واشنگٹن:

گوگل کی جانب سے یہ تبدیلی گزشتہ روز اس وقت کی گئی جب امریکی محکمہ داخلہ کے زیر انتظام چلنے والے امریکی حکومت کے ڈیٹا بیس جیوگرافک نیمز انفارمیشن سسٹم نے خلیج کا نیا نام اپڈیٹ کیا۔

گوگل کے مطابق خلیج جو امریکہ، کیوبا اور میکسیکو سے متصل ہے ، میکسیکو میں ایپ استعمال کرنے والے افراد کے لئے تبدیل نہیں کی جائے گی، اور دنیا کے دیگر ممالک کے صارفین کو خلیج میکسیکو (خلیج امریکہ) کا لیبل نظر آئے گا۔

واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ماہ اپنے عہدے پر واپس آنے کے بعد امریکی حکومت کی دستاویزات میں پانی کی لاش کا نام تبدیل کرنے کا حکم دیا تھا۔

میکسیکو نے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکہ کو خلیج کا نام تبدیل کرنے کا کوئی قانونی حق نہیں ہے۔

میکسیکو کی صدر کلاڈیا شین بام نے گوگل سے کہا تھا کہ وہ خلیج میکسیکو کا نام تبدیل کرنے کے اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے۔

انہوں نے دلیل دی کہ امریکہ قانونی طور پر خلیج کا نام تبدیل نہیں کرسکتا کیونکہ سمندر کے قانون سے متعلق اقوام متحدہ کے کنونشن کے مطابق کسی بھی ملک کا خودمختار علاقہ ساحل سے صرف 12 ناٹیکل میل دور تک پھیلا ہوا ہے۔

اس حکم نامے پر دستخط کے بعد صدر ٹرمپ نے 9 فروری کو 'خلیج امریکہ کا دن' منانے کا اعلان کیا تھا۔

وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ میں سرکاری حکام اور امریکہ کے تمام عوام پر زور دیتا ہوں کہ وہ اس دن کو مناسب پروگراموں، تقاریب اور سرگرمیوں کے ساتھ منائیں۔'

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کا نام تبدیل

پڑھیں:

دوحہ پر حملے سے 50 منٹ پہلے صدر ٹرمپ کو خبر تھی، امریکی میڈیا کا دھماکہ خیز انکشاف

امریکی میڈیا نے سنسنی خیز انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے قطر کے دارالحکومت دوحہ پر حملے سے محض 50 منٹ قبل ہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو آگاہ کر دیا تھا مگر امریکی صدر نے کوئی عملی اقدام نہ کیا۔

تین اعلیٰ اسرائیلی حکام کے حوالے سے امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے دوحہ میں موجود حماس کی قیادت پر میزائل حملے کی پیشگی اطلاع امریکہ کو دے دی تھی۔

پہلے یہ معلومات سیاسی سطح پر صدر ٹرمپ تک پہنچائی گئیں، بعد ازاں فوجی چینلز کے ذریعے تفصیلات شیئر کی گئیں۔

اسرائیلی حکام کے مطابق اگر ٹرمپ اس حملے کی مخالفت کرتے تو اسرائیل دوحہ پر حملے کا فیصلہ واپس لے سکتا تھا۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ امریکہ نے صرف دنیا کے سامنے ناراضی کا دکھاوا کیا درحقیقت حملے کو روکنے کی نیت موجود ہی نہیں تھی۔

یاد رہے کہ 9 ستمبر کو اسرائیل نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں حماس قیادت کو نشانہ بنانے کے لیے میزائل حملہ کیا تھا جس پر بین الاقوامی سطح پر شدید ردِعمل سامنے آیا تھا۔

وائٹ ہاؤس نے واقعے کے بعد وضاحت کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ جب اسرائیلی میزائل فضا میں تھے، تب امریکہ کو مطلع کیا گیا، اور اس وقت صدر ٹرمپ کے پاس حملہ رکوانے کا کوئی موقع باقی نہیں تھا۔

متعلقہ مضامین

  • گوگل ڈاؤن: دنیا بھر میں جی میل، یوٹیوب، سرچ اور ڈرائیو متاثر
  • امریکی شہریت کا حصول مزید مشکل: ٹیسٹ سخت کر دیا گیا، کیا تبدیل ہوا؟
  • گوگل نے ڈسکور کو مزید دلچسپ بنا دیا، سوشل میڈیا مواد بھی شامل
  • اسامہ بن لادن امریکی پروڈکٹ تھا، خواجہ آصف
  • گوگل کا برطانیہ میں 6.8 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان
  • امریکہ کی ایماء پر غزہ شہر پر اسرائیل کے زمینی حملے کا آغاز
  • ‘نینو بنانا’ ایڈیٹنگ ٹول کی وجہ سے گوگل جیمنی ایپ اسٹور پر پہلے نمبر پر آنے میں کامیاب
  • چیٹ جی پی ٹی مقبولیت کھو بیٹھا، امریکا اور برطانیہ میں گوگل جیمینائی ٹاپ پر
  • امریکی انخلا ایک دھوکہ
  • دوحہ پر حملے سے 50 منٹ پہلے صدر ٹرمپ کو خبر تھی، امریکی میڈیا کا دھماکہ خیز انکشاف