ٹیکس کلچر کونچلی سطح پر متعارف کرانے کیلئے عوام میں آگاہی مہم شروع
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
فیصل آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔11 فروری ۔2025 )ٹیکس کلچر کونچلی سطح پر متعارف کرانے کیلئے عوام میں آگاہی مہم شروع کرنے کے ساتھ ساتھ ٹیکس دہندگان کے حقوق کے تحفظ اور ان کے مسائل کے بروقت ازالہ کیلئے وفاقی ٹیکس محتسب کے دفاتر چھوٹے شہروں میں بھی قائم کئے جارہے ہیں. یہ بات وفاقی ٹیکس محتسب ڈاکٹر آصف محمود جاہ نے فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں تاجروں کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی انہوں نے کہا کہ وفاقی ٹیکس محتسب کاادارہ 25سال قبل بنایا گیا تین سال قبل انہوں نے وفاقی ٹیکس محتسب کا عہدہ سنبھالا تو سب سے پہلے کوڈ آف کنڈکٹ مرتب کیا گزشتہ ایک سال کی کارکردگی جائزہ پیش کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ 2024 کے دوران وفاقی ٹیکس محتسب نے 13500 کے قریب شکایات موصول کیں جن میں سے 12900 کیسوں کا فیصلہ کردیا گیا ہے.
(جاری ہے)
ارب روپے کے ریفنڈ لوگوں کو ادا کئے گئے انہوں نے بتایا کہ وفاقی ٹیکس محتسب میں درخواست دائر کرنے کے نظام کو انتہائی سادہ اور ڈیجیٹل ہے ٹیکس دہندگان اپنی شکایات آن لائن جمع کرانے کے ساتھ ساتھ ایف ٹی او کے دفتر میں بھی جمع کراسکتے ہیں.
انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے تمام سٹاف اور افسران کوہدایت جاری کر رکھی ہیں کہ وہ ٹیکس دہندگان کے مسائل حل کرنے میں خصوصی دلچسپی کا مظاہرہ کریں انہوں نے کہا کہ ٹیکس دہندگان کی آگاہی کیلئے وفاقی ٹیکس محتسب نے خصوصی مہم شروع کررکھی ہے اور اس سلسلے میں گزشتہ ایک سال کے دوران 277سیمینار منعقد کئے گئے. انہوں نے بتایا کہ وفاقی ٹیکس محتسب کے دفاتر اب چھوٹے شہروں میں بھی قائم کئے جارہے ہیں تاکہ ٹیکس دہندگان کی شکایات بروقت ازالہ کیا جا سکے انہوں نے کہا کہ آج فیصل آباد آنے سے پہلے ان کی حافظ آباد چیمبر آف کامرس اینڈ ایڈسٹری میں تاجروں کے ساتھ ایک ملاقات تھی جس کے دوران انہوں نے حافظ آباد چیمبر میں ایف ٹی او کا ایک سہولت ڈیسک قائم کردیا ہے جو ٹیکس دہندگان کی رہنمائی اور ان کی شکایات کے ازالہ کیلئے ان کی مدد کرے گا. انہوں نے بتایا کہ انہوں نے پہلی مرتبہ پبلک پرائیویٹ پارنرشپ پر ایف ٹی او میں کمیٹیاں تشکیل دی ہیں ٹیکس دہندگان اپنی شکایات ان کمیٹی ممبران کے ذریعے بھی ایف ٹی او تک پہنچا سکتے ہیں. انہوں نے کہا کہ ایف ٹی او کے فیصلوں پر ترجیحی بنیادوں عملدرآمد کی کوشش کی جاتی ہے کیونکہ اس ادارے کو قائم کرنے کا بنیادی مقصد ٹیکس دہندگان کے حقوق اور ان کے عزت و وقار کا تحفظ یقینی بنانا ہے انہوں نے بتایا کہ انہوں نے Tax Payers Rightکے نام سے ایک کتاب شائع کی ہے جس کا مقصد ٹیکس دہندگان کو ان کے حقوق کے متعلق آگاہی فراہم کرنا ہے . انہوں نے کہا کہ میرا فیصل آباد سے بہت گہرا تعلق ہے میں نے اپنی سوشل سروس کا آغاز 1995میں فیصل آباد شہرکے علاقے گلستان کالونی میں ایک کلینک قائم کر کے کیا تھا انہوں نے تاجروں سے کہا کہ وہ ٹیکس کے نظام کو مزید بنانے کیلئے اپنی تجاویز ایف ٹی او کو پیش کریں ان تجاویز کومتعلقہ اداروں کو بھجوانے کے ساتھ ساتھ ان پر عملدرآمد کروانے کی بھی کوشش کی جائے گی. قبل ازیں فیصل آباد چیمبر کے صدر ریحان نسیم بھراڑہ نے خطبہ اسقتبالیہ پیش کیا اور ٹیکس سے متعلقہ تاجروں کے مسائل حل کرنے پر زور دیا اس موقع پر کمشنر ان لینڈ ریونیو ارشاد حسین اور دیگر نے بھی خطاب کیا بعد ازاں فیصل آباد چیمبر کے صدر نے وفاقی ٹیکس محتسب کو چیمبر کی یادگاری شیلڈ پیش کی جبکہ وفاقی ٹیکس محتسب نے اپنے ادارے کی ایک سالہ کارکردگی کی رپورٹ صدر چیمبر کو پیش کی اس موقع پر وفاقی ٹیکس محتسب نے چیمبر کی وزٹرز بک میں اپنے تاثرات بھی قلمبند کئے.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے وفاقی ٹیکس محتسب نے ٹیکس دہندگان کی محتسب کے فیصلوں انہوں نے کہا کہ آباد چیمبر فیصل آباد ایف ٹی او کے دوران ایک سال کے ساتھ
پڑھیں:
اراکین پارلیمنٹ عوام کے ووٹ سے آتے ہیں، انہیں عوامی مسائل کا علم ہونا چاہیے. جسٹس حسن اظہر رضوی
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18 ستمبر ۔2025 )سپریم کورٹ کے جج جسٹس حسن اظہر رضوی نے سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں پر سماعت کے دوران ریمارکس دئیے ہیں کہ اراکین پارلیمنٹ عوام کے ووٹ سے آتے ہیں، انہیں پتا ہونا چاہیے کہ عوامی مسائل کیا ہیں سپریم کورٹ میں سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے کیس کی سماعت کی.(جاری ہے)
ٹیکس پیئر کے وکیل خالد جاوید نے دلائل کا آغاز کیا، جسٹس جمال خان مندوخیل نے استفسار کیا کہ پارلیمنٹ میں بل لانے کا طریقہ کار کیا ہے وکیل ٹیکس پیئر نے موقف اپنایا کہ پالیسی میکنگ اور ٹیکس کلیکٹر دو مختلف چیزیں ہیں، ٹیکس کلیکٹر ایف بی آر میں سے ہوتے ہیں جو ٹیکس اکھٹا کرتے ہیں، پالیسی میکنگ پارلیمنٹ کا کام ہے، اگر میں پالیسی میکر ہوں تو میں ماہرین سے پوچھوں گا کہ کیا عوام کو اس کا فائدہ ہے یا نقصان. جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیے کہ اراکین پارلیمنٹ عوام کے ووٹ سے آتے ہیں انہیں پتا ہونا چاہیے عوامی مسائل کیا ہیں، کیا آج تک کسی پارلیمنٹرین نے عوامی مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے تجاویز دی ہیں، جس کمیٹی کی آپ بات کر رہے ہیں اس میں بحث بھی ہوتی ہے یا جو بل آئے اسے پاس کر دیا جاتا ہے . وکیلخالد جاوید نے موقف اپنایا کہ قومی اسمبلی میں آج تک کسی ٹیکس ایکسپرٹ کو بلا کر ٹیکس کے بعد نفع نقصان پر بحث نہیں ہوئی، وزیر خزانہ نے کہا کہ وہ سپر ٹیکس کے حامی ہیں، قومی اسمبلی میں ایسی بحث نہیں ہو سکتی جو ایک کمیٹی میں ہوتی ہے. جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ یہی سوال ہم نے ایف بی آر کے وکلا سے پوچھا تھا، ایف بی آر کے وکلا نے جواب دیا تھا مختلف چیمبرز آف کامرس سے ماہرین کو بلایا جاتا ہے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ مختلف کمیٹیاں ہیں، لیکن کمیٹیوں کے کیا نتائج ہوتے ہیں یہ آج تک نہیں بتایا جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دئیے کہ اصول تو یہ ہے کہ ٹیکس نافذ کرنے سے پہلے ماہرین کی رائے ہونی چاہیے، جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ یہ بات بھی سامنے ہونی چاہیے کہ اگر 10 فیصد ٹیکس لگ رہا ہے تو کتنے لوگ متاثر ہوں گے سپر ٹیکس سے متعلق کیس کی سماعت جمعہ کے روز ساڑھے نو بجے تک ملتوی کر دی گئی.