Nai Baat:
2025-07-26@06:56:41 GMT

سائنس میں خواتین اور لڑکیوں کا عالمی دن منایا جا رہا ہے

اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT

سائنس میں خواتین اور لڑکیوں کا عالمی دن منایا جا رہا ہے

لاہور : آج 11 فروری کو دنیا بھر میں سائنس میں خواتین اور لڑکیوں کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔ اس دن کا مقصد سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں خواتین کے کردار کو تسلیم کرنا اور مزید خواتین کو اس میدان میں شامل کرنے کی کوشش کرنا ہے۔

یہ دن اقوام متحدہ کی طرف سے منظور کی گئی قرارداد کی یاد دلاتا ہے جس کے تحت سائنس میں خواتین کی مکمل رسائی اور شراکت کو یقینی بنانے کے لیے 11 فروری کو مخصوص کیا گیا۔ اس دن کو منانے کا مقصد دنیا بھر میں سائنس کے شعبے میں خواتین کی خدمات کو سراہنا اور ان کے بارے میں آگاہی پھیلانا ہے۔

اگرچہ خواتین دنیا کے مختلف شعبوں میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں، سائنسی میدان میں ان کی تعداد ابھی بھی کم ہے، اور اس دن کا مقصد خواتین کو اس شعبے میں مزید ترقی کی طرف راغب کرنا ہے۔

پاکستان میں 2015 کی ایک تحقیق کے مطابق، 37 فیصد خواتین میڈیکل سائنس میں کام کر رہی ہیں، 33.

8 فیصد نیچرل سائنسز میں، اور 15.4 فیصد انجینئرنگ اور ٹیکنالوجی کے شعبے سے وابستہ ہیں۔ اس کے علاوہ، 11 فیصد خواتین زرعی سائنس میں اور 39.9 فیصد سماجی علوم میں کام کر رہی ہیں۔

یہ بات خوش آئند ہے کہ پاکستان میں خواتین سائنسدانوں کی بڑی تعداد نیچرل سائنسز سے منسلک ہے۔ اقوام متحدہ کا ماننا ہے کہ اگر خواتین اس میدان میں مزید دلچسپی لیں تو یہ فرق جلد ختم ہو سکتا ہے اور 2030 تک خواتین اور مردوں کے درمیان سائنسی شعبے میں فرق ختم ہو جائے گا۔

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: میں خواتین

پڑھیں:

امیر ممالک ماحولیاتی تبدیلی کے خطرے کا تدارک کریں، عالمی عدالت انصاف

دی ہیگ:

عالمی عدالت انصاف نے کہا ہے کہ دنیا کے امیر صنعتی ممالک کو گیسز کے اخراج میں کمی لا کر ماحولیاتی تبدیلی کے فوری خطرے کا تدارک کرنا ہوگا۔

اپنی اس ذمہ داری کی ادائیگی میں ناکامی پر ان ممالک کو بعض مخصوص کیسز میں ماحولیاتی تبدیلی سے متاثرہ ممالک کی طرف سے قانونی چارہ جوئی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

قانونی ماہرین اور ماحولیاتی گروپس نے عالمی عدالت کے اس فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ چھوٹے جزیروں اور سمندر کے قریب واقع ریاستوں کی جیت ہے جنہوں نے عالمی عدالت سے ریاستی ذمہ داریوں کی وضاحت مانگی تھی۔

عالمی عدالت کے جج یوجی ایواساوا نے کہا کہ متعلقہ ممالک ان سخت ذمہ داریوں سے عہدہ برآ ہونے کے پابند ہیں جو ماحولیاتی معاہدوں کی وجہ سے ان پر عائد ہیں اور اس میں ناکامی بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔

گیسز کے اخراج میں واضح کمی لانے کیلئے ان ممالک تعاون کرنا ہوگا۔ 2015 کے پیرس معاہدکے تحت گلوبل وارمنگ کو 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ سے نیچے لانا رکھنا ضروری ہے۔

بین الاقومی قانون کے تحت صاف، صحت مند اور پائیدار ماحول کا انسانی حق دیگر انسانی حقوق سے مستفید ہونے کیلئے لازمی ہے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج انسانی سرگرمیوں کا نتیجہ ہے جو کسی علاقے تک محدود نہیں۔

تاریخی اعتبار سے امیر صنعتی ممالک زیادہ اخراج کے ذمہ دار ہیں۔ ان امیر ممالک کو مسئلے کے حل کیلئے قائدانہ کردار ادا کرنا چاہئے۔

گرین پیس کے قانونی ماہر ڈینیلو گیریڈوکے مطابق عالمی عدالت انصاف کے پندرہ ججز کا جاری یہ فیصلہ اگرچہ سب کیلئے ماننا لازمی نہیں تاہم مستقبل میں ماحولیاتی کیسز میں اس کا قانونی اور سیاسی وزن ضرور محسوس ہوگا اور اسے نظرانداز کرنا ممکن نہیں ہوگا۔

یہ عالمی سطح پر ماحولیاتی احتساب کے نئے دور کا آغاز ہے۔ سینٹر فار انٹرنیشنل انوائرمینٹل لا کے سیبسٹیئن ڈیوک نے کہا کہ اس فیصلے کے بعد گیسز کے اخراج میں ملوث بڑے ممالک کیخلاف مقدمات دائر ہو سکتے ہیں۔

لندن کے گرانتھم ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آن کلائمیٹ چینج کے مطابق ماحولیات سے متعلق مقدمہ بازی میں تیزی آئی ہے اور صرف ماہ جون میں ساٹھ ممالک میں تین ہزار کیسز دائر کئے گئے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • وفاقی وزیر عطااللہ تارڑ کو کراٹے کمبیٹ فائٹر شاہ زیب رند سے معذرت کیوں طلب کرنا پڑی؟
  • ہفتہ وار مہنگائی کی شرح بڑھ کر 4.07فیصد ہو گئی ، 14اشیائے ضروریہ مزید مہنگی
  • وفاقی وزیر شزا فاطمہ خواجہ سے چینی سفیر جیانگ زیڈونگ کی ملاقات، ڈیجیٹل شعبے میں تعاون کو مزید وسعت دینے پر تبادلہ خیال
  • مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح کا132واں یوم پیدائش 31جولائی کو منایا جائے گا
  • لاہور میں مرد و خواتین کو ای ٹیکسیاں بلاسود قرضوں پر دی جائیں گی، وزیر ٹرانسپورٹ بلال اکبر خان
  • پریس کانفرنس کرنیوالوں کو معاف کرنا انصاف کے دوہرے معیار کی واضح مثال، اسد قیصر 
  • پاکستان پر اعتماد بحال، ایک اور عالمی ایجنسی نے کریڈٹ ریٹنگ بہتر کر دی
  • اسلامک یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں نوجوانوں کیساتھ مکالمہ
  • 2 ماہ میں فری انرجی مارکیٹ پالیسی نافذ کرنے کا اعلان، حکومت کا بجلی خریداری کا سلسلہ ختم ہو جائے گا
  • امیر ممالک ماحولیاتی تبدیلی کے خطرے کا تدارک کریں، عالمی عدالت انصاف