اسلام ٹائمز: استعمار کی ترقی یافتہ شکل میں مذہب، عقائد، کلچر، تہذیب و تمدن، تعلیم و تربیت اور لوگوں کے نظریات اصلی ٹارگٹ تھے، جن تک پہنچنے کیلئے انکا بنیادی سہارا میڈیا تھا۔ آج کا میڈیا؛ پرنٹ، الیکٹرانک ہو یا سوشل(میڈیا یہ سب) ترقی یافتہ استعمار کی خدمت میں سرگرم ہیں۔ گلگت بلتستان کی جغرافیائی اہمیت ایک طرف اور خطہ کی متنازع آئینی اور سیاسی حیثیت دوسری طرف، اس بات کا سبب بنی کہ عرصہ دراز سے عالمی طاقتوں کی نظریں اس علاقہ پر مرکوز ہوں۔ یہ علاقہ قدیم نوآبادیات کی زد میں تو پہلے سے ہی رہا ہے، لیکن استعمار نو کے بعد اب استعمار کی ترقی یافتہ شکل بھی اپنی پوری تیاری کیساتھ یہاں مصروف عمل ہے۔ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ کے بعد اس علاقہ کی اہمیت دوچنداں ہوگئی ہے۔ تحریر: عارف بلتستانی
arifbaltistani125@gmail.

com

استعمار کے نام، اقسام اور کام سے تو سب آشنا ہی ہوں گے۔ اگر آشنا نہیں ہیں تو آئیے گلگت بلتستان پر ایک نظر ڈالیئے۔ استعمار کی تینوں اقسام (استعمار قدیم، استعمار جدید، استعمار نامرئی) ایک ہی وقت میں مصروف عمل ہیں۔ جی بی وزراء کا امریکی دورے پر سیاسی معاہدہ ہو یا لینڈ ریفام ایکٹ، علمی و تحقیقی اداروں میں کلچر شو ہو یا ریسرچ ٹریکنگ کے نام سے دو دو ہفتے یونیورسٹی کی جوان لڑکیوں اور لڑکوں کا پہاڑوں اور جنگلوں کے راستوں پر پیدل سفر ہو۔ جوانوں کی ٹک ٹاک پر شعبدہ بازیاں ہوں یا حکومت کی ناکام تعلیمی پالیسی ہو۔ جنسی بے راہ روی ہو یا لواط و ریپ جیسے ہر عمل پر مصلحت آمیز صلح ہو۔ اگر مہذب قوم ہو تو افراط و تفریط کے اس طور و طریقے اور حرمت شکنی پر سوال تو اٹھے گا اور اٹھنا بھی چاہیئے۔ آخر ایسا کیوں اور کس کی ایما پر؟ ان تمام کے پس پردہ آیا استعماری طاقتوں کا ہاتھ ہے۔؟ 

خیر مختصر یہ کہ بلتستان میں استعمار اور ان کے کاموں پر کچھ کالم کا مطالعہ کر رہا تھا۔ برادر ذاکر حسین میر نے بہترین انداز میں اس پر قلم اٹھایا ہے۔ کوشش کی ہے کہ اس کو مختصراً آپ قارئین کی خدمت میں پیش کروں۔ موصوف نے استعمار کی تاریخ اور اس کی اقسام کو بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ "استعمار کی تاریخ بہت پرانی ہے۔ قدیم استعمار یا کلاسیک استعمار کا آغاز سولہویں صدی میں دور رنسانس کے بعد شروع ہوا ہے۔ یہ مدت جو 400 سال پر مشتمل تھی، اس کے دوران استعماری قوتیں ڈائریکٹ فوجی مداخلت کے ذریعے کمزور اور پسماندہ اقوام اور ملل پر مسلط رہی ہیں۔ اس طریقہ کار کی سب بڑی خامی یہ تھی کہ ایک طرف اس کے ساتھ سنگین فوجی اور جنگی اخراجات تھے، جبکہ دوسری طرف ان کے خلاف لوکل مزاحمتی تحریکیں ایک غیر متوقع چیلنج کے طور پر سامنے آتی تھیں۔ یہی وجہ بنی کہ استعمار قدیم نے اپنے طریقہ کار پر نظرثانی کی اور نیو کلونائزیشن یا جدید استعمار کے روپ میں ظاہر ہوا۔

جنگ عظیم دوم کا خاتمہ اور ساتھ ہی دو طاقتوں امریکہ و روس کا ابھرنا اور یورپی طاقتوں کا انحطاط استعمار جدید کے وجود میں آنے کے اصلی اسباب ہیں۔ بین الاقوامی سطح پر آنے والی اس بڑی تبدیلی نے یورپی ممالک کے روابط کو ان کی کالونیز کے ساتھ یا تو کمزور یا پھر سرے سے ختم کر دیا تھا۔ استعمار کے خلاف اٹھنے والی مزاحمتی تحریکیوں نے سامراج کو اپنی پالیسی تبدیل کرنے پر مجبور کر دیا تھا۔ استعمار جدید نے زمینوں پر قبضہ جمانے کی پالیسی چھوڑ کر ملکوں کی سیاست اور حکمرانوں کو اپنا تابع بنانا شروع کیا، باہر سے جنگ مسلط کرنے کی جگہ ملکوں کو داخلی جنگوں میں دھکیل دیا، علی الاعلان مداخلت چھوڑ کر مختلف ایجنسیز کا جال بچھا دیا اور سول وار کو مضبوط بنانے کے لئے مختلف ملکوں میں تربیت یافتہ عسکری و غیر عسکری گروپ تشکیل دیئے، لیکن اس کے نتایج بھی استعمار قدیم سے چنداں مختلف نہ تھے۔

وہی اخراجات جنہیں استعمار قدیم جنگوں میں خرچ کرتے تھے، استعمار جدید کو سول وارز میں خرچ کرنا پڑا۔ اس کے علاوہ مقامی مزاحمتی تحریکوں کا مسئلہ جوں کا توں باقی رہا بلکہ پہلے سے کہیں زیادہ پیچیدہ صورت اختیار کر گیا۔ یوں نیو استعمار نے دوبارہ اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کی اور دیکھتے ہی دیکھتے دنیا استعمار کی ایک ترقی یافتہ شکل اختیار کرگیا۔ استعمار کی ترقی یافتہ شکل کا پورا دھیان لوکل مزاحمتی تحریکوں کو دبانا اور ان کی جگہ ایسے گروہوں کو وجود میں لانا تھا، جو استعمار کو ایک انسان دوست، ترقی پسند، دلسوز اور تمام مسائل کے لئے مشکل کشا کے طور پیش کریں۔ اس طرح ترقی یافتہ استعمار کی پالیسی "تھوڑا  دو اور بہت کچھ لو" کی بنیاد پر آگے بڑھنے لگی، تاکہ لوکل اینٹی استعمار نہ صرف مخالفت چھوڑ دیں، بلکہ ہر سطح پر ان کا دفاع بھی کریں۔

استعمار کی ترقی یافتہ شکل میں مذہب، عقائد، کلچر، تہذیب و تمدن، تعلیم و تربیت اور لوگوں کے نظریات اصلی ٹارگٹ تھے، جن تک پہنچنے کے لئے ان کا بنیادی سہارا میڈیا تھا۔ آج کا میڈیا؛ پرنٹ، الیکٹرانک ہو یا سوشل(میڈیا یہ سب) ترقی یافتہ استعمار کی خدمت میں سرگرم ہیں۔ گلگت بلتستان کی جغرافیائی اہمیت ایک طرف اور خطہ کی متنازع آئینی اور سیاسی حیثیت دوسری طرف، اس بات کا سبب بنی کہ عرصہ دراز سے عالمی طاقتوں کی نظریں اس علاقہ پر مرکوز ہوں۔ یہ علاقہ قدیم نوآبادیات کی زد میں تو پہلے سے ہی رہا ہے، لیکن استعمار نو کے بعد اب استعمار کی ترقی یافتہ شکل بھی اپنی پوری تیاری کے ساتھ یہاں مصروف عمل ہے۔ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ کے بعد اس علاقہ کی اہمیت دوچنداں ہوگئی ہے۔"

برادر ذاکر حسین میر نے بہترین طریقے سے استعمار کی قسموں پر قلم اٹھایا ہے۔ یہ خود اس بات پر دلیل ہے کہ بلتستان کے باشعور جوان اس طرف بھی نظر رکھتے ہیں۔ اپنے قلم کو نئی نسل کو شعور کی طرف لانے کے لئے حرکت میں لا رہا ہے۔ جو لوگ استعمار کے چال چلن کو ترقی و تعمیر کا نام دیتے ہیں، ان کے لئے لمحہ فکر ہے کہ مفادات کی خاطر قوم و ملت کے مستقبل داؤ پر لگا رہے ہیں، یا اپنے فکری آقا کی نامرئی ایما پر چل رہے ہیں۔؟ آیا ہر قلم کار جس صنف اور طبقے سے بھی تعلق رکھتے ہوں، وہ اس طرح لوگوں کے علم و شعور اور آگہی میں اضافہ کرکے بیدار کرنے کے لئے قلم کو حرکت دیں گے۔؟ آیا قومی میراث، قومی ثقافت، قومی زبان، قومی تاریخ کو بیان کرنا اور اس کی حفاظت کرنا ہم میں سے ہر ایک کی ذمہ داری نہیں ہے۔؟ آیا سوشل ایکٹوسٹ، سماجی شخصیات اور سنجیدہ قلم کاروں کو علاقے کی حساس اور نامرئی طاقت کی سازشوں سے عوام کو آگاہ رکھ کر ان سے مقابلہ کرنے کے راستے کو بیان کرنا اور اس کی نشاندہی کرنا ضروری نہیں ہے۔؟

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ترقی یافتہ استعمار کی گلگت بلتستان استعمار کے اس علاقہ کے لئے کے بعد

پڑھیں:

تحریک انصاف نے معاشی ترقی کے اعدادوشمار کو ’فارم 47‘ کی مانند قرار دے دیا

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے ملک کی معاشی ترقی کے اعدادوشمار کو ’فارم 47‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ جو حکومت ملک کو نیدرلینڈز بنانے آئی تھی اس نے عوام کے چولہے ہی بجھا دیے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت نے اقتصادی سروے 2025-26 جاری کردیا، جی ڈی پی میں اضافہ ریکارڈ

اسلام آباد میں دیگر پارٹی رہنماؤں کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ 3 سال میں 3 کروڑ لوگ خط غربت سے نیچے چلےگئے ہیں اور یہ گروتھ بھی فارم 47 کی طرح کی دکھا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس حکومت کی پالیسیاں کسان دشمن ہیں جو ملک سے دشمنی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کے دور کی ساڑھے 6 فیصد گروتھ کو حقارت سے دیکھنے والوں کی تیسرے سال تک مجموعی گروتھ ڈیڑھ فیصد ہے۔

شیخ وقاص اکرم کا کہنا تھا کہ عوام معاشی طورپریتیم ہوگئے اور زراعت میں ساڑھے 13 فیصد گراوٹ ہے پھر یہ کس قسم کی گروتھ ہے۔

اس موقعے پر پی ٹی آئی رہنما اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کا کہنا تھا کہ وزیرخزانہ ایک شریف آدمی ہیں اور بدمعاشوں میں پھنس گئے ہیں۔

مزید پڑھیے: کئی ممالک میں مہنگائی جوں کی توں لیکن پاکستان میں کم ہوئی، مشیر وزیر خزانہ

انہوں نے کہا کہ یہ وہی بات ہوئی کہ پڑھا بہت اور امتحان کے رزلٹ میں نمبر نیچے سے پہلا آیا، گزشتہ سال ریونیو 12 ہزار 970  ارب روپے تھا، اس سال14 ہزار سے زائد تک لے آئے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت جو گروتھ ریٹ دکھائی ہے وہ ایک غبارہ ہے، 1.7 فیصد گروتھ ریٹ بڑھا ہے جو سنہ 1992 سے بھی کم ہے۔

عمر ایوب نے کہا کہ  زراعت میں ساری فصلوں کی گروتھ منفی رہی ہے، گدھوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے، مویشیوں کے بڑھنے کی بات کی جارہی ہے، اب ایک ایک بھینس، بکرا، گائے تو گننے کوئی نہیں جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ مارچ 2022 میں جو 50 ہزار کمائےجاتے تھے اس کی اب ویلیو 20 ہزار 833 کے برابر ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان کی آبادی میں اس سال کتنا اضافہ ہوا؟

ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کی حکومت میں گروتھ ریٹ بڑھ رہا تھا لیکن اب ملک میں غربت 44.7 فیصد تک پہنچ گئی ہے،11.4 کروڑ آبادی سطح غربت کے نیچے چلی گئی ہے اور اس سال ریونیو شارٹ فال ایک ہزار ارب سے زائد ہوگا۔

پی ٹی آئی رہنما مبین عارف جٹ نے کہا کہ یہ اپنی کتابوں میں خود بتارہے ہیں کہ صنعت اور زراعت سب کی گروتھ منفی گئی لہٰذا ہمیں بتایا جائے کہ مثبت کیا ہے؟

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اکنامک سروے اکنامک سروے پر تحریک انصاف کی تنقید اکنامک گروتھ فارم 47

متعلقہ مضامین

  • تحریک انصاف نے معاشی ترقی کے اعدادوشمار کو ’فارم 47‘ کی مانند قرار دے دیا
  • کمزوری کا ڈرامہ اور رونے کی اداکاری”: بحیرہ جنوبی چین میں فلپائن کی بلیک میلنگ کی حکمت عملی ۔ سی ایم جی کا تبصرہ
  • مریم نواز خود متحرک! عید پر مختصر وقت میں بہترین صفائی کا ریکارڈ قائم
  • مختصر وقت میں صفائی کے بہترین ریکارڈ پر عوام خوش ہے، مریم نواز
  • وزیراعلیٰ مریم نواز خود متحرک، عید پر مختصر وقت میں بہترین صفائی کا ریکارڈ قائم
  • گلگت بلتستان، اساتذہ کی ڈگریوں کی تصدیق کیلئے کمیٹی تشکیل دیدی گئی
  • ایک کلیدی   موڑ پر سربراہان مملکت کے درمیان  گفتگو  چین امریکہ تعلقات کی سمت کا تعین کرتی ہے۔سی ایم جی کا تبصرہ
  • عید کی چھٹیوں میں موسم کیسا رہے گا؟ محکمہ موسمیات نے خبر دار کر دیا
  • وزیراعلیٰ سندھ کا قیدیوں کو عیدالاضحیٰ کا تحفہ، سزا میں خصوصی معافی کا اعلان
  • انجمن امامیہ گلگت نے نماز عید کے اجتماعات کا شیڈول جاری کر دیا