کشمیری رہنما مقبول بٹ کا یوم شہادت ، مقبوضہ کشمیر میں آج مکمل ہڑتال ہوگی
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
سرینگر : ممتاز آزادی پسند کشمیری رہنما محمد مقبول بٹ کے 41ویں یوم شہادت پر غیرقانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں آج مکمل ہڑتال کی جائے گی، کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ہڑتال کی کال کل جماعتی حریت کانفرنس اور دیگر آزادی پسند تنظیموں اور رہنماﺅں نے دی ہے۔
حریت رہنماﺅں اور تنظیموں نے سرینگر میں اپنے بیانات میں کہا کہ کشمیری عوام کو محمد مقبول بٹ پر فخر ہے جنہوں نے پھانسی کے پھندے کو چوما لیکن آزادی کے اپنے مطالبے پر سمجھوتا نہیں کیا۔
بھارت نے محمد مقبول بٹ کو 11 فروری 1984 کو کشمیریوں کے مطالبہ حق خودارادیت میں اہم کردار ادا کرنے پر نئی دہلی کی تہاڑ جیل میں خفیہ طور پر پھانسی دے دی تھی۔ انہیں تہاڑ جیل کے احاطے میں ہی سپرد خاک کیا گیا۔ بھارتی حکام نے مقبوضہ علاقے کے عوام کی طرف سے مسلسل مطالبے کے باوجود شہید رہنما کا جسد خاکی تدفین کےلیے ان کے اہل خانہ کے حوالے نہیں کیا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: مقبول بٹ
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر میں جدوجہد آزادی، بھارتی ریاست کی بوکھلاہٹ آشکار
مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر میں عوامی نمائندوں کو نظر بند کر کے نام نہاد جمہوریت کو بے نقاب کر دیا۔
کشمیری شہداء کی توہین ہندوتوا نظریے کے تحت مسلم شناخت کو دبانے کی گھناؤنی سازش ہے۔
بھارتی اخبار دی وائر کے مطابق جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر نے 13 جولائی کو منتخب سرکاری عہدیداران بشمول وزیر اعلیٰ کو گھروں میں نظر بند کر دیا۔
دی وائر نیوز کے مطابق حکومت کی جانب سے آرٹیکل 370 کی منسوخی اور یوم شہداء کی سرکاری تعطیل ختم کر دی گئی تھی، 1931 کا واقعہ کشمیری عوام کی خود مختار سیاسی اور آئینی تشخص کی نمائندگی کرتا ہے۔ بی جے پی کے اپوزیشن لیڈر نے 1931 میں ڈوگرہ حکمران کے ہاتھوں مارے گئے 22 افراد کو غدار قرار دیا۔
بھارتی اخبار کے مطابق آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد، بی جے پی جلد از جلد جموں و کشمیر کو باقی ملک کے قوانین کے تحت ضم کرنے کی کوشش میں ہے، لیفٹیننٹ گورنر کے آئینی طور پر مشکوک اقدامات جموں و کشمیر کے ساتھ دیگر ریاستوں کے لیے بھی باعث تشویش ہونے چاہئیں۔
دی وائر کے مطابق بی جے پی کے اقدامات کا پہلا مسئلہ قوم پرست تاریخ اور شناخت کی یک جہتی کی سوچ سے جڑا ہے، بی جے پی مرکزی حکومت وفاقی اکائیوں پر اپنا تاریخی بیانیہ تھوپ رہی ہے۔
بی جے پی کا 1931 کے شہداء کو ’’غدار‘‘ کہنا کشمیری جدوجہد کو دبانے کوشش ہے، کشمیریوں کے یادگار دنوں پر پابندی لگانا مودی سرکار کی ذہنی شکست کی علامت ہے۔
مقبوضہ کشمیر پر زبردستی حکمرانی مودی سرکار کی غیر جمہوری سوچ اور آمریت کی عکاس ہے۔ مودی سرکار کے ان جارحانہ اقدامات سے مقبوضہ جموں و کشمیر پر گرفت مضبوط نہیں بلکہ غیر مستحکم ہو رہی ہے۔