اسلام آباد میں کسی اسپتال کو سرکاری پلاٹ ملے تو اس کا آڈٹ کیوں نہیں ہوتا؟ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں سوال
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
جنید اکبر— فائل فوٹو
چیئرمین کمیٹی جنید اکبر کی سربراہی میں پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس ہوا۔
اس اجلاس کے دوران رکن کمیٹی ثناء اللّٰہ مستی خیل نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کرپشن کے انڈیکس میں پاکستان دو درجے نیچے چلا گیا ہے تو اس کا مطلب یہ ہے پاکستان میں کرپشن کم نہیں ہوئی بلکہ بڑھ گئی ہے۔
چیئرمین کمیٹی جنید اکبر نے کہا کہ دس فیصد آڈٹ پیراز کی بھی ریکوری کرلیں تو سالانہ بجٹ سے زیادہ ہوگی، ہمیں پی اے سی میں صرف آڈٹ پیراز پر بات کرنی چاہیے، پی اے سی میں ہمیں اپنے حلقوں کی بات نہیں کرنی چاہیے۔
یہ بھی پڑھیے پی ٹی آئی کے جنید اکبر بلامقابلہ چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی منتخباُنہوں نے کہا کہ ابھی فیصلہ کر لیں کہ ہمیں کتنی سب کمیٹیاں بنانا ہوں گی۔
جس پر آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے بتایا کہ ہمارا کام آڈٹ کر کے پارلیمنٹ اور حکومت کو رپورٹ کرنا ہے۔
چیئرمین کمیٹی جنید اکبر نے سوال کیا کہ آپ اٹانمس باڈیز کا بھی آڈٹ کرتے ہیں یا نہیں کرتے؟ اسلام آباد میں کسی اسپتال کو سرکاری پلاٹ ملا ہے تو اس کا آڈٹ کیوں نہیں ہوتا؟ کیا آپ یہ آڈٹ کرتے ہیں کہ فلاں اسپتال کی جو ذمہ داری تھی وہ پوری کر رہا ہے یا نہیں؟
آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے ان سوالات کے جواب میں کہا کہ بالکل کمیٹی سفارش کرے گی تو ان چیزوں کا بھی آڈٹ کیا جا سکتا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
تعلیمی دباؤ کا نقصان: بچے کی طبیعت مسلسل 14 گھنٹے سے ہوم ورک کرتے کرتے بگڑ گئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
چین کے شہر چانگشا میں ایک افسوسناک واقعہ سامنے آیا ہے جہاں صرف 11 سالہ بچہ مسلسل 14 گھنٹے ہوم ورک کرنے کے بعد اسپتال جا پہنچا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق یہ واقعہ گزشتہ ماہ پیش آیا جب بچے نے صبح 8 بجے سے رات 10 بجے تک بغیر کسی وقفے کے ہوم ورک کیا۔ رات 11 بجے کے قریب اس کی طبیعت اچانک بگڑ گئی، اسے گھبراہٹ، تیز سانسیں، سر درد، چکر اور ہاتھ پاؤں سن ہونے کی شکایت ہونے لگی۔ گھبراہٹ میں والدین فوراً اسے اسپتال لے گئے جہاں ڈاکٹروں نے فوری طور پر آکسیجن لگائی۔
ڈاکٹرز کے مطابق بچے کی طبیعت زیادہ دباؤ اور حد سے زیادہ پڑھائی کے سبب خراب ہوئی۔ والدین بھی اس پر سختی سے ہوم ورک مکمل کرنے کا دباؤ ڈال رہے تھے جس کی وجہ سے بچہ مسلسل گھنٹوں پڑھنے پر مجبور ہوا۔ اسپتال کے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ صرف ایک واقعہ نہیں بلکہ اگست کے مہینے میں اسی اسپتال کے ایمرجنسی وارڈ میں 30 سے زائد بچے انہی علامات کے ساتھ لائے گئے تھے۔
ماہرین نے بتایا کہ بچوں میں یہ مسائل تعلیمی دباؤ، امتحانات میں کامیابی کے خوف اور موبائل فون کے زیادہ استعمال کے باعث بڑھ رہے ہیں۔ ایسے حالات میں بچے ذہنی و جسمانی طور پر تھکن اور دباؤ کا شکار ہو جاتے ہیں جو بعض اوقات سنگین طبی مسائل کا باعث بنتے ہیں۔
یہ واقعہ چین کے سخت تعلیمی نظام پر ایک بار پھر سوالیہ نشان کھڑا کرتا ہے، جہاں مشکل امتحانات اور بہترین کارکردگی دکھانے کی دوڑ نے بچوں کو کم عمری میں ہی ذہنی دباؤ کا شکار بنا دیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر والدین اور تعلیمی ادارے اس دباؤ کو کم کرنے پر توجہ نہ دیں تو بچوں کی صحت اور مستقبل دونوں بری طرح متاثر ہو سکتے ہیں۔