چور ڈاکو کہنے کا سبق دینے والے خیر خواہ نہیں ہو سکتے: مریم نواز
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز- ’جیو نیوز‘ گریب
وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ جو لوگ دوسروں کو چور ڈاکو کہنے کا سبق دیتے ہیں وہ کسی کے خیر خواہ نہیں ہو سکتے۔
لاہور میں جشن اسٹیم کی تقریب سے خطاب میں مریم نواز نے کہا کہ کسی نے بچوں کے ہاتھ میں پیٹرول بم پکڑانے کی کوشش کی تھی، طلبہ وعدہ کریں ملک کے خلاف کوئی اقدام نہیں اٹھائیں گے، کسی کے ذاتی مقاصد کے لیے ایندھن مت بننا، کسی کے کہنے پر اپنی زندگی خراب نہ کرنا، کسی کے بہکاوے میں مت آنا۔
انہوں نے کہا کچھ روز قبل وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا نے مجھ پر ذاتی حملہ کیا، یہ لوگ مخالفین پر ذاتی حملے کرتے ہیں، ان کا کام ذاتیات پر حملہ کرنا نہیں عوام کی خدمت کرنا ہے۔
وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ بیٹیوں کو جدید علوم اور آئی ٹی کی مہارتوں سے آراستہ کرنا ہوگا۔
مریم نواز کا طلباء سے مخاطب ہوتے ہوئے کہنا ہے کہ بچوں، مجھے آپ پر بہت فخر ہے، آپ میں بہت صلاحیت ہے، تھوڑی سی توجہ سے آپ پوری دنیا فتح کر سکتے ہیں، سرکاری اسکولوں کا معیارِ تعلیم نجی اسکولوں سے بہت پیچھے ہے، سرکاری اسکولوں کے بچوں کی تھوڑی سی توجہ مثبت اثرات پیدا کرتی ہے۔
وزیرِ اعلیٰ پنجاب نے وعدہ کیا کہ ہر روز بچوں کے لیے کام کروں گی، پورے دل سے کوشش کروں گی کہ بچوں کے خواب پورے ہوں، جتنے بھی وسائل ہیں تمام آپ پر نچھاور کروں، مجھ سےجو ہو سکے گا میں کروں گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہر وہ تنقید جو آپ کو بری لگتی ہے وہ آگے بڑھنے میں مدد دیتی ہے، میرے ساتھ بچوں کا پیار بعض لوگوں کو برداشت نہیں ہوتا، بچے مجھ سے جب محبت کا اظہار کرتے ہیں تو لوگوں کو لگتا ہے کہ سب پہلے سے ترتیب دیا ہوا ہے، 4 سال میں بچوں کو اسکالر شپس کیوں نہیں ملیں؟ اسکالر شپس کا حق پہلے ملا ہوتا تو آپ کہاں پہنچ چکے ہوتے۔
مریم نواز نے یہ بھی کہا کہ خیبر پختون خوا کے بچے مجھ سے کہتے ہیں کہ انہیں بھی اسکالر شپس دی جائیں، بچے مجھے روز درخواستیں دیتے ہیں کہ ہمیں بھی لیپ ٹاپس دیں، میں چاہتی ہوں کہ ہر بچہ ترقی کرے، اپنی اپنی فیلڈ میں اپنا نام بنائے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: مریم نواز نے نے کہا کسی کے
پڑھیں:
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیر صدارت خصوصی اجلاس، تعلیمی اداروں میں اصلاحات اور معیار تعلیم کو بہتر بنانے کے لیے کئی اہم فیصلے
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی زیر صدارت ہائر ایجوکیشن سے متعلق ایک اہم اجلاس ہوا جس میں پنجاب کی تعلیمی اداروں میں اصلاحات اور معیار تعلیم کو بہتر بنانے کے لیے کئی اہم فیصلے کیے گئے۔ اجلاس میں ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے تفصیلی بریفنگ دی گئی جس میں جی سی یونیورسٹی، گورنمنٹ کالج برائے خواتین یونیورسٹی اور یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کو ماڈل تعلیمی ادارے بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔اجلاس میں بتایا گیا کہ برطانیہ، کوریا اور قازقستان سمیت متعدد غیر ملکی یونیورسٹیوں نے پنجاب میں کیمپس بنانے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔ ان یونیورسٹیوں میں یونیورسٹی آف لندن، یونیورسٹی آف برنل، یونیورسٹی آف گلاسیسٹرشائر اور یونیورسٹی آف لِیسٹر شامل ہیں۔ وزیراعلیٰ مریم نواز نے اس پیشکش کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ اس سے پنجاب کی تعلیمی سطح کو مزید بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔پنجاب کے سرکاری کالجز میں کالج مینجمنٹ کونسل قائم کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا، جس کا مقصد تعلیمی اداروں کی کارکردگی کو مزید بہتر بنانا ہے۔ اجلاس میں "کے پی آئی" سسٹم کو پنجاب کی یونیورسٹیوں میں نافذ کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا تاکہ تدریسی معیار اور وائس چانسلرز کی کارکردگی کو بہتر طریقے سے جانچا جا سکے۔وزیراعلیٰ نے انڈر پرفارمنگ کالجز سے متعلق بھی رپورٹ طلب کی اور کہا کہ تعلیمی معیار کو یقینی بنانے کے لیے ان اداروں پر نظر رکھی جائے۔ مزید برآں، ایجوکیشن ویجی لینس سکواڈ قائم کرنے کی منظوری دی گئی جو تعلیمی اداروں میں اچانک حاضری، صفائی، معیار تعلیم اور دیگر امور کی جانچ کرے گا۔اجلاس میں سی ایم پنجاب ہونہار سکالر شپ اور لیپ ٹاپ سکیم کی بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ پنجاب کے علاوہ، دوسرے صوبوں کے 19,000 سے زائد طلبہ نے اس اسکیم میں درخواست دی ہے۔ وزیراعلیٰ نے اس اسکیم کو مزید فعال بنانے کے لیے اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی۔ہائر ایجوکیشن کا سٹریٹجک پلان 2025-2029 کے حوالے سے بھی اجلاس میں تفصیل سے بات چیت کی گئی۔ وزیراعلیٰ مریم نواز نے کہا کہ پنجاب کی یونیورسٹیوں میں تدریسی معیار، اختراعی تحقیق، تخلیقی علم، اور ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن کو ترجیحات میں شامل کیا جائے گا۔پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں میں گورننس ریفارمز اور ادارہ جاتی خودمختاری لانے کی تجویز پر بھی اتفاق کیا گیا تاکہ یونیورسٹیوں کی کارکردگی میں مزید بہتری آئے۔وزیراعلیٰ نے پنجاب میں پہلی مرتبہ ہائر ایجوکیشن کانفرنس کے انعقاد کی اصولی منظوری دی جس کا مقصد تعلیمی اداروں میں درپیش چیلنجز اور ان کے حل کے لیے اقدامات پر تبادلہ خیال کرنا ہے۔وزیراعلیٰ نے کامرس کالجز کے حوالے سے بھی رپورٹ طلب کی تاکہ غیر فعال اداروں کی بہتری کے لیے اقدامات کیے جا سکیں۔