیا، حکومت کے چینی کی بیرون ملک فروخت کی اجازت دینے کے فیصلے کا نتیجہ، افغانستان کو چینی کی فروخت میں 4 ہزار فیصد سے زائد کا اضافہ ہو جانے کا انکشاف، چینی کی ایکسپورٹ کی وجہ سے ملک میں چینی مہنگی ہو گئی۔ تفصیلات کے مطابق ڈھائی ماہ م میں چینی کی قیمت131 روپے 85 پیسے سے بڑھ کر گئی زیادہ سے زیادہ 160 روپے فی کلو تک پہنچ گئی ہے جبکہ افغانستان کے لیے چینی کی ایکسپورٹ میں بھی ریکارڈ اضافہ ہوا ہے ۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق جولائی 2024 تا جنوری 2025، رواں مالی سال کے 7 ماہ کے دوران افغانستان کو چینی کی برآمد میں حیرت انگیز طور پر ریکارڈ اضافہ دیکھا گیا ہے۔ حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ افغانستان کے لیے پاکستانی برآمدات میں سب سے زیادہ حصہ چینی کا ہی ہے، جولائی 2024 تا جنوری 2025 افغانستان کے لیے چینی کی برآمدات میں 4332 فیصد کا بڑا اضافہ ہوا، رواں مالی مالی سال کے پہلے 7 ماہ میں افغانستان کے لیے چینی کی برآمد 26 کروڑ 27 لاکھ ڈالر رہی ہے، جبکہ گزشتہ سال اسی مدت کے دوران افغانستان کے لیے چینی کی برآمد محض 59 لاکھ ڈالر تھی۔(جاری ہے)
ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے جون سے اکتوبر 2024 میں 7 لاکھ 50 ہزار ٹن چینی برآمد کرنے کی اجازت دی، پھر آخری بار اکتوبر 2024 میں 5 لاکھ میٹرک ٹن چینی برآمدکرنے کی اجازت دی گئی تھی۔ اس حوالے سے دستیاب سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ملک میں حالیہ 10 ہفتوں کے دوران چینی کی اوسط قیمت 21 روپے 26 پیسے فی کلو بڑھ گئی، چینی کی اوسط قیمت 153 روپے 11 پیسے فی کلو پرپہنچ چکی ہے۔اعداد و شمار کے مطابق ملک میں چینی کی زیادہ سے زیادہ قیمت 160روپے فی کلو تک ہے، ملک میں چینی کی اوسط قیمت 10 ہفتے قبل صرف 131 روپے 85 پیسے فی کلو تھی۔ یوں رمضان المبارک سے قبل چینی کی قیمت میں 20 فیصد سے زائد اضافہ ہو گیا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے چینی کی قیمت فیصد سے زائد کے مطابق میں چینی اضافہ ہو ملک میں فی کلو
پڑھیں:
اے ٹی ایم اور بینک سے رقم نکلوانے پر چارجز میں نمایاں اضافہ
وفاقی حکومت نے ٹیکس نیٹ کو مزید سخت کرنے کا فیصلہ کرلیا جس کے تحت نان فائلرز کو اے ٹی ایم یا بینک سے رقم نکلوانے پر زیادہ ٹیکس ادا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت نے ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے اور محصولات میں اضافے کیلئے نئے اقدامات تجویز کیے ہیں جو جلد نافذالعمل ہوسکتے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق نان فائلرز سے بینک سے نقد رقم نکلوانے پر ٹیکس کی شرح 0.8 فیصد سے بڑھا کر 1.5 فیصد کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔ اس مجوزہ اقدام سے حکومت کو سالانہ تقریباً 30 ارب روپے کی اضافی آمدن حاصل ہونے کی توقع ہے، تاہم اس سے لاکھوں نان فائلرز کو ہر اے ٹی ایم یا بینک ٹرانزیکشن پر دوگنا ٹیکس ادا کرنا ہوگا، جس سے عام شہریوں کی جیب پر اضافی بوجھ پڑنے کا خدشہ ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ تجاویز حکومت کے ریونیو شارٹ فال کو پورا کرنے کیلئے پیش کی گئی ہیں، کیونکہ رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں ایف بی آر اپنے محصولات کے ہدف سے پیچھے رہا۔ جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ہدف 3083 ارب روپے تھا، تاہم ایف بی آر صرف 2885 ارب روپے جمع کر سکا۔ یاد رہے کہ اس سے قبل نان فائلرز کے بینک سے رقوم نکلوانے پر ٹیکس کٹوتی میں اضافہ کیا گیا، یومیہ 50 ہزار سے زائد رقم نکلوانے پرٹیکس 0.6 فیصد سے بڑھا کر 0.8 فیصد کیا گیا، اس سے پہلے یومیہ 50 ہزار سےزائد رقم نکلوانے پر0.6 فیصد ٹیکس عائد تھا۔