عدلیہ‘ پارلیمنٹ‘ ایگزیکٹو سب زوال پذیر ہیں اب صرف نوجوان نسل سے امیدیں ہیں. جسٹس محسن اختر کیانی
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔11 فروری ۔2025 )اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس محسن اختر کیانی نے قراردیا ہے کہ عدلیہ‘ پارلیمنٹ‘ ایگزیکٹو سب زوال پذیر ہیں اب امیدیں صرف نوجوان نسل سے ہیں نجی ٹی وی کے مطابق عدالت عالیہ نے فیڈرل پبلک سروس کمیشن (ایف پی ایس سی) کو سینٹرل سپیریئر سروسز (سی ایس ایس) کے نتائج جاری کرنے سے پہلے نئے امتحانات سے روکنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا.
(جاری ہے)
سماعت کے دوران اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ پاکستان میں رہنا مستقل لڑائی ہے 24 سے 25 کروڑ لوگ ہیں لڑائی کرنے والے زیادہ اور بچنے والے کم ہیں درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ عدلیہ ریاست کا ستون ہے جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ ریاست کا ستون تو ہوا میں ہی ہے، پھر بھی مایوس نہیں ہیں. انہوں نے کہا کہ مجھ سمیت 45 سال سے زائد عمر کے لوگ ناکارہ ہیں نوجوانوں نے ہی اس ملک کے لیے کچھ کرنا ہے انہوں نے ریمارکس دیے کہ عدلیہ‘ پارلیمنٹ‘ ایگزیکٹو سب زوال پذیر ہوچکے ہیں اب امیدیں صرف نوجوان نسل سے ہیں.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے جسٹس محسن اختر کیانی
پڑھیں:
جسٹس طارق جہانگیری کی سماعت کی آڈیو ویڈیو ریکارڈنگ حصول کی درخواست دائر
اسلام آباد:جسٹس طارق محمود جہانگیری کو کام سے روکنے کے حکم میں نیا موڑ، چیف جسٹس کورٹ کی کل کی سماعت کی آڈیو ویڈیو ریکارڈنگ حصول کی درخواست دائر کر دی گئی۔
بیرسٹر جہانگیر جدون نے رجسٹرار اسلام آباد ہائیکورٹ کو درخواست دائر کی۔
درخواست میں موقف اپنایا کہ گزشتہ روز میڈیا پر بڑے پیمانے پر جسٹس جہانگیری کیس رپورٹ ہوا، میڈیا پر رپورٹ ہوا چیف جسٹس نے وکلا کو کہا ابھی کوئی آرڈر پاس نہیں کر رہے لیکن سماعت ختم ہونے کے بعد معلوم ہوا کہ جسٹس جہانگیری کو کام سے روک دیا گیا۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ 16 ستمبر دن ایک بجے کورٹ نمبر 1 کی آڈیو ویڈیو ریکارڈنگ دی جائے۔
بیرسٹر جہانگیر جدون کی جانب سے درخواست کے ساتھ یو ایس بھی جمع کروائی گئی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز مبینہ جعلی ڈگری کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو جوڈیشل ورک سے روک دیا تھا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک کام سے روکنے کا حکم دیا۔