بھارتی ریاست اوڈیشا کی حکومت نے اوڈیشا کرکٹ ایسوسی ایشن (او سی اے) سے بھارت اور انگلینڈ کے درمیان کھیلے گئے دوسرے ایک روزہ میچ کے دوران فلڈ لائٹ بند ہوجانے پر وضاحت طلب کرلی۔

اتوار کے روز کٹک میں کھیلے گئے ون ڈے سیریز کے دوسرے میچ میں فلڈ لائٹس بند ہوجانے کی وجہ سے کھیل کو 35 منٹ کے لیے روکنا پڑا تھا۔

مسئلہ بھارت کی اننگز کے ساتویں اوور کے دوران پیش آیا جب چھ ٹاورز میں سے ایک جلنے بجھنے کے بعد مکمل طور پر بند ہوگیا۔ اس وقت کریز پر کپتان روہت شرما اور شبھمن گِل موجود تھے جو لائٹیں بند ہونے کی صورت میں واپس ڈگ آؤٹ میں جا کر بیٹھ گئے۔

اوڈیشا کے محکمہ کھیل کی جانب سے 10 فروری بروز پیر کو ایک خط ارسال کیا گیا جس میں لکھا تھا کہ اس مسئلے کی وجہ سے کھیل میں 30 منٹ تعطل آیا جس سے کھلاڑیوں اور تماشائیوں کو تکلیف پہنچی۔ لہٰذا ایسوسی ایشن کو یہ ختم دیا جاتا ہے کہ پیش آنے والے اس مسئلے کی تفصیلی وضاحت کرے اور ذمہ داروں کا تعین کرے تاکہ مستقبل میں ایسے وقوعات سے بچا جا سکے۔

پیش آنے والے اس واقعے کی مبیبہ وجہ ٹاور سے جڑے ایک جنریٹر کو قرار دی گیا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

ایشیاءکپ میں ہاتھ ملانے کا تنازعہ،بھارتی کرکٹ بورڈکا بیان آگیا

پاکستان اور بھارت کے درمیان ایشیا کپ کا اہم میچ 14 ستمبر کو دبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلا گیا، جہاں بھارت نے 7 وکٹوں سے کامیابی تو حاصل کر لی لیکن کھیل کے دوران اور بعد میں اسپورٹس مین اسپرٹ کے حوالے سے بھارتی رویے پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔ میچ کے آغاز پر ٹاس کے وقت بھارتی کپتان سوریا کمار یادو نے پاکستانی کپتان سے ہاتھ ملانے سے انکار کیا، جب کہ میچ ختم ہونے کے بعد بھارتی کھلاڑیوں نے روایتی طور پر ہاتھ نہ ملا کر کھیل کے آداب کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی۔ کرکٹ ماہرین اور شائقین کے مطابق کھیل ہارنے یا جیتنے سے زیادہ اہم بات اسپورٹس مین اسپرٹ ہوتی ہے، جسے بھارتی ٹیم نے نظر انداز کر دیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ چند روز قبل اسی اسٹیڈیم میں بھارتی کپتان سوریا کمار یادو نے پاکستان کرکٹ بورڈ ( پی سی بی) کے چیئرمین محسن نقوی سے مصافحہ کیا تھا، جس پر بھارت میں انہیں شدید ردعمل اور سوشل میڈیا پر کڑی تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ ناقدین کے مطابق اسی دباؤ کے تحت بھارتی ٹیم نے پاکستان کے کھلاڑیوں سے ہاتھ ملانے سے گریز کیا۔ اس تنازع پر بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) کے ایک سینئر عہدیدار نے وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ کھیل کے قوانین میں ایسا کوئی ضابطہ نہیں ہے جو کھلاڑیوں کو مخالف ٹیم سے ہاتھ ملانے پر مجبور کرے۔ بھارتی نیوز ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ "یہ محض خیرسگالی کا جذبہ اور کھیلوں میں ایک رائج کنونشن ہے، کوئی قانونی تقاضا نہیں۔" بی سی سی آئی آفیشل کے مطابق اگر کسی ٹیم کے ساتھ تعلقات کشیدہ ہوں تو بھارتی کھلاڑی اس سے ہاتھ ملانے کے پابند نہیں ہیں۔ ان کے بقول کھیل کے میدان میں جذباتی یا سیاسی عوامل کو نظرانداز کرنا مشکل ہوتا ہے، لہٰذا بھارت نے محض اپنی پالیسی کے مطابق رویہ اپنایا۔ تاہم ماہرین کا ماننا ہے کہ کھیل سیاست سے بالاتر ہوتا ہے اور ایسی روش نہ صرف کھیل کی روح کے منافی ہے بلکہ اس سے شائقین کرکٹ میں مایوسی بھی بڑھتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سوشل میڈیا اکاؤنٹس ہینڈلنگ کا معاملہ، عمران خان کا شامل تفتیش ہونے سے انکار
  • پاکستان اور بھارت آج ایک اور کھیل کے میدان میں آمنے سامنے آئیں گے
  • ہزاروں پاسپورٹ چوری ہونے کا معاملہ، تمام بلاک کردیے، ڈی جی کا دعویٰ
  • ’میچ کھیل سکتے ہیں، تو سکھ یاتری پاکستان کیوں نہیں جا سکتے؟‘
  • جعلی فٹبال ٹیم جاپان پہنچا دینے کا معاملہ، ڈی پورٹ ہونے والے 22 ’کھلاڑی‘ گرفتار
  • بھارت کھیل کے میدان میں اوچھے ہتھکنڈے استعمال کر رہا ہے:عطا تارڑ
  • بھارتی کرکٹ ٹیم یا بی جے پی کا اشتہاری بورڈ
  • ایشیاءکپ میں ہاتھ ملانے کا تنازعہ،بھارتی کرکٹ بورڈکا بیان آگیا
  • بھارت کی انتہا پسندی کرکٹ میدان میں بھی
  • پانامہ کیس فیصلے سے متعلق مبینہ آڈیو لیک معاملہ پر کمشن تشکیل دینے کی درخواست خارج