Jasarat News:
2025-04-25@02:17:43 GMT

واپسی کے بعد کی ذِلت

اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT

واپسی کے بعد کی ذِلت

بھارتی ریاست گجرات میں انسانی اسمگلنگ پر تحقیقات میں مصروف ایک افسر کا کہنا ہے کہ امریکا میں اس وقت غیر قانونی تارکین ِ وطن کو برداشت نہ کرنے کا جو جُنونی رجحان پایا جاتا ہے وہ اس حقیقت کی نشاندہی کر رہا ہے کہ وہاں اب غیر قانونی طور پر پہنچنے والوں کو قیام کا موقع نہ ملے گا نہ کام کا۔

امریکی فضائیہ کا C-17 گلوب ماسٹر ٹرانسپورٹ ائر کرافٹ ۵ فروری کو بھارتی ریاست پنجاب کے شہر امرتسر میں اُترا۔ اِس میں وہ ۱۰۴ بھارتی باشندے سوار تھے جنہیں امریکا میں غیر قانونی قیام کی پاداش میں تحویل میں لینے کے بعد ملک بدر کیا گیا تھا۔ اِن کا امریکی خواب چکنا چور ہوچکا تھا۔ بھارت کی ریاستوں پنجاب، ہریانہ، گجرات، اتر پردیش اور راجستھان میں ہزاروں گھرانوں کے خواب راتوں رات چکنا چور ہوگئے ہیں کیونکہ اِن گھرانوں کے نوجوان غیر قانونی طور پر امریکا میں مقیم تھے اور ڈالر بھیج رہے تھے۔ اُن کی کمائی سے ہزاروں افراد اچھی زندگی بسر کرنے کی تمنا پوری کرنے میں کامیاب رہے تھے۔ جن گھرانوں کے لیے لوگ بھیجے جاچکے ہیں وہ تو پریشان ہیں ہی، وہ ہزاروں گھرانے بھی ذہنی الجھن سے دوچار ہیں جن کے پیارے امریکا میں غیر قانونی قیام پر گرفتار کیے جاچکے ہیں اور شارٹ لِسٹ کیے جانے پر کسی بھی وقت ملک بدری کا سامنا کریں گے۔ اِن لوگوں کے متعلقین اِس لیے پریشان ہیں کہ امریکا میں غیر قانونی تارکین ِ وطن کو برداشت نہ کرنے کی فضا پنپ چکی ہے۔

جن ۱۰۴ بھارتی باشندوں کو امریکا سے نکالا گیا ہے اُن کا واپسی کا سفر ۴۰ گھنٹوں پر محیط تھا یعنی پرواز رُکتی ہوئی آئی تھی۔ اس دوران اُن کی ہتھکڑی نہیں کھولی گئی۔ ٹیکساس سے امرتسر تک اُنہیں شدید ذہنی کوفت کا سامنا کرنا پڑا۔ کھانے پینے یا ٹوائلٹ جانے کے دوران بھی اُن کی ہتھکڑیاں نہیں کھولی گئیں۔ یہ معاملہ بھارتی پارلیمنٹ میں بھی اُٹھایا گیا۔ وزیر ِخارجہ ایس جے شنکر نے پارلیمنٹ کے فلور پر کہا کہ بھارتی حکومت ٹرمپ انتظامیہ سے رابطہ کرکے اِس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہی ہے کہ جن بھارتی باشندوں کو غیر قانونی قیام کی پاداش میں واپس بھیجا جائے اُن سے بدسلوکی نہ کی جائے۔ دوسری طرف سابق حکمراں جماعت کانگریس اور اپوزیشن کی دیگر جماعتیں مودی سرکار سے سوال کر رہی ہیں کہ بھارتی باشندوں سے بیرونِ ملک ایسے گندے سلوک کی گنجائش پیدا ہی کیوں ہونے دی گئی۔

انتخابی مہم کے دوران ٹرمپ نے بارہا کہا کہ غیر قانونی تارکین ِ وطن کے لیے امریکا میں قیام اور کام کی کوئی گنجائش نہیں۔ تب سے سوچا جارہا تھا کہ وہ دوبارہ صدر منتخب ہوتے ہی اپنی بات پر عمل کریں گے۔ امریکا میں ایک کروڑ ۱۰ لاکھ سے زائد غیر قانونی تارکین ِ وطن ہیں جن میں سوا سات لاکھ بھارتی ہیں۔ یو ایس کسٹمز اینڈ بارڈر پروٹیکشن ڈیٹا کے مطابق اکتوبر ۲۰۲۳ اور ستمبر ۲۰۲۴ کے دوران امریکا میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے کی کوشش کرنے والے ۹۰۴۱۵ بھارتی باشندوں کو گرفتار کیا گیا۔ ۴۳۷۶۴ بھارتیوں کو کینیڈین اور باقی کو میکسیکن سرحد سے گرفتار کیا گیا۔ اِن میں سے نصف گجرات کے تھے اور دیگر میں بیش تر کا تعلق پنجاب، ہریانہ اور آندھرا پردیش سے تھا۔

امریکی حکام نے غیر قانونی طور پر امریکا میں داخل ہونے والے ۱۷۹۴۰ بھارتی باشندوں کی فہرست تیار کی ہے جو قانونی وسائل صرف کرچکے ہیں اور اب اُنہیں ملک بدر کیا جانا ہے۔ بھارتی میڈیا میں کہا جارہا تھا کہ حکومت کو ملک بدر کیے جانے والوں کا علم نہ تھا مگر ایس جے شنکر نے پارلیمنٹ میں بتایا کہ امریکی حکام نے مودی سرکار کو مطلع کردیا تھا۔ امرتسر پہنچنے والے ۱۰۴ بھارتیوں میں سے ۳۳ گجرات کے، ۳۵ ہریانہ کے، ۳۱ پنجاب کے، ۳ اتر پردیش کے اور ۲ مہاراشٹر کے تھے۔ متعلقہ ریاستی حکومتوں نے اِن لوگوں کو اِن کے گھر پہنچانے کا اہتمام کیا تھا۔

بات یہاں ختم نہیں ہوتی۔ جن لوگوں کو امریکا یا کہیں اور سے ڈی پورٹ کیا جاتا ہے پولیس اُن کی نگرانی کرتی رہتی ہے تاکہ انسانی اسمگلرز کے ریکٹ کو پکڑا جاسکے۔ اِن لوگوں کو پوچھ گچھ کا بھی سامنا رہتا ہے۔ بھارت میں انسانی اسمگلنگ کے بیسیوں گروہ کام کر رہے ہیں۔ یہ لوگ ہر سال لاکھوں بھارتی باشندوں کو غیر قانونی طور پر امریکا اور یورپ میں داخل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ کسی بھی ملک میں غیر قانونی داخلے کے انسانی اسمگلرز کو خطیر رقوم دی جاتی ہیں۔ کسی نہ کسی طور ملک سے نکلنے کے لیے لوگ گھر کی چیزیں بیچ دیتے ہیں، قرضے لیتے ہیں اور املاک گِروی بھی رکھنے سے گریز نہیں کرتے۔ دبئی، برطانیہ، افریقا اور جنوبی امریکا کے ممالک سے گزارتے ہوئے اِن لوگوں کو میکسیکن بارڈر تک پہنچایا جاتا ہے جہاں سے یہ غیر قانونی طور پر امریکا میں داخل ہونے کی کوشش کرتے ہیں۔

جنوری ۲۰۲۲ میں گجرات کے علاقے ڈِنگوچا سے تعلق رکھنے والی ایک فیملی امریکا اور کینیڈا کی سرحد پر ٹھٹھر کر مر گئی تھی۔ تب گجرات پولیس نے ۱۵ ایجنٹس اور دیگر ملزمان کے خلاف قانونی کارروائی کی تھی۔ بہر حال، انسانی اسمگلنگ کے سلسلے نے رُکنے کا نام نہیں لیا۔ عجیب اور افسوس ناک بات یہ ہے کہ یہ ایجنٹ غیر قانونی طور پر امریکا پہنچانے کے ۷۵ لاکھ سے ایک کروڑ روپے تک لیتے ہیں۔ پنجاب میں یہ قیمت ۴۵ سے ۵۰ لاکھ روپے کے درمیان ہے۔ پاکستانی کرنسی میں کہا جائے تو یہ قیمت پونے دو کروڑ سے سوا تین کروڑ روپے کے درمیان ہے!

۲۰۰۹ سے اب تک ۱۵۷۵۶ بھارتی باشندے ڈی پورٹ ہوچکے ہیں۔ ۲۰۲۴ میں امریکا سے ۱۵۰۰ بھارتی باشندے ڈی پورٹ کیے گئے۔ واپس آنے والوں کو قرضوں اور افلاس کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ساتھ ہی ساتھ وہ ذلت بھی جھیلیں گے کیونکہ اہل ِ خانہ، برادری اور علاقے کے لوگوں کے طعنے بھی تو سُننے ہیں۔ ٹرمپ انتظامیہ کا انداز دیکھ کر شاید بہت سوں کو ہوش آجائے وہ اپنے وطن ہی میں کام کرنے کا سوچیں۔ (انڈیا ٹوڈے)

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: غیر قانونی طور پر امریکا امریکا میں غیر قانونی غیر قانونی تارکین بھارتی باشندوں کو ن لوگوں کو کی کوشش کر ا ن لوگوں ہیں اور

پڑھیں:

امریکا کیساتھ بات چیت کا دروازہ مکمل طور پر کھلا ہے؛ چین

چین اور امریکا کے درمیان تجارتی جنگ پر برف پگھل رہی ہے اور دونوں کی جانب سے مثبت بیانات سے کشیدگی میں کمی واقع ہونے کا امکان ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چین نے کہا ہے کہ وہ امریکا کے ساتھ تجارتی مذاکرات کے لیے تیار ہے۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ امریکا کے ساتھ بات چیت کے لیے دروازہ پوری طرح کھلا ہے۔

ترجمان نے چینی مؤقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ تجارتی جنگوں میں کوئی فاتح نہیں ہوتا اور ہم لڑنا نہیں چاہتے لیکن اگر ضرورت پڑی تو آخر تک لڑیں گے۔

چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے خبردار کیا کہ ایک طرف امریکا تجارتی معاہدہ کرنے کی خواہش کا اظہار کرتا ہے اور دوسری طرف دباؤ بھی ڈالنا چاہتا ہے۔ یہ چین سے معاملات طے کرنے کا درست طریقہ نہیں۔

یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ چین پرعائد بھاری ٹیرف میں نمایاں کمی کرنے جا رہے ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے جنوری میں اپنی دوسری مدتِ صدارت کے آغاز سے 142 فیصد ٹریف عائد کرکے چین کے ساتھ ایک سخت تجارتی جنگ چھیڑ دی تھی۔

جواباً چین نے بھی امریکی اشیاء پر 125 فیصد کے بڑے جوابی محصولات نافذ کر دیے جس کے باعث دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں بھی اضافہ ہوا۔

اس ٹیرف جنگ نے عالمی منڈیوں کو ہلا کر رکھ دیا اور عالمی کساد بازاری کا خدشہ پیدا ہوگیا۔

 

متعلقہ مضامین

  • پہلگام فالس فلیگ کے بعد ایک اور مذموم بھارتی منصوبہ بے نقاب
  • ٹرمپ ٹیرف کے خلاف امریکا کی 12 ریاستوں نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا دیا
  •  سندھ طاس معاہدے کی منسوخی کے اعلان کیخلاف سیاسی رہنما اور قانونی ماہرین یک زبان
  • واہگہ بارڈر کے راستے پاکستانی شہریوں کی بھارت سے آج واپسی کا امکان
  • پہلگام فالس فلیگ کے بعدپاکستان کیخلاف ایک اور بھارتی منصوبہ بے نقاب، پاکستانی قیدیوں کو استعمال کرنے کا خدشہ
  • پاکستان کی جانب سے واہگہ بارڈر تاحال کھلا، بھارت سے شہریوں کی آج واپسی کا امکان
  • ایران اور امریکا کے درمیان معاہدہ
  • امریکا کیساتھ بات چیت کا دروازہ مکمل طور پر کھلا ہے، چین
  • امریکا کیساتھ بات چیت کا دروازہ مکمل طور پر کھلا ہے؛ چین
  • غیر قانونی کینالز منظور نہیں، سندھو دریا و حقوق کا دفاع کرینگے، علامہ مقصود ڈومکی