عمرہ زائرین کیلیے پولیو ویکسین لازمی قرار
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
ریاض:پاکستان سے عمرہ کی غرض سے سعودی عرب کا سفر کرنے والے عازمین کے لیے پولیو ویکسی نیشن لازمی قرار دے دی گئی ہے۔ اس حوالے سے سعودی جنرل اتھارٹی آف سول ایوی ایشن (GACA) نے باضابطہ ہدایات جاری کر دی ہیں۔
دوسری جانب وزارت مذہبی امور نے عمرہ زائرین، آپریٹرز اور ایئرلائن دفاتر کو ہدایت دی ہے کہ تمام زائرین سعودی عرب روانگی سے کم از کم 4 ہفتے قبل پولیو ویکسین لگوائیں اور سرٹیفکیٹ اپنے ساتھ رکھیں۔
حکام کے مطابق ویکسین کا عمل 6 ماہ سے زیادہ پرانا نہیں ہونا چاہیے ورنہ سفر میں مشکلات پیش آ سکتی ہیں۔اُدھر سعودی حکومت نے خبردار کیا ہے کہ قواعد کی خلاف ورزی پر قانونی کارروائی عمل میں لائی جا سکتی ہے۔
یہ اقدام عمرہ زائرین کی صحت کے تحفظ اور کسی بھی ممکنہ وبائی خطرے سے بچاؤ کے لیے کیا گیا ہے تاکہ زائرین محفوظ طریقے سے اپنی عبادات ادا کر سکیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ: ضمانت مسترد ہونے کے بعد ملزم کی فوری گرفتاری لازمی قرار
سپریم کورٹ نے عدالتی احکامات پر عملدرآمد نہ ہونے سے متعلق اہم فیصلہ جاری کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ قبل از گرفتاری ضمانت مسترد ہونے کے بعد فوری گرفتاری ضروری ہے۔
یہ بھی پڑھیں:سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ: بانجھ پن کی بنیاد پر مہر یا نان نفقہ دینے سے انکار غیر قانونی قرار
چیف جسٹس یحییٰ خان آفریدی کی سربراہی میں سنائے گئے 4 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ صرف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرنے سے گرفتاری نہیں روکی جا سکتی۔
عدالت نے واضح کیا کہ عبوری تحفظ کوئی خودکار عمل نہیں بلکہ اس کے لیے عدالت سے باقاعدہ اجازت لینا ضروری ہے۔
فیصلے کے مطابق ملزم زاہد خان اور دیگر کی ضمانت کی درخواست لاہور ہائی کورٹ سے مسترد ہوئی، اس کے باوجود پولیس نے 6 ماہ تک گرفتاری کے لیے کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا۔
عدالت نے اسے انصاف کی راہ میں رکاوٹ قرار دیا اور کہا کہ عدالتی احکامات پر فوری عملدرآمد انصاف کی بنیاد ہے۔
سپریم کورٹ کے مطابق آئی جی پنجاب نے پولیس کی غفلت کا اعتراف کیا اور عدالتی احکامات پر عملدرآمد کے لیے سرکلر جاری کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
یہ بھی پڑھیں:زیر التوا اپیل، نظرثانی یا آئینی درخواست کی بنا پر فیصلے پر عملدرآمد روکا نہیں جا سکتا، سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ
عدالت نے مزید کہا کہ پولیس کی طرف سے گرفتاری میں تاخیر کو انتظامی سہولت کا جواز نہیں بنایا جا سکتا، کیونکہ ایسی غیر قانونی تاخیر انصاف کے نظام اور عوام کے اعتماد کو مجروح کرتی ہے۔
سپریم کورٹ نے یہ بھی قرار دیا کہ اگر اپیل زیر التوا ہو تب بھی گرفتاری سے بچاؤ ممکن نہیں، جب تک عدالت کی طرف سے کوئی حکم نہ ہو۔
درخواستگزار وکیل کی جانب سے درخواست واپس لینے پر عدالت نے اپیل نمٹا دی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں