’جس نے اضافی تنخواہ نہیں لینی لکھ کر دے‘، تنخواہ بل کی منظوری کے وقت قومی اسمبلی میں کیا ہوا؟
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں اور الاؤنسز میں اضافے کا ترمیمی بل قومی اسمبلی نے کثرت رائے سے منظور کرلیا۔ جس کے بعد اب اراکین کی تنخواہ اور مراعات وفاقی سیکریٹری کے برابر کردی گئی ہیں، ماہانہ تنخواہ اب 2 لاکھ 18 ہزار سے بڑھ کر 5 لاکھ 19 ہزار روپے ہوگئی ہے۔
اسپیکر سردار ایاز صادق کے زیر صدارت قومی اسمبلی اجلاس کے دوران پرائیویٹ ممبر بل کے طور پر رکن اسمبلی رومینہ خورشید عالم نے اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں اور مراعات میں اضافے کا ترمیمی بل پیش کیا۔
یہ بھی پڑھیں پی ٹی آئی نے ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں اضافے کو غیرضروری قرار دے دیا
وزیر پارلیمانی امور، قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ نے بل پر کوئی اعتراض نہ کیا جس کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی نے بل منظوری کے لیے ایوان کے سامنے پیش کردیا، جسے کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔
اس موقع پر اپوزیشن کی جانب سے شدید شور شرابہ اور نعرے بازی کی گئی۔ اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہاکہ جو رکن بڑھی ہوئی اضافی تنخواہ نہیں لینا چاہتا وہ لکھ کر دے اس کو اضافی تنخواہ نہیں دی جائےگی۔
جمعیت علما اسلام (جے یو آئی) کے رکن اسمبلی نور عالم خان نے تنخواہوں میں اضافے سے متعلق بل پر گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ اراکین پارلیمنٹ کے علاوہ پارلیمنٹ کے دیگر عملے کی تنخواہوں میں بھی اضافہ ہونا چاہیے، 60 ہزار تنخواہ سے اب کسی بھی شخص کا گزارہ نہیں ہو سکتا، ہمیں سب کا احساس کرنا چاہیے، افسوس ہے کہ ہم سب صرف اپنی تنخواہوں اور مراعات کے لیے قانون سازی کرتے ہیں۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما سردار یوسف نے کہاکہ اراکین اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافے سے زیادہ ضروری یہ ہے کہ ایک ایسا نظام ہونا چاہیے جس کے تحت اراکین پارلیمنٹ کی کارکردگی کا جائزہ لیا جا سکے، کہ کس نے کیا کارکردگی دکھائی ہے۔
انہوں نے کہاکہ اگر کسی رکن کی کارکردگی اچھی نہیں تو اسے تنخواہ اور مراعات نہیں دینی چاہییں، اگر کوئی پارلیمنٹ کے نظام میں خلل ڈالے اور کارروائی کو متاثر کرے اسے کچھ نہیں دینا چاہیے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں اضافے کے بل کو کمیٹی میں نہیں لایا گیا اور اسے مشکوک انداز میں منظور کرایا گیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہمیں شرم آنی چاہیے کہ اراکین پارلیمنٹ کی کارکردگی کیا ہے اور وہ اوپر سے اپنی تنخواہوں میں اضافہ کررہے ہیں۔
دوسری جانب پی ٹی آئی خیبرپختونخوا کے صدر جنید اکبر نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں اضافہ اچھا فیصلہ ہے اتنی تنخواہ ہونی چاہیے کہ اراکین پارلیمنٹ کا بہتر انداز میں گزارا ہوسکے۔
یہ بھی پڑھیں اراکان اسمبلی اور سینیٹ کی تنخواہوں اور مراعات میں لاکھوں روپے کا اضافہ منظور، سفارشات وزیراعظم کو ارسال
انہوں نے کہاکہ کم تنخواہوں کے باعث مڈل کلاس لوگوں کا سیاست میں رہنا مشکل ہوگیا ہے، اگر سیاست سے کرپشن کو روکنا ہے تو تنخواہوں میں اضافہ ضروری ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اراکین پارلیمنٹ اراکین کارکردگی اسپیکر قومی اسمبلی اعظم نذیر تارڑ بیرسٹر گوہر تنخواہوں میں اضافے کا بل جنید اکبر سردار ایاز صادق سردار یوسف وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اراکین پارلیمنٹ اسپیکر قومی اسمبلی اعظم نذیر تارڑ بیرسٹر گوہر تنخواہوں میں اضافے کا بل جنید اکبر سردار ایاز صادق سردار یوسف وی نیوز اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں تنخواہوں میں اضافے کی تنخواہوں میں تنخواہوں اور قومی اسمبلی اور مراعات نے کہاکہ
پڑھیں:
غزہ میں فوج بھیجنے کا فیصلہ حکومت اور پارلیمنٹ کرے گی:ڈی جی آئی ایس پی آر
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ امن فوج غزہ بھیجنے کا فیصلہ حکومت اور پارلیمنٹ کرے گی، پاک فوج سیاست میں نہیں الجھنا چاہتی، فوج کو سیاست سے دور رکھا جائے۔ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اپنی سرحدوں، عوام کی حفاظت کے لیے تیار ہے، پاکستان پالیسی بنانے میں خودمختار ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق فتنہ الخوارج کے خلاف آپریشن میں 1667 دہشت گرد مارے گئے۔ تاہم سیاسی جرائم پیشہ اور دہشت گرد گروپس ملک میں جرائم اور اسمگلنگ روکنے میں رکاوٹ ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان کی شرائط معنی نہیں رکھتی، دہشت گردی کا خاتمہ اہم ہے۔ دہشت گردوں سے کبھی بات نہیں ہوگی۔ افغان طالبان کو پاکستان کا رسپانس فوری اور موثر تھا۔ پاکستان کے رسپانس کے وہی نتائج نکلے جو ہم چاہتے تھے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ افغانستان میں منشیات اسمگلرز کی افغان سیاست میں مداخلت ہے اور وہاں سے بڑے پیمانے پر منشیات پاکستان اسمگل کی جا رہی ہے۔