Jasarat News:
2025-11-03@19:29:02 GMT

واپسی کے بعد کی ذِلت

اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT

واپسی کے بعد کی ذِلت

بھارتی ریاست گجرات میں انسانی اسمگلنگ پر تحقیقات میں مصروف ایک افسر کا کہنا ہے کہ امریکا میں اس وقت غیر قانونی تارکین ِ وطن کو برداشت نہ کرنے کا جو جُنونی رجحان پایا جاتا ہے وہ اس حقیقت کی نشاندہی کر رہا ہے کہ وہاں اب غیر قانونی طور پر پہنچنے والوں کو قیام کا موقع نہ ملے گا نہ کام کا۔

امریکی فضائیہ کا C-17 گلوب ماسٹر ٹرانسپورٹ ائر کرافٹ ۵ فروری کو بھارتی ریاست پنجاب کے شہر امرتسر میں اُترا۔ اِس میں وہ ۱۰۴ بھارتی باشندے سوار تھے جنہیں امریکا میں غیر قانونی قیام کی پاداش میں تحویل میں لینے کے بعد ملک بدر کیا گیا تھا۔ اِن کا امریکی خواب چکنا چور ہوچکا تھا۔ بھارت کی ریاستوں پنجاب، ہریانہ، گجرات، اتر پردیش اور راجستھان میں ہزاروں گھرانوں کے خواب راتوں رات چکنا چور ہوگئے ہیں کیونکہ اِن گھرانوں کے نوجوان غیر قانونی طور پر امریکا میں مقیم تھے اور ڈالر بھیج رہے تھے۔ اُن کی کمائی سے ہزاروں افراد اچھی زندگی بسر کرنے کی تمنا پوری کرنے میں کامیاب رہے تھے۔ جن گھرانوں کے لیے لوگ بھیجے جاچکے ہیں وہ تو پریشان ہیں ہی، وہ ہزاروں گھرانے بھی ذہنی الجھن سے دوچار ہیں جن کے پیارے امریکا میں غیر قانونی قیام پر گرفتار کیے جاچکے ہیں اور شارٹ لِسٹ کیے جانے پر کسی بھی وقت ملک بدری کا سامنا کریں گے۔ اِن لوگوں کے متعلقین اِس لیے پریشان ہیں کہ امریکا میں غیر قانونی تارکین ِ وطن کو برداشت نہ کرنے کی فضا پنپ چکی ہے۔

جن ۱۰۴ بھارتی باشندوں کو امریکا سے نکالا گیا ہے اُن کا واپسی کا سفر ۴۰ گھنٹوں پر محیط تھا یعنی پرواز رُکتی ہوئی آئی تھی۔ اس دوران اُن کی ہتھکڑی نہیں کھولی گئی۔ ٹیکساس سے امرتسر تک اُنہیں شدید ذہنی کوفت کا سامنا کرنا پڑا۔ کھانے پینے یا ٹوائلٹ جانے کے دوران بھی اُن کی ہتھکڑیاں نہیں کھولی گئیں۔ یہ معاملہ بھارتی پارلیمنٹ میں بھی اُٹھایا گیا۔ وزیر ِخارجہ ایس جے شنکر نے پارلیمنٹ کے فلور پر کہا کہ بھارتی حکومت ٹرمپ انتظامیہ سے رابطہ کرکے اِس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہی ہے کہ جن بھارتی باشندوں کو غیر قانونی قیام کی پاداش میں واپس بھیجا جائے اُن سے بدسلوکی نہ کی جائے۔ دوسری طرف سابق حکمراں جماعت کانگریس اور اپوزیشن کی دیگر جماعتیں مودی سرکار سے سوال کر رہی ہیں کہ بھارتی باشندوں سے بیرونِ ملک ایسے گندے سلوک کی گنجائش پیدا ہی کیوں ہونے دی گئی۔

انتخابی مہم کے دوران ٹرمپ نے بارہا کہا کہ غیر قانونی تارکین ِ وطن کے لیے امریکا میں قیام اور کام کی کوئی گنجائش نہیں۔ تب سے سوچا جارہا تھا کہ وہ دوبارہ صدر منتخب ہوتے ہی اپنی بات پر عمل کریں گے۔ امریکا میں ایک کروڑ ۱۰ لاکھ سے زائد غیر قانونی تارکین ِ وطن ہیں جن میں سوا سات لاکھ بھارتی ہیں۔ یو ایس کسٹمز اینڈ بارڈر پروٹیکشن ڈیٹا کے مطابق اکتوبر ۲۰۲۳ اور ستمبر ۲۰۲۴ کے دوران امریکا میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے کی کوشش کرنے والے ۹۰۴۱۵ بھارتی باشندوں کو گرفتار کیا گیا۔ ۴۳۷۶۴ بھارتیوں کو کینیڈین اور باقی کو میکسیکن سرحد سے گرفتار کیا گیا۔ اِن میں سے نصف گجرات کے تھے اور دیگر میں بیش تر کا تعلق پنجاب، ہریانہ اور آندھرا پردیش سے تھا۔

امریکی حکام نے غیر قانونی طور پر امریکا میں داخل ہونے والے ۱۷۹۴۰ بھارتی باشندوں کی فہرست تیار کی ہے جو قانونی وسائل صرف کرچکے ہیں اور اب اُنہیں ملک بدر کیا جانا ہے۔ بھارتی میڈیا میں کہا جارہا تھا کہ حکومت کو ملک بدر کیے جانے والوں کا علم نہ تھا مگر ایس جے شنکر نے پارلیمنٹ میں بتایا کہ امریکی حکام نے مودی سرکار کو مطلع کردیا تھا۔ امرتسر پہنچنے والے ۱۰۴ بھارتیوں میں سے ۳۳ گجرات کے، ۳۵ ہریانہ کے، ۳۱ پنجاب کے، ۳ اتر پردیش کے اور ۲ مہاراشٹر کے تھے۔ متعلقہ ریاستی حکومتوں نے اِن لوگوں کو اِن کے گھر پہنچانے کا اہتمام کیا تھا۔

بات یہاں ختم نہیں ہوتی۔ جن لوگوں کو امریکا یا کہیں اور سے ڈی پورٹ کیا جاتا ہے پولیس اُن کی نگرانی کرتی رہتی ہے تاکہ انسانی اسمگلرز کے ریکٹ کو پکڑا جاسکے۔ اِن لوگوں کو پوچھ گچھ کا بھی سامنا رہتا ہے۔ بھارت میں انسانی اسمگلنگ کے بیسیوں گروہ کام کر رہے ہیں۔ یہ لوگ ہر سال لاکھوں بھارتی باشندوں کو غیر قانونی طور پر امریکا اور یورپ میں داخل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ کسی بھی ملک میں غیر قانونی داخلے کے انسانی اسمگلرز کو خطیر رقوم دی جاتی ہیں۔ کسی نہ کسی طور ملک سے نکلنے کے لیے لوگ گھر کی چیزیں بیچ دیتے ہیں، قرضے لیتے ہیں اور املاک گِروی بھی رکھنے سے گریز نہیں کرتے۔ دبئی، برطانیہ، افریقا اور جنوبی امریکا کے ممالک سے گزارتے ہوئے اِن لوگوں کو میکسیکن بارڈر تک پہنچایا جاتا ہے جہاں سے یہ غیر قانونی طور پر امریکا میں داخل ہونے کی کوشش کرتے ہیں۔

جنوری ۲۰۲۲ میں گجرات کے علاقے ڈِنگوچا سے تعلق رکھنے والی ایک فیملی امریکا اور کینیڈا کی سرحد پر ٹھٹھر کر مر گئی تھی۔ تب گجرات پولیس نے ۱۵ ایجنٹس اور دیگر ملزمان کے خلاف قانونی کارروائی کی تھی۔ بہر حال، انسانی اسمگلنگ کے سلسلے نے رُکنے کا نام نہیں لیا۔ عجیب اور افسوس ناک بات یہ ہے کہ یہ ایجنٹ غیر قانونی طور پر امریکا پہنچانے کے ۷۵ لاکھ سے ایک کروڑ روپے تک لیتے ہیں۔ پنجاب میں یہ قیمت ۴۵ سے ۵۰ لاکھ روپے کے درمیان ہے۔ پاکستانی کرنسی میں کہا جائے تو یہ قیمت پونے دو کروڑ سے سوا تین کروڑ روپے کے درمیان ہے!

۲۰۰۹ سے اب تک ۱۵۷۵۶ بھارتی باشندے ڈی پورٹ ہوچکے ہیں۔ ۲۰۲۴ میں امریکا سے ۱۵۰۰ بھارتی باشندے ڈی پورٹ کیے گئے۔ واپس آنے والوں کو قرضوں اور افلاس کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ساتھ ہی ساتھ وہ ذلت بھی جھیلیں گے کیونکہ اہل ِ خانہ، برادری اور علاقے کے لوگوں کے طعنے بھی تو سُننے ہیں۔ ٹرمپ انتظامیہ کا انداز دیکھ کر شاید بہت سوں کو ہوش آجائے وہ اپنے وطن ہی میں کام کرنے کا سوچیں۔ (انڈیا ٹوڈے)

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: غیر قانونی طور پر امریکا امریکا میں غیر قانونی غیر قانونی تارکین بھارتی باشندوں کو ن لوگوں کو کی کوشش کر ا ن لوگوں ہیں اور

پڑھیں:

ایران امریکا ڈیل بہت مشکل ہے لیکن برابری کی بنیاد پر ہوسکتی ہے

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد ( میاں منیر احمد) کیا امریکا اور ایران کے درمیان ڈیل ممکن ہے؟ جسارت کے سوال کے جواب میں سیاسی رہنمائوں اور تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ ایران امریکا کے ساتھ برابری کی بنیاد پر مذاکرات کے لیے تیار ہوسکتا ہے‘ پاکستان مسلم لیگ(ض) کے صدر رکن قومی اسمبلی محمد اعجاز الحق نے کہا کہ ایران کے وزیر خارجہ کہہ چکے ہیں کہ ان کا ملک امریکا سے برابری کی سطح پر مذاکرات کے لیے تیار ہے۔ ایران نے سفارتکاری سے کبھی انکار نہیں کیا،مذاکرات کے ذریعے امریکا کو مناسب حل دے سکتا ہے‘ایران نے یورپی ممالک کو منصفانہ اور متوازن جوہری تجویز پیش کی ہے‘ ایران کی لیڈر شپ کہہ چکی ہے امریکا کے ساتھ ہونے والے آئندہ مذاکرات باہمی احترام کے ساتھ کیے جاسکتے ہیں جس میں کوئی ملک کم یا زیادہ اہمیت پر نہیں شامل ہوگا۔ ایرانی قوم کے بنیادی حقوق پر کسی قسم کا کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا اور نہ کسی کے دباؤ میں آئے گا‘ قومی اسمبلی کے سابق دائریکٹر جنرل طارق بھٹی نے کہا کہ آج کل دونوں کے درمیان کوئی ڈیل ہونا مشکل ہے۔ میرے خیال میں 1980 سے ان کے کوئی سفارتی تعلقات نہیں ہیں۔اگر ایران لبنان میں حزب اللہ کی حمایت بند کر دے تو اسرائیل کے لیے یہ واحد خطرہ ہو سکتا ہے۔ٹرمپ اس وقت اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے سعودی سمیت عرب ممالک کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔مستقبل میں کچھ بھی ہوا۔ تو دیکھتے ہیں ٹرمپ انتظامیہ اس میں کہاں کامیاب ہوتی ہے یا نہیں۔اسرائیل کی مستقبل کی حکمت عملی پر بھی انحصار کرتا ہے کہ آیا وہ فلسطین میں خاص طور پر غزہ میں امن قائم کرنے اور بین الاقوامی افواج کی تعیناتی کی اجازت دیتا ہے۔اگر ایسا ہوتا ہے تو موقع مل سکتا ہے۔تو آئیے انتظار کریں اور دیکھیں۔ تجزیہ کار رضا عباس نے کہا کہ موجودہ صورت حال میں باالکل بھی ایسا نظر نہیں آرہا مگر یہ کہ ایران کا ولایت فقیہ کا نظام تبدیل کردیا جائے‘ تجزیہ کار اعجاز احمد نے کہا کہ ایران نے یورپی ممالک کو ایک منصفانہ اور متوازن جوہری تجویز پیش کی ہے۔ یہ تجویز ناصرف حقیقی خدشات کو دور کرے گی بلکہ فریقین کے لیے باہمی طور پر فائدہ مند بھی ثابت ہوگی۔ بزنس کمیونیٹی کے ممبر اور اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے سینئر ممبر اسرار الحق مشوانی نے کہا کہ ایران نے ایرانی جوہری تنصیبات پر کی گئی غیر قانونی بمباری کے باوجود انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی IAEA کے ساتھ نیا معاہدہ کیا ہے جو تعاون کے ایک نئے باب کا آغاز ہے۔

میاں منیر احمد گلزار

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں کارروائیوں سے متعلق امریکا سے اجازت نہیں مانگتے: نیتن یاہو
  • فلمی ٹرمپ اور امریکا کا زوال
  • امریکا بھارت دفاعی معاہد ہ حقیقت یا فسانہ
  • ایران نے اپنے جوہری پروگرام پر امریکا کو ٹکا سا جواب دیدیا
  • جوہری یا میزائل پروگرام پر کسی قسم کی پابندی قبول نہیں ،ایران
  • چمن اور طورخم بارڈر سےہزاروں غیر قانونی افغان باشندوں کی واپسی
  • طورخم بارڈ غیرقانونی افغان باشندوں کی واپسی کے لیے کھولا گیا، کوئی تجارت نہیں ہورہی، خواجہ آصف
  • غیر قانونی مقیم افغانوں کی بے دخلی کیلیے طورخم سرحد جزوی بحال، تجارت اور عام آمدورفت بدستور معطل
  • حیران کن پیش رفت،امریکا نے بھارت سے10سالہ دفاعی معاہدہ کرلیا
  • ایران امریکا ڈیل بہت مشکل ہے لیکن برابری کی بنیاد پر ہوسکتی ہے