پختونخوا اسمبلی کے باہر لاش رکھ کر احتجاج، ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر پر قتل کا الزام
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
پشاور:
خیبر پختونخوا اسمبلی کے باہر مشتعل افراد نے لاش رکھ کر احتجاج کیا، جس میں مظاہرین کی جانب سے ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر پر قتل کا الزام عائد کیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر کے خلاف اسمبلی کے باہر خاتون کی لاش رکھ کر احتجاج کے دوران مظاہرین نے خاتون خیبر روڈ کو ٹریفک کے لیے بند کردیا۔
مظاہرین نے الزام عائد کیا کہ 7 فروری کو قبضہ مافیا کے لیے گھر خالی کراتے وقت اے اے سی نے مبینہ طور پربیوہ خاتون پر تیل چھڑک کر آگ لگا دی تھی، جس کے بعد کئی دن تک اسپتال میں داخل رہنے کے بعد آج صبح خاتون اسپتال میں انتقال کر گئی۔
مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ ٹاؤن کے ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے۔ خاتون کے لواحقین نے احتجاج کرتے ہوئے اسمبلی چوک میں دھرنا دے دیا۔
بعد ازاں پولیس سے مذاکرات کے بعد مظاہرین نے روڈ کھول دیا اور واقعے کی ایف آئی آر درج کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر مظاہرین نے
پڑھیں:
غزہ میں قحط: اسرائیلی مظاہرین نے اپنی ہی حکومت کے خلاف آواز بلند کردی
غزہ میں بھوک اور قحط کی سنگین صورتحال پر اسرائیل کے اندر سے بھی مخالفت کی آوازیں اُٹھنے لگی ہیں۔
تل ابیب میں مظاہرین نے نیتن یاہو حکومت کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے غزہ میں فوری جنگ بندی اور انسانی امداد کی بحالی کا مطالبہ کیا۔
رپورٹس کے مطابق مظاہرین نے آٹے کے تھیلے اور فاقہ کش بچوں کی تصاویر اُٹھا کر اسرائیلی فوج کی پالیسیوں کے خلاف آواز بلند کی۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ فلسطینی عوام کو بھوکا رکھنا انسانیت کے خلاف جرم ہے۔
اسرائیلی ناکہ بندی کے باعث مصر کی سرحد پر کھڑے امدادی ٹرکوں کو غزہ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جارہی، جس کے نتیجے میں غذائی قلت سنگین ہوتی جارہی ہے۔
اقوام متحدہ کی فلسطینی پناہ گزینوں کی ایجنسی "اونروا" کے مطابق غزہ میں 10 لاکھ سے زائد بچے شدید بھوک کا شکار ہیں۔
"سیو دی چلڈرن" نے کہا ہے کہ غزہ میں ہر شخص فاقہ کشی کا شکار ہو چکا ہے، جب کہ صرف گزشتہ تین دنوں میں 21 بچے بھوک سے جاں بحق ہو چکے ہیں۔
اسی حوالے سے نیویارک اور رام اللہ میں بھی مظاہرے کیے گئے، جن میں اسرائیل کی بھوک پالیسی کو "جنگی جرم" قرار دینے کا مطالبہ کیا گیا۔