نَصْرٌ مِّن اللَّهِ وَفَتْحٌ قَرِيبٌ
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
حالات کٹھن ہوجائیں ، مصائب بڑھ جائیں ، برداشت ختم ہونے لگے ، ہمت جواب دینے لگے، دل زخموں سے چور اور امید دم توڑنے لگے تو اہل ایمان اپنے رب کو پکارتے ہیں ، جو دلوں کے بھید جانتا ہے ، جو دلوں میں اطمینان بھر دیتا ہے اور خوف کو دور کردیتا ہے ۔ کشمیر و فلسطین کے حالات کو دیکھیں تو سورہ بقرہ کی آیات جیسے ہمارے لئے آج کی صورتحال کے لئے ہی اتری ہیں۔
اَمْ حَسِبْتُمْ اَنْ تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ وَ لَمَّا یَاْتِكُمْ مَّثَلُ الَّذِیْنَ خَلَوْا مِنْ قَبْلِكُمْ-مَسَّتْهُمُ الْبَاْسَآءُ وَ الضَّرَّآءُ وَ زُلْزِلُوْا حَتّٰى یَقُوْلَ الرَّسُوْلُ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مَعَهٗ مَتٰى نَصْرُ اللّٰهِ-اَلَاۤ اِنَّ نَصْرَ اللّٰهِ قَرِیْبٌ( البقرۃ:214) (کیا تمہارا یہ گمان ہے کہ جنت میں داخل ہوجاؤ گے حالانکہ ابھی تم پرپہلے لوگوں جیسی حالت نہیں آئی۔ انہیں (اتنی )سختی اور شدت پہنچی ( کہ اس نے ) انہیں زور سے ہلا ڈالا گیا یہاں تک کہ رسول اور اس کے ساتھ ایمان والے کہہ اٹھے: اللہ کی مدد کب آئے گی؟ سن لو! بیشک اللہ کی مدد قریب ہے۔) قرآن کا یہی اعجاز ہے کہ ہر دور میں ،ہر حال میں راہنمائی کرتا ہے، دلوں کو سکون عطا کرتا ہےا ور ڈھارس بندھاتا ہے ۔ میرے رب کی قدرت ہے کہ انسان جب مایوس ہونے لگتا ہے تو وہ ایسے اسباب سے مدد کرتا ہے کہ جس کا گمان بھی نہیں کیا جا سکتا ۔ فلسطین کے تناظر میں دیکھ لیجئے ، ابھی کل تک یہی دھڑکا تھا کہ ناجانے کس لمحے یہ جانکاہ خبر آجائے کہ سعودی عرب نے اسرائیل کو تسلیم کرلیا ، لیکن وہ رب جو کہتا ہے کہ ’’ تِلْكَ الْاَیَّامُ نُدَاوِلُهَا بَیْنَ النَّاسِۚ۔(آل عمران۔140) میں انسانوں کے درمیان دنوں کو پھیرتا رہتا ہوں ، اس رب کی قدرت نے حالات کو ایسا پلٹا دیا ہے کہ خود اسرائیل اور امریکہ اتحاد امت کا باعث بنتے دکھائی دے رہے ہیں ۔ وہی سعودی عرب جو اسرائیل کو تسلیم کرنے کے مذاکرات کر رہا تھا ، اب فلسطین کی تحریک کی قیادت کے لئے پر تولتا دکھائی دے رہا ہے ، وہ ابراھیم معاہدہ جس پر ٹرمپ کو بڑا ناز تھا، اسی کے ایک بیان نے مٹی ملادیا ۔ حالات و واقعات کی ترتیب بتاتی ہے کہ یہ کسی انسان کی تدبیر نہیں ، کسی ملک، کسی قیادت کا منصوبہ نہیں ، بلکہ ٹوٹتے دلوں ، برستی آنکھوں کے ساتھ نیم شب کی مناجات کا جواب ہے کہ میرے رب نے حالات کو بدلا ہے ، مایوسیوں کے اندھیروں میں سے امید کی کرن پیدا کی ہے ۔ بے شک نَصْرٌ مِّن اللَّهِ وَفَتْحٌ قَرِيبٌ۔
لوگ پریشان ہیں،کہ ٹرمپ غزہ پر قبضہ کرنے کی بات کر رہا ہے ، لیکن تاریخ کا مطالعہ بتاتا ہے کہ دور حاضر کا ابرہہ ابابیلوں کا شکار ہونے کے لیے پیش قدمی کر رہا ہے ۔ قدسیوں کے7اکتوبر کے اقدام پر لکھا تھا کہ یہ سب ایک’’ بڑے جانور‘‘ کو باہر نکالنے اور گھیرنے کی پیش بندی ہے ، ڈیڑھ سال کی تاخیر سے سہی بالآخر وہ وقت آن پہنچا کہ بڑا جانور خود شکار ہونے کو نکل رہا ہے ، ابابیلوں کو مبارک ہو کہ ان کا شکار آرہا ہے ، کامل یقین سے کہا جا سکتا ہے کہ ٹرمپ کا غزہ میں گھسنا، فلسطین کی آزادی اور اتحاد امت کا پیش خیمہ ثابت ہو گا انشا اللہ ۔
آنے والے حالات کی جھلک دیکھنی ہو تو ابابیلوں کی اڑان دیکھیں ، ان کی منصوبہ بندی ، ان کی سوچ دیکھیں ،قیدیوں کے تبادلے کو بھی فتح کا جشن اور دشمن کیلئےپیغام بنادینے کی صلاحیت کا مزہ لیں ،آپ خود ہی پکار اٹھیں گے کہ
زخموں سے بدن گلزار سہی پر ان کے شکستہ تیر گنو
خود ترکش والے کہہ دیں گے یہ بازی کس نے ہاری ہے
اسرائیلی قیدیوں کی حوالگی کی پانچویں کھیپ کی مکمل داستان ’’فرینڈز آف فلسطین ‘‘ گروپ میں ربیعہ علی نے لکھی ہے ۔’’بند لفافے میں رہائی کا آرڈر وصول ہوا،اور یہ خبر تینوں قیدیوں کو سنائی گئی،جنہوں نے خوشی کا اظہار کیا، جانبازوں کا شکریہ ادا کیا،اپنی حکومت سے شکوے شکایت کیے اور کہا کہ براہ مہربانی یہ سلسلہ امن سے جاری رکھیں،ابھی قیدیوں کی بڑی تعداد باقی ہے، معاملات سیدھے رکھیں،رکاوٹ نا ڈالیں۔قیدیوں کو کپڑے دیے گئے،ایک فوجی تھا اسے فوجی لباس دیا گیا،باقی دو کو بھورا ٹریک سوٹ جس پر لکھا تھا ” کتائب القسام کا قیدی”ساتھ تصویر اور شناختی کارڈ نمبر بھی چھپا ہوا تھا۔ان قیدیوں کو سرنگوں کے پرپیچ راستوں سے نکلتا دیکھا جاسکتا ہے۔ قیدی شیڈو یونٹ کی تحویل سے ایلیٹ فورس کی تحویل میں دیے گئے،ہر ایک کو اپنی ذمہ داری ازبر ہے، شیڈو یونٹ کا کام فقط قیدیوں کی حفاظت اور دیکھ بھال ہے۔آج کی تقریب کی الگ ہی شان تھی، وسطی غزہ کے علاقے دیر بلح میں یہ تقریب منعقد کی گئی،جو پوری جنگ کے دوران نسبتاً پرامن رہا ہے،گو کہ یہاں بھی درجنوں خوفناک قتل عام ہوئے۔ثابت اور بہتر حالتوں کے گھروں کے درمیان اسٹیج سجایا گیا، عوام کو اچھے طریقے سے منظم کیا گیا تھا،آس پاس کے گھروں میں موجود لوگوں کے لیے یہ ایک خوشگوار سرپرائز تھا،عوام کی ایک بڑی تعداد ان گھروں کی بالکونیوں میں کھڑی لطف اندوز ہوتی رہی۔اسٹیج کے پیچھے ہمیشہ کی طرح پیغامات درج تھے لکھا تھا کہ “ہم ہی طوفان ہیں اور ہم ہی اگلا دن ہیں ” اگلے دن سے کیا مراد ہے؟ یہ ایک فوجی اور تاریخی اصطلاح ہے جس کا تعلق دوسری جنگ عظیم سے ہے، اسے d-day کہا جاتا ہے جس کے معنی ہیں کسی اہم آپریشن یا حملے کا دن۔(6 جون 1944 کو جب اتحادی فوجوں نے جرمن فوج کے خلاف بڑا حملہ کیا اور آخرکار نازی جرمنی کو شکست ہوئی)۔اسٹیج کے نیچے نتن یاہو کی فکرمند تصویر پر مشہور زمانہ سرخ۔تکون بنی ہوئی تھی اور اس پر لکھاتھا “حتمی فتح یہ وہی الفاظ ہیں جو قابض وزیراعظم ہمیشہ دہراتا ہے کہ حتمی فتح ہماری ہے۔ اس کے علاوہ پہلی بار ان تمام کمانڈروں کی تصاویر تھی جو اس نسل کشی میں شہید ہوئے۔اس دفعہ اس تقریب کی تھیم سبز رکھی گئی تھی، میز پر پچھلی تقریبات میں جانماز بچھی ہوتی تھی،مگر اس بار سبز کیموفلاج کپڑے سے ڈھانپا گیا۔ اسی طرح سینئر جانبازوں کے رومال بھی خوبصورت سبز رنگ کے تھے۔ گاڑیوں پر بھی سبز جھنڈا نمایاں تھا۔سپیکر پر حسب موقع جنگی ترانے بج رہے تھے،اور ساتھ پرجوش کمنٹری۔ تمام انتظامات بہت باریکی اور اہتمام سے کیے گئے تھے۔ ایک ایسا ہیرو بھی حاضر ڈیوٹی تھا جس نے اس راہ میں اپنی ٹانگ اپنی ٹانگ کھودی۔ اس کے علاوہ چند جانبازوں کے ساتھ چھوٹے بچے بھی مکمل یونیفارم اور گاڑیوں میں دیکھے گئے، جس کا مطلب تھا کہ ذمہ داری اگلی نسل کو منتقل کی جارہی ہے ۔ تقریب سے پہلے زبردست قسم کی پریڈ ہوئی جس میں اپنے اور غنیمت میں حاصل کیے گئے اسلحہ کی خوب نمائش کی گئی۔قیدیوں کو رہائی کی سند کے ساتھ اسٹیج پر چڑھایا گیا،اور جانبازوں میں سے عبرانی ترجمان نے قیدیوں کا طویل انٹرویو لیا،اس کی تفاصیل پھر سہی ۔ قیدیوں کو ضروری کارروائیوں کے بعد عوام کے پرجوش نعروں میں صلیب احمر کے حوالے کردیا گیا۔ان تین یرغمالیوں کے بدلے 184 فلسطینی قیدی رہا کیے گئے،اس طرح اب تک رہا ہونے والوں کی کل تعداد 666 ہوگئی ہے۔‘‘ ابابیلوں کی تیاری اور ٹرمپ کی فرعونیت کو سامنے رکھیں توقرآن حکیم میں رب کی یہ بشارت ہمارےلئے ہی ہے کہ ’’ وَ اُخۡرٰی تُحِبُّوۡنَہَا ؕ نَصۡرٌ مِّنَ اللّٰہِ وَ فَتۡحٌ قَرِیۡبٌ وَ بَشِّرِ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ ( الصف 13)(اور (اللہ)تمہیں ایک دوسری (نعمت ) بھی دے گا جس کی تم چاہت رکھتے ہو وہ اللہ کی مدد اور جلد فتح یابی ہے ، ایمان والوں کو خوشخبری دے دو )۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: قیدیوں کو کے ساتھ تھا کہ رہا ہے
پڑھیں:
اسرائیل نے 30 فلسطینی قیدیوں کی لاشیں واپس کردیں، بعض پر تشدد کے واضح آثار
اسرائیل نے 30 فلسطینی قیدیوں کی لاشیں غزہ کو واپس کر دی ہیں جن میں سے بعض پر تشدد کے واضح نشانات پائے گئے ہیں۔
یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب حماس نے گزشتہ روز 2 مزید اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں اسرائیلی حکام کے حوالے کی تھیں۔
The Nasser Medical Complex in Khan Younis has received the bodies of 30 Palestinian prisoners who had been held by Israel and were returned through the International Committee of the Red Cross as part of a prisoner exchange deal.
Medical staff and emergency workers are working… pic.twitter.com/jevMyj9YRz
— TRT World (@trtworld) October 31, 2025
دوسری جانب اسرائیلی جنگی طیاروں اور توپ خانے نے جنوبی غزہ کے شہر خان یونس اور شمالی غزہ سٹی کے مختلف محلوں پر بمباری جاری رکھی۔
حالانکہ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ 2 روز قبل جنگ بندی بحال کر دی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: جنگ بندی معاہدہ، حماس نے 3 یرغمالی، اسرائیل نے 90 فلسطینی قیدی رہا کر دیے
غزہ کے مکینوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اسرائیل مکمل فضائی بمباری دوبارہ شروع کرسکتا ہے۔
رہائشیوں کا کہنا ہے کہ وہ جنگ بندی کے باوجود خوراک اور پناہ کے لیے دربدر ہیں۔
مزید پڑھیں: جنگ بندی معاہدہ: حماس نے پانچویں مرحلے میں مزید 3 اسرائیلی یرغمالی رہا کردیے
اقوام متحدہ اور مقامی ذرائع کے مطابق اکتوبر 2023 میں جنگ کے آغاز سے اب تک اسرائیلی حملوں میں کم از کم 68,527 فلسطینی شہید اور 170,395 زخمی ہو چکے ہیں۔
جبکہ 7 اکتوبر 2023 کے حماس کے حملوں میں 1,139 اسرائیلی مارے گئے تھے اور تقریباً 200 افراد کو یرغمال بنایا گیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل تشدد جنگ بندی جنگی طیاروں حماس خان یونس غزہ غزہ سٹی فضائی بمباری فلسطینی قیدی