بھارت اور انگلینڈ کے میچ میں لائٹیں بند ہونے کا معاملہ، ذمہ دار کون؟
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
بھارتی ریاست اوڈیشا کی حکومت نے اوڈیشا کرکٹ ایسوسی ایشن (او سی اے) سے بھارت اور انگلینڈ کے درمیان کھیلے گئے دوسرے ایک روزہ میچ کے دوران فلڈ لائٹ بند ہوجانے پر وضاحت طلب کرلی۔
اتوار کے روز کٹک میں کھیلے گئے ون ڈے سیریز کے دوسرے میچ میں فلڈ لائٹس بند ہوجانے کی وجہ سے کھیل کو 35 منٹ کے لیے روکنا پڑا تھا۔
مسئلہ بھارت کی اننگز کے ساتویں اوور کے دوران پیش آیا جب چھ ٹاورز میں سے ایک جلنے بجھنے کے بعد مکمل طور پر بند ہوگیا۔ اس وقت کریز پر کپتان روہت شرما اور شبھمن گِل موجود تھے جو لائٹیں بند ہونے کی صورت میں واپس ڈگ آؤٹ میں جا کر بیٹھ گئے۔
اوڈیشا کے محکمہ کھیل کی جانب سے 10 فروری بروز پیر کو ایک خط ارسال کیا گیا جس میں لکھا تھا کہ اس مسئلے کی وجہ سے کھیل میں 30 منٹ تعطل آیا جس سے کھلاڑیوں اور تماشائیوں کو تکلیف پہنچی۔ لہٰذا ایسوسی ایشن کو یہ ختم دیا جاتا ہے کہ پیش آنے والے اس مسئلے کی تفصیلی وضاحت کرے اور ذمہ داروں کا تعین کرے تاکہ مستقبل میں ایسے وقوعات سے بچا جا سکے۔
پیش آنے والے اس واقعے کی مبیبہ وجہ ٹاور سے جڑے ایک جنریٹر کو قرار دی گیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
غزہ میں اسرائیلی فوج کا خونی کھیل جاری،وحشیانہ بمباری سے مزید 28 فلسطینی شہید
غزہ میں اسرائیلی فوج کا خونی کھیل جاری ہے، وحشیانہ بمباری سے مزید 28 فلسطینی شہید ہو گئے۔ خان یونس میں بارود کی بارش کے دوران 11 افراد زندہ جل گئے۔ دوسری جانب اسرائیلی شہریوں کا نیتن یاہو کے خلاف احتجاج جاری ہے، پولیس اورمظاہرین میں جھڑپ کے دوران کئی افراد گرفتاری ہوئے۔
غزہ میں اسرائیلی فوج نے وحشیانہ بمباری کرکے صبح سے مزید 28 فلسطینیوں کو شہید کردیا، خان یونس میں بارود کی بارش سے 11 افراد زندہ جل گئے۔
غزہ میں شہدا کی تعداد 51266 ہوگئی، جبکہ 11 ہزار افراد لاپتا ہیں، عمارت، خیموں ساتھ اسرائیلی فوج نےغزہ کی مشینری کوبھی نشانے پر رکھ لیا۔ ملبہ اٹھانے والے اور ریسکیو آپریشن میں شامل 40 بھاری گاڑیاں تباہ کر دیں۔
دوسری جانب غزہ میں جاری جنگ کیخلاف اسرائیلی شہریوں نے بھی احتجاج شروع کر دیا ہے۔ تل ابیب میں اسرائیلی پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئی ہیں۔ اسرائیلی شہریوں نے وزیراعظم نیتن یاہو کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے جنگ بندی کی فوری اپیل کی ہے۔ اس احتجاج میں کئی افراد کو حراست میں بھی لیا گیا ہے۔
بین الاقوامی سطح پر بھی اسرائیلی فوج کی کارروائیوں پر شدید تنقید ہو رہی ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں اور مختلف ممالک نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ فوری طور پر جنگ بندی کرے اور فلسطینیوں کی حالت زار کو مدنظر رکھتے ہوئے معاہدے کی میز پر آئے۔ تاہم اسرائیلی حکام نے کسی بھی قسم کی جنگ بندی کے امکانات کو رد کیا ہے۔