مودی کو پھر سبکی کا سامنا، فرانسیسی صدر نے سب سے ہاتھ ملاتے ہوئے نظرانداز کردیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
اسلام آباد:
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو ایک بار پھر سبکی کا سامنا کرنا پڑا جب اےآئی سمٹ میں فرانسیسی صدر نے بھارتی وزیراعظم سے مصافحہ کرنے سے انکار کردیا۔
سوشل میڈیا پروائرل ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ سب سے ہاتھ ملاتے ہوئے فرانسیسی صدر، نریندر مودی کو نظر انداز کرگئے،فرانسیسی صدر پیرس میں ہونے والے مصنوعی ذہانت سے متعلق سمٹ میں شریک تھے۔
فرانسیسی صدر میکرون ، مودی کے ساتھ بیٹھے امریکی نائب صدر جے ڈی وانس سے ملے، بھارتی وزیراعظم نے ہاتھ ملانے کی کوشش کی مگر فرانسیسی صدر نے انہیں نظراندازکردیا۔
میکرون، مودی کے ساتھ بیٹھے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس سے بھی ملے، اس موقع پر وہ یورپی کمیشن کی صدر ارسلا وون دیرلائن سے بھی بہت تپاک انداز سے ملے۔
سوشل میڈیا پر وائرل اس ویڈیو نے بھارتی وزیراعظم کا دنیا بھر میں مذاق بنا دیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بھارتی وزیراعظم
پڑھیں:
اربوں روپے کی سرکاری تشہیر: مودی کی ناکامیاں چھپانے کی کوشش
اربوں روپے کی سرکاری تشہیر کے لیے مودی سرکار اپنی سیاسی ساکھ بچانے کے لیے بھارتی عوام کو مسلسل گمراہ کرنے میں مصروف ہے۔
رپورٹ کے مطابق مودی سرکار سال 2025-26 میں 12 ارب سے زائد کا بجٹ عوامی تشہیر کے لیے مختص کیا، گزشتہ مالیاتی سال میں مودی سرکار کی جانب سے 1228 کروڑ کی رقم عوامی تشہیر پر خرچ کی گئی۔
آزاد میڈیا پر قدغنیں لگانا اور بھارتی نیوز چینلز پر گرفت، مودی سرکار کی پرانی روش رہی ہے، بھارت کے بڑے کارپوریٹ ادارے، جیسے ریلائنس انڈسٹریز اور اڈانی گروپ کا بھارتی میڈیا چینلز پر مکمل کنٹرول ہے۔
اڈانی گروپ کا این ڈی ٹی وی پر قبضہ میڈیا کی آزادی اور حکومت پر تنقید کو محدود کرنے کی واضح مثال ہے، گزشتہ 15 سال میں ریلائنس انڈسٹریز اور اڈانی انٹرپرائزز نے کئی اہم اور مقبول میڈیا ادارے اپنے کنٹرول میں لیے۔
مودی سرکار سے تعلقات، بھارتی کاروباری گروپوں کا سب سے بڑا سہارا ہے جس سے انہیں میڈیا مارکیٹ میں غلبہ حاصل ہے۔
حکومت سے منسلک کارپوریٹ مالکان کے زیرِاثر میڈیا گروپس کی ایڈیٹوریل پالیسیاں حقائق کی مکمل عکاسی کرنے سے قاصر ہیں،میڈیا اداروں میں کاروباری اور اشتہاری مفادات کے دباؤ کے باعث خبروں کی رپورٹنگ اور آزاد صحافت شدید متاثر ہے۔
سرکاری نشریات کے لیے اربوں روپے مختص کرنا گودی میڈیا کے پروپیگنڈے میں اضافے کی واضح دلیل ہے۔
Post Views: 5