Nai Baat:
2025-09-18@14:39:42 GMT

قصہ من و تو

اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT

قصہ من و تو

کسی جنگل میں ایک ’’خرگوش‘‘ کی آسامی نکلی۔ ایک بے روزگار اور حالات کے مارے ریچھ نے بھی اس کیلئے درخواست جمع کرا دی۔اتفاق سے کسی خرگوش نے درخواست نہیں دی تو اسی ریچھ کو ہی خرگوش تسلیم کرتے ہوئے ملازمت دیدی گئی۔ملازمت کرتے ہوئے ایک دن ریچھ نے محسوس کیا کہ جنگل میں ریچھ کی ایک آسامی پر ایک خرگوش کام کر رہا ہے اور اسے ریچھ کا مشاہرہ اور ریچھ کی مراعات مل رہی ہیں۔ ریچھ کو اس نا انصافی پر بہت غصہ آیا کہ وہ اپنے قد کاٹھ اور جثے کے ساتھ بمشکل خرگوش کا مشاہرہ اور مراعات پا رہا ہے جبکہ ایک چھوٹا سا خرگوش اس کی جگہ ریچھ ہونے کا دعویدار بن کر مزے کر رہا ہے۔ ریچھ نے اپنے دوستوں اور واقف کاروں سے اپنے ساتھ ہونے والے اس ظلم و زیادتی کے خلاف باتیں کیں، سب دوستوں اور بہی خواہوں نے اسے مشورہ دیا کہ وہ فوراً اس ظلم کے خلاف جا کر قانونی کارروائی کرے۔ریچھ نے اسی وقت جنگل کے ڈائریکٹر کے پاس جا کر شکایت کی، ڈائریکٹر صاحب کو کچھ نہ سوجھی، کوئی جواب نہ بن پڑنے پر اس نے شکایت والی فائل جنگل انتظامیہ کو بھجوا دی۔ انتظامیہ نے اپنی جان چھڑوانے کیلیئے چند سینئر چیتوں پر مشتمل ایک کمیٹی بنا دی۔ کمیٹی نے خرگوش کو نوٹس بھجوا دیا کہ وہ اصالتاً حاضر ہو کر اپنی صفائی پیش کرے اور ثابت کرے کہ وہ ایک ریچھ ہے۔دوسرے دن خرگوش نے کمیٹی کے سامنے پیش کر اپنے سارے کاغذات اور ڈگریاں پیش کر کے ثابت کر دیا کہ وہ دراصل ایک ریچھ ہے۔کمیٹی نے ریچھ سے غلط دعویٰ دائر کرنے پر پوچھا کہ کیا وہ ثابت کر سکتا ہے کہ وہ خرگوش ہے؟ مجبوراً ریچھ کو اپنے تیار کردہ کاغذات پیش کر کے ثابت کرنا پڑا کہ وہ ایک خرگوش ہے۔کمیٹی نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ سچ یہ ہے کہ خرگوش ہی ریچھ ہے اور ریچھ ہی دراصل خرگوش ہے۔ اس لیے کسی بھی رد و بدل کے بغیر دونوں فریقین اپنی اپنی نوکریوں پر بحال اپنے اپنے فرائض سر انجام دیتے رہیں گے۔ ریچھ نے کسی قسم کے اعتراض کے بغیر فوراً ہی کمیٹی کا فیصلہ تسلیم کر لیا اور واپسی کی راہ لی۔ریچھ کے دوستوں نے کسی چوں و چراں کے بغیر اتنی بزدلی سے فیصلہ تسلیم کرنے کا سبب پوچھا تو ریچھ نے کہا: میں بھلا چیتوں پر مشتمل اس کمیٹی کے خلاف کیسے کوئی بات کر سکتا تھا اور میں کیونکر ان کا فیصلہ قبول نہ کرتا کیونکہ کمیٹی کے سارے ارکان چیتے دراصل گدھے تھے، جبکہ ان کے پاس یہ ثابت کرنے کیلئے کہ وہ چیتے ہیں باقاعدہ ڈگریاں اور کاغذات بھی تھے۔ یہی حال ہمارے ملک کا ہے اور یہی ہمارے خود ساختہ آقاؤں کا ہے۔ یہی حال ہماری اسٹیبلشمنٹ کا ہے۔۔ یہی حال ہمارے وزیروں مشیروں کا ہے۔ یہی حال ہمارے بیورو کریٹوں کا ہے۔ یہی حال ہماری اشرافیہ کا ہے۔۔۔۔ یہی حال ہمارے نام نہاد مذہبی پیشواؤں کا ہے۔ یہی عکاسی کئی سال پہلے فاروق قیصر عرف انکل سرگم، کی دل کو چھوتی ہوئی ایک مشہور نظم ’’اللہ میاں‘‘ جسے ان کے ٹی پروگرام میں ان کا مشہور کردار رولا سنایا کرتا تھا، نے کی تھی۔۔ یہ نظم آج بھی حسبِ حال ہے:
میرے پیارے اللہ میاں
دل میرا حیران ہے
میرے گھر میں فاقہ ہے
اس کے گھر میں نان ہے
میں بھی پاکستان ہوں
اور وہ بھی پاکستان ہے
میرے پیارے اللہ میاں
لیڈر کتنے نیک ہیں
ہم کو دیں وہ صبر کا پھل
خود وہ کھاتے کیک ہیں
میرے پیارے اللہ میاں
یہ کیسا نظام ہے؟
فلموں میں آزادی ہے
ٹی وی پر اسلام ہے
میرے پیارے اللہ میاں
میری آنکھ کیوں چھوٹی ہے؟
اس کی آنکھ میں کوٹھی ہے
میری آنکھ میں روٹی ہے
میرے پیارے اللہ میاں
تیرے راز بھی گہرے ہیں
ان کے روزے سحری والے
میرے آٹھ پہرے ہیں
میرے پیارے اللہ میاں
روزہ کھلوانے کی ان کو
دعوت ملے سرکاری ہے
میرا بچہ روزہ رکھ کر
ڈھونڈتا پھرے افطاری ہے
میرے پیارے اللہ میاں
یہ کیسا وٹہ سٹہ ہے؟
این ٹی ایم کا سر ہے ننگا
پی ٹی وی پہ ڈوپٹہ ہے
(این ٹی ایم پہلا نجی چینل تھا)
میرے پیارے اللہ میاں
بادل مینہ برسائے گا
اس کا گھر دُھل جائے گا
میرا گھر بہہ جائے گا
میرے پیارے اللہ میاں
چاند کی ویڈیو فلمیں دیکھ کر
اس کا بچہ سوتا ہے
میرا بچہ روٹی سمجھ کر
چاند کو دیکھ کے روتا ہے
میرے پیارے اللہ میاں
یہ کیسی بدنظمی ہے
میرا پیٹ تو خالی ہے
اس کو کیوں بدہضمی ہے
میرے پیارے اللہ میاں
یہ کیسی ترقی ہے؟
ان کی قبریں تک ہیں پکی
میری بستی کچی ہے…

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: پیش کر

پڑھیں:

توشہ خانہ ٹو کیس میں اہم پیش رفت: دو گواہان کے حیران کن انکشافات

توشہ خانہ ٹو کیس میں دو اہم گواہان — صہیب عباسی اور انعام اللہ شاہ — کے بیانات نے کیس کو نیا رخ دے دیا ہے۔ دونوں نے عدالت کے سامنے اپنے بیانات ریکارڈ کروائے، جن میں کئی چونکا دینے والے انکشافات سامنے آئے ہیں۔
جیولری سیٹ کی قیمت کم کرانے کا اعتراف
وعدہ معاف گواہ صہیب عباسی، جو ایک پرائیویٹ اپریزر ہیں، نے اعتراف کیا کہ انہوں نے بلگری جیولری سیٹ کی قیمت کم لگائی۔ ان کے مطابق، انہیں دباؤ کے تحت ایسا کرنا پڑا۔ انہوں نے بتایا کہ انعام اللہ شاہ نے دھمکی دی تھی کہ اگر قیمت کم نہ کی گئی تو انہیں سرکاری اداروں سے بلیک لسٹ کروا دیا جائے گا۔
صہیب عباسی کا کہنا تھا کہ میں نے ڈر کے مارے جیولری سیٹ کی ویلیو جان بوجھ کر کم کر کے رپورٹ دی۔ مجسٹریٹ کے سامنے بھی اپنے اعترافی بیان کی تصدیق کی، اور چیئرمین نیب کے سامنے معافی مانگی۔”
انہوں نے مزید بتایا کہ نیب کے تحقیقاتی افسر کو تمام متعلقہ دستاویزات اپنی مرضی سے فراہم کیں اور 23 مئی 2024 کو باقاعدہ طور پر معافی کی درخواست بھی دی۔
انعام اللہ شاہ کی تسلیم شدہ کردار
انعام اللہ شاہ، جو عمران خان کے سابق پرسنل سیکرٹری اور وزیراعظم ہاؤس کے کمپٹرولر رہ چکے ہیں، نے تسلیم کیا کہ جیولری سیٹ کی قیمت کم کرنے کا مشورہ انہوں نے خود دیا تھا۔

ان کے مطابق میں نے صہیب عباسی سے کہا تھا کہ بلگری جیولری سیٹ کی قیمت کم لگائیں۔ میں خود 2019 سے 2021 تک پی ٹی آئی اور سرکاری نوکری دونوں سے تنخواہیں لیتا رہا۔”
انہوں نے انکشاف کیا کہ انہیں بشریٰ بی بی کی ناراضی پر نوکری سے ہٹایا گیا تھا، کیونکہ بشریٰ بی بی کو شک تھا کہ ان کے بھائی کے جہانگیر ترین کے ساتھ تعلقات ہیں۔

قیمتی تحفے کا اصل ماجراء
انعام اللہ شاہ نے بتایا کہ یہ قیمتی بلگری جیولری سیٹ سعودی ولی عہد کی جانب سے بطور تحفہ عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو دی گئی تھی، جب وہ وزیراعظم تھے۔ تاہم، نیب حکام کے مطابق اس سیٹ کو توشہ خانہ میں جمع نہیں کرایا گیا۔
نیب کے مطابق   یہ سیٹ جس میں نیکلس، بریسلیٹ، ایئر رنگز اور ایک انگوٹھی شامل تھی، اس کی اصل قیمت 7 کروڑ 50 لاکھ روپے تھی، مگر اس کی ویلیو صرف 59 لاکھ لگوائی گئی، اور صرف 29 لاکھ روپے خزانے میں جمع کرائے گئے۔

Post Views: 5

متعلقہ مضامین

  • توشہ خانہ ٹو کیس میں اہم پیش رفت: دو گواہان کے حیران کن انکشافات
  • انصاف کے دروازے میرے اور اہلیہ پر بند ہیں: بانی پی ٹی آئی کا چیف جسٹس کو خط
  • میاں مقصود شکارپورڈسٹرکٹ بار میں آج جلسہ سیرت النبی ؐ سے خطاب کرینگے
  • اڑنگ کیل کے جنگل میں ریچھ کا حملہ، 1 شخص شدید زخمی
  • میرے اوپر انڈوں سے حملے کا واقعہ اسکرپٹڈ تھا، بدتمیزی کرنے والوں کو چھوڑ دیا گیا، علیمہ خان
  • ٹرمپ نے نیویارک ٹائمز کیخلاف 15 ارب ڈالر ہرجانے کا دعویٰ کردیا
  • قال اللہ تعالیٰ  و  قال رسول اللہ ﷺ
  • 17 ارکان کے کمیٹیوں سے استعفے میرے پاس آگئے، آج جمع کراؤں گا، سینیٹر علی ظفر
  • عدالت نے جناح ہاؤس حملہ کیس میں محمود الرشید کی ضمانت خارج کردی
  • گلبرگ ٹائون :اساتذہ کی ٹریننگ اور طلبہ کیلیے پی بی ایل پروگرام کا آغاز