کرم میں پائیدار امن پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، وزیراعلیٰ پختونخوا
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ ضلع کرم میں پائیدار امن پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔
پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علی امین گنڈاپور نے کہا کہ کرم کے 121 سال پرانے تنازع کےمستقل حل کے لیے کوششیں جاری ہیں، جرگے کے فیصلے کے مطابق بنکرز گرانے کا عمل بھی جاری ہے۔وزیراعلیٰ نے کہا کرم میں پائیدار امن پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا اور امن دشمنوں سے قانون کے مطابق نمٹا جائے گا۔ دوسری جانب ممبر کرم جرگہ ارشاد حسین بنگش نے کہا کہ کرم میں بنکرز گرائے جا رہے ہیں، دونوں فریقین نے اسلحہ جمع کرانے کا لائحہ عمل دیا ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ 6 لاکھ آبادی کے لیے بھیجے جانے والے امدادی ٹرک ناکافی ہیں جبکہ علاقے میں پیٹرول کا مسئلہ ہے، تعلیمی ادارے بند ہیں اور مریضوں کو مسائل ہیں۔ارشاد بنگش کا کہنا تھا کہ حکومت اپنی رٹ قائم کرے اور فوری ٹل پاراچنار روڈ کھولے، راستوں کی بندش سے طلبہ اور بیرون ملک جانے والوں کو مشکلات ہیں جبکہ دونوں فریقین روڈ جلد از جلد کھلنے پر متفق ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: نے کہا
پڑھیں:
پائیدار ترقی کے عزم نو کے ساتھ یو این اعلیٰ سطحی سیاسی فورم کا خاتمہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 25 جولائی 2025ء) پائیدار ترقی پر اقوام متحدہ کا اعلیٰ سطحی سیاسی فورم (ایچ ایل پی ایف) نیویارک میں ختم ہو گیا ہے جس میں رکن ممالک نے 2030 کے عالمی ترقیاتی ایجنڈے پر موثر عملدرآمد کے عزم کی توثیق کی ہے۔
ایک ہفتہ جاری رہنے والے اس فورم میں رکن ممالک، سول سوسائٹی کے نمائندوں اور اقوام متحدہ کے اداروں نے پائیدار ترقی کے اہداف پر اب تک ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لیا اور اس سمت میں کیے جانے والے اقدامات کی رفتار بڑھانے پر بات چیت کی۔
فورم کے آخری روز ایک وزارتی اعلامیے کی منظوری بھی دی گئی جس کے حق میں 154 ووٹ آئے۔ امریکہ اور اسرائیل نے اس کی مخالفت میں ووٹ دیا جبکہ پیراگوئے اور ایران رائے شماری میں غیرحاضر رہے۔ Tweet URLاس اعلامیے میں رکن ممالک نے کہا ہے کہ 2030 کا ایجنڈا پائیدار ترقی کے حصول اور دنیا کو درپیش بہت سے بحرانوں پر قابو پانے کا وسیع تر لائحہ عمل ہے اور وہ اس پر عملدرآمد کے عہد کی توثیق کرتے ہیں۔
(جاری ہے)
'ایچ ایل پی ایف' کے 15 سالاقوام متحدہ کی معاشی و سماجی کونسل (ایکوسوک) کے زیراہتمام 'ایچ ایل پی ایف' کا انعقاد 2010 سے ہو رہا ہے جس میں پائیدار ترقی کے 17 اہداف پر پیش رفت کا جائزہ لیا جاتا ہے جو 2015 میں طے کیے گئے تھے۔
امسال اس فورم میں پانچ اہداف خصوصی طور پر زیرغور آئے جن میں صحت و بہبود، صںفی مساوات، باوقار روزگار اور معاشی ترقی، زیرآب زندگی اور شراکتیں شامل ہیں۔
فورم کے اعلامیے کی دستاویز پر بات چیت چیک ریپبلک اور سینٹ ونسنٹ و گرینیڈیئنز کے نمائندوں کی قیادت میں ہوئی جنہوں نے پائیدار ترقی کے حوالے سے اس کی اہمیت کو واضح کیا۔اقوام متحدہ میں چیک ریپبلک کے مستقل نمائندے جیکب کولہانک نے کہا کہ رواں سال ہونے والی بات چیت خاص اہمیت کی حامل ہے کہ پائیدار ترقی کے ایجنڈے کی منظوری کو دس سال مکمل ہو گئے ہیں اور بہت سے باہم پیوست مسائل سے ان اہداف کے حصول کی جدوجہد کو خطرہ لاحق ہے۔
غربت اور موسمیاتی بحرانوزارتی اعلامیے میں رکن ممالک نے کہا ہے کہ پائیدار ترقی کے اہداف کو حاصل کرنے کی مقررہ مدت ختم ہونے میں بہت کم وقت باقی رہ گیا ہے۔ سیکرٹری جنرل نے فورم کے پہلے روز اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ اب تک صرف 18 فیصد اہداف پر پیش رفت ہی تسلی بخش ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ غربت پائیدار ترقی کے حصول میں ایک بڑی رکاوٹ ہے اور بگڑتا موسمیاتی بحران ترقیاتی ایجنڈے کے ہر پہلو کو متاثر کر رہا ہے اور یہ دونوں دنیا کو درپیش بہت بڑے مسائل ہیں۔
رکن ممالک نے کہا ہے کہ ترقی امن و سلامتی کی بدولت ہی ممکن ہے اور حصول امن میں مضبوط انتظام اور شراکتوں کا اہم ترین کردار ہے۔ اسی طرح، پائیدار ترقی کے بغیر امن اور سلامتی کو بھی خطرات لاحق ہوتے ہیں۔
کثیرالفریقیت کے تحفظ کا عزمرکن ممالک نے کہا ہے کہ کثیرالفریقیت کو لاحق خطرات کی موجودگی میں یہ اعلامیہ اس نظام کو تحفظ دینےکے لیے اقوام متحدہ کے عزم کی توثیق ہے۔
جیکب کولہانک نے کہا کہ آج کثیرالفریقیت کے مستقبل پر سنگین سوالات اٹھائے جا رہے ہیں اور ان حالات میں رکن ممالک کی اس نظام سے غیرمتزلزل وابستگی امید افزا اور متاثر کن ہے۔دنیا بھر کے ممالک نے اس اعلامیے کے ذریعے دنیا کو بہتر بنانے کی خاطر پائیدار ترقی کے اہداف کی تکمیل کے لیے ہنگامی بنیاد پر کام کرنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ لوگوں، زمین، خوشحالی، امن اور شراکت کے لیے اس تصور کو عملی جامہ پہنانے کی سمت میں فوری اقدامات کیے جائیں گے۔