پیکا ایکٹ کیس‘ فیک نیوز کی پبلیکیشن رکنی چاہیے یا نہیں؟، اسلام آباد ہائیکورٹ
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
اسلام آباد(این این آئی)اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیکا ایکٹ کی سماعت کے دوران جسٹس امین منہاس نے کہا کہ فیک نیوز مسئلہ تو ہے، کیا فیک نیوز کی کی پبلیکیشن رکنی چاہیے یا نہیں؟ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس امین منہاس نے پیکا ایکٹ کے خلاف پی ایف یو جے اور اینکرز کی درخواست پر سماعت کی جس دوران صحافتی تنظیموں کے عہدیدار اور وکیل عمران شفیق ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔ دوران سماعت عمران شفیق ایڈووکیٹ نے کہا کہ پیکا کا قانون اتنی جلد بازی میں بنایا گیاکہ شقوں کے نمبر بھی درست درج نہیں، قانون میں اتنی غلطیاں ہیں کہ درخواست دہندہ کی 2 تعریفیں کردی گئیں جو ایک دوسرے سے متصادم ہیں۔عمران شفیق ایڈووکیٹ نے کہا کہ پیکاکے تحت بنائی گئی کمپلیننٹ اتھارٹی وہی ہے جوپہلے سے پیمرا قانون میں موجود ہے۔دوران سماعت صدر اسلام آباد ہائیکورٹ بار ریاست علی آزاد نے کہا کہ یہ قانون آرٹیکل 19 اور 19 اے کی خلاف ورزی میں بنایا گیا۔ جسٹس انعام منہاس نے سوال کیا، آپ کیا کہتے ہیں فیک نیوز کی پبلیکیشن رکنی چاہیے یا نہیں؟ فیک نیوز کا مسئلہ تو ہے۔ اس پر ریاست علی آزاد نے جواب دیا صحافی کو لوگ فائل دکھاتے ہیں کہ یہ دیکھ لیں کرپشن ہورہی ہے اور خبر دے دیں، صحافی اپنی خبر کا سورس کبھی نہیں بتاتا، پیکا پر عمل ہوگیا تو پھر صحافی صرف موسم کا حال ہی بتا سکیں گے۔ اس دوران صدر پی ایف یو جے افضل بٹ نے کہا ایسا نہیں کہ ہم فیک نیوز کو سپورٹ کرنا چاہتے ہیں، ہم مادرپدر آزادی کے خلاف ہیں اور ہم رولز اینڈریگولیشن کے بھی خلاف نہیں ہیں مگر رولز اینڈریگولیشن آئینی اورانسانی حقوق سے متصادم نہیں ہونا چاہیے۔ دوران سماعت درخواست گزار نے پیکا ایکٹ کو معطل کرنے کی استدعا کی جب کہ درخواست گزار وکلا نے عدالت سے ایکٹ پر عملدرآمد روکنے کی بار بار استدعا کی اس پر عدالت نے کہا کہ اگر کوئی مسئلہ ہو تو بتائیں ہم یہیں بیٹھے ہیں، آپ ضرورت محسوس کریں تو متفرق درخواست دائر کر سکتے ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: اسلام ا باد ہائیکورٹ پیکا ایکٹ نے کہا کہ فیک نیوز
پڑھیں:
حساس اداروں سمیت سربراہ کیخلاف توہین آمیز پوسٹ؛ پیکا ایکٹ کے تحت شہری پر مقدمہ درج
حساس اداروں سمیت سربراہ کیخلاف توہین آمیز پوسٹ؛ پیکا ایکٹ کے تحت شہری پر مقدمہ درج WhatsAppFacebookTwitter 0 23 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس) سوشل میڈیا پر حساس اداروں اور سربراہ کے خلاف توہین آمیز پوسٹ کرنے پر شہری کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔
سوشل میڈیا پر ویڈیو پوسٹ کرنے پر مقدمہ ملزم وقار خان کے خلاف تھانہ شادباغ میں پیکا ایکٹ کے تحت درج کیا گیا۔ مقدمے میں دیگر دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔
اندراج مقدمہ کے بعد پولیس نے مزید قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا۔
دوسری جانب، پیکا ایکٹ ترمیم کے خلاف دائر درخواست پر پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس ارشد علی اور جسٹس جواد احسان اللہ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔
عدالت نے وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری کر دیا۔
درخواست گزار کے وکیل نعمان محب کاکا خیل کا موقف تھا کہ پیکا ایکٹ میں ترمیم کرکے غلط اور جھوٹی خبروں پر سزائیں متعارف کروا دی گئی ہیں، پیکا ایکٹ کے سیکشن 26 اے سمیت متعدد سیکشنز میں ترمیم کی گئی ہے لیکن ترمیم مبہم ہے اور فیک نیوز کی تشریح نہیں کی گئی کہ فیک نیوز کونسی ہوگی۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ترمیم میں خلاف ورزی پر بڑی بڑی سزائیں رکھی گئی ہیں۔ ترمیم میں جج، اراکین اسمبلی اور دیگر اداروں کے خلاف کوئی بھی بات کرنے پر سزا مقرر کی گئی ہے۔
درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ یہ ترمیم آئین کے آرٹیکل 19 اور 19 اے کے خلاف ہے کیونکہ آرٹیکل 19 اظہار رائے کی آزادی دیتا ہے، یہ ترمیم جمہوریت اور انسانی حقوق اور احتساب پر وار ہے، یہ ترمیم اپوزیشن کی آواز کو دبانے کے لیے کی گئی ہے۔
عدالت نے وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے فریقین سے ایک ماہ کے اندر جواب طلب کر لیا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراسلام آباد میں عوامی سہولت کے لیے کئی بڑے منصوبے شروع کرنے کا فیصلہ اسلام آباد میں عوامی سہولت کے لیے کئی بڑے منصوبے شروع کرنے کا فیصلہ عمران خان کی نااہلی پر احتجاج؛ پی ٹی آئی رہنماؤں سمیت دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا بڑا یوٹرن: چین کے ساتھ معاہدہ کرنے کا اعلان پولیس کو دھمکیاں دینے کا کیس؛ عالیہ حمزہ کو عدالت سے ریلیف مل گیا عمران خان کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا جسمانی ریمانڈ کا سوال پیدا نہیں ہوتا: عدالت نہتے افراد پر بزدلانہ حملے کی مذمت کرتے ہیں، فالس فلیگ ڈرامہ رچانا بھارتی روایت ہے، جلیل عباس جیلانیCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم