اسلام آباد(نیوز ڈیسک) پارلیمنٹیری رپورٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان نے پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 عدالت میں زیر سماعت ہونے کی وجہ سے فیصلے تک پارلیمان میں کارروائی کا بائیکاٹ موخر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ صدر پی آر اے پاکستان عثمان خان، سیکرٹری نوید اکبر اور تمام باڈی نے ایک بیان میں واضح کیا ہے کہ پیکا ایکٹ باالخصوص ترمیمی ایکٹ 2025 ایک ڈریکونین قانون ہے جس پر پارلیمنٹیری رپورٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان مختلف طریقوں سے تاحال احتجاج جاری رکھے ہوئے ہے۔

پی آر اے پاکستان یہ واضح کرنا چاہتی ہے کہ حکومت کی جانب سے متنازعہ قانون کی منظوری کسی صورت قبول نہیں اور اس کے خلاف احتجاج جاری رکھا جائے گا.

عدالت میں معاملہ زیر غور ہونے کی بناء پر فی الوقت بائیکاٹ موخر کیا گیا ہے۔تاہم پی آر اے پاکستان متنازعہ قانون سازی پر پہلے دن سے پارلیمانی، سیاسی قائدین، قومی اور بین الاقوامی اداروں کو خط کتابت کے زریعے اپنے خدشات سے آگاہ کرنے کی مہم جاری رکھے ہوئے ہیں. پی آر کے پاکستان نے پہلے روز سے ہی شدید احتجاج کے زریعے حکومتی بدنیتی کو احتجاج کے زریعے اجاگر کیا تھا، پی آر اے پاکستان نے پارلیمنٹ کے محاذ پر احتجاج کی پہل کر کے پاکستان کی تمام صحافتی تنظیموں، دھڑوں کو بھی احتجاج پر مجبور کرنے اور ہمارے موقف کو تسلیم کئے جانے کو اپنی بڑی کامیابی سمجھتی ہے،پی آر اے پاکستان کی قیادت اس عزم کا اظہار کرتی ہے. کہ میڈیا یا میڈیا نمائندوں پر ہر مشکل وقت میں پی آر اے انتہائی سنجیدگی سے بروقت اپنی ذمہ داریاں ادا کرتی رہے گی.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: پی آر اے پاکستان

پڑھیں:

حساس اداروں سمیت سربراہ کیخلاف توہین آمیز پوسٹ، پیکا ایکٹ کے تحت شہری پر مقدمہ درج

سوشل میڈیا پر ویڈیو پوسٹ کرنے پر مقدمہ ملزم وقار خان کے خلاف تھانہ شادباغ میں پیکا ایکٹ کے تحت درج کیا گیا۔ مقدمے میں دیگر دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سوشل میڈیا پر حساس اداروں اور سربراہ کے خلاف توہین آمیز پوسٹ کرنے پر شہری کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔ سوشل میڈیا پر ویڈیو پوسٹ کرنے پر مقدمہ ملزم وقار خان کے خلاف تھانہ شادباغ میں پیکا ایکٹ کے تحت درج کیا گیا۔ مقدمے میں دیگر دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔ اندراج مقدمہ کے بعد پولیس نے مزید قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا۔ دوسری جانب، پیکا ایکٹ ترمیم کے خلاف دائر درخواست پر پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس ارشد علی اور جسٹس جواد احسان اللہ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔ عدالت نے وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری کر دیا۔ درخواست گزار کے وکیل نعمان محب کاکا خیل کا موقف تھا کہ پیکا ایکٹ میں ترمیم کرکے غلط اور جھوٹی خبروں پر سزائیں متعارف کروا دی گئی ہیں، پیکا ایکٹ کے سیکشن 26 اے سمیت متعدد سیکشنز میں ترمیم کی گئی ہے لیکن ترمیم مبہم ہے اور فیک نیوز کی تشریح نہیں کی گئی کہ فیک نیوز کونسی ہوگی۔

وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ترمیم میں خلاف ورزی پر بڑی بڑی سزائیں رکھی گئی ہیں۔ ترمیم میں جج، اراکین اسمبلی اور دیگر اداروں کے خلاف کوئی بھی بات کرنے پر سزا مقرر کی گئی ہے۔ درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ یہ ترمیم آئین کے آرٹیکل 19 اور 19 اے کے خلاف ہے کیونکہ آرٹیکل 19 اظہار رائے کی آزادی دیتا ہے، یہ ترمیم جمہوریت اور انسانی حقوق اور احتساب پر وار ہے، یہ ترمیم اپوزیشن کی آواز کو دبانے کے لیے کی گئی ہے۔ عدالت نے وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے فریقین سے ایک ماہ کے اندر جواب طلب کر لیا۔

متعلقہ مضامین

  • پہلگام واقعہ: واگہ بارڈر پر روایتی پریڈ محدود کرنے کا فیصلہ
  • بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کروانے پر دائر توہین عدالت کی درخواستیں کل سماعت کیلئے مقرر
  • حساس اداروں سمیت سربراہ کیخلاف توہین آمیز پوسٹ، پیکا ایکٹ کے تحت شہری پر مقدمہ درج
  • عمران خان کی نااہلی پر احتجاج کا کیس، ملزمان پر فرد جرم عائد
  • پیکا ایکٹ میں ترمیم کیخلاف درخواست: حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری
  • حساس اداروں سمیت سربراہ کیخلاف توہین آمیز پوسٹ؛ پیکا ایکٹ کے تحت شہری پر مقدمہ درج
  • عمران خان کی نااہلی پر احتجاج؛ پی ٹی آئی رہنماؤں سمیت دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد
  • عمران خان کی نااہلی پر احتجاج؛ پی ٹی آئی رہنماؤں سمیت دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد
  • پیکا ایکٹ میں ترمیم کے خلاف ایک اور آئینی درخواست دائر
  • ایئرمارشل جواد سعید کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور بغاوت کے مقدمات میں سزا سنائی گئی ہے.نمائندہ پاک فضائیہ