عدلیہ میں اختلافات کو ختم کرنے کیلئے کیااقدامات کریں گے؟ سوال پر چیف جسٹس پاکستان نے کیا کہا؟جانیے
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ پرانی چیزیں ہیں آہستہ آہستہ سب ٹھیک ہو جائے گا، ججز سے کہا سسٹم کو چلنے دیں، اس کو نہ روکیں۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق گفتگو کے دوران صحافیوں کے سوال بانی پی ٹی آئی کے خط کو آئینی کمیٹی کو بھیجنے کیلئے کن وجوہات کو مدنظر رکھا گیا؟عدلیہ میں اختلافات کو ختم کرنے کیلئے کیااقدامات کریں گے؟کے جواب میں چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ پرانی چیزیں ہیں آہستہ آہستہ سب ٹھیک ہو جائے گا، ججز سے کہا سسٹم کو چلنے دیں، اس کو نہ روکیں،میں نے کہامجھے ججز لانے دیں،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کو سپریم کورٹ لانے کا حامی ہوں،جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اسلام آباد میں چیف جسٹس کی دوڑ میں ابھی بھی شامل ہیں،جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کا نام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کیلئے زیرغور لایا جائے گا۔
آئی ایم ایف وفد نے ملاقات میں کیاکہا؟چیف جسٹس پاکستان نے صحافیوں کو بتا دیا
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: چیف جسٹس پاکستان نے نے کہا ا ہستہ
پڑھیں:
توہین عدالت میں توہین ہوتی ہے تشریح نہیں ،عدالت عظمیٰ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد(صباح نیوز) عدالت عظمیٰ کے آئینی بینچ میں سرکاری ملازمین کی بحالی کے حکم پر عملدرآمد نہ کرنے کے معاملے پردائرتوہین عدالت کی درخواستوں کے دوران بینچ کے رکن جسٹس سید حسن اظہررضوی نے ریمارکس دیے ہیں کہ عدالت عظمیٰ کے حکم کے بعد ہائی کورٹ کیسے جائیں گے، درخواست گزار ایف پی ایس سی کے ٹیسٹ سے کترارہے ہیں، ٹیسٹ پاس کرلیں، 59سال عمر والاتوزیادہ تجربہ کارہوگا۔جبکہ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے ہیں کہ توہین عدالت میں توہین ہوتی ہے تشریح نہیں ہوتی ، اگر ایف پی ایس سی سے کوئی نوٹس آیا توکیوں ٹیسٹ میں نہیں بیٹھے۔ جبکہ بینچ نے وفاقی حکومت سے عدالت عظمیٰ کے حکم پرمن و عن عملدرآمد کے حوالے سے رپورٹ آئندہ سماعت پر طلب کرلی۔ عدالت عظمیٰ کے سینئر جج جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس سید حسن اظہررضوی اور جسٹس شکیل احمد پر مشتمل 5رکنی آئینی بینچ نے عدالت عظمیٰ کے 2021کے حکم پر عملدرآمد نہ کرنے پردائر توہین عدالت کی درخواستوں اور برطرف ملازمین ایکٹ 2010کے قانون کوچیلنج کرنے کے معاملے پر دائر 25درخواستوں پرسماعت کی۔