حکومت کے پاس سب کچھ خود سوچ کر اس پر عمل کرنے کی گنجائش نہیں ہے.محمد اورنگزیب
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔12 فروری ۔2025 )وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے انکشاف کیا ہے کہ حکومت کے پاس سب کچھ خود سوچ کر اس پر عمل کرنے کی گنجائش نہیں ہے، ہم سب ساتھ مل کر ہی آگے بڑھ سکیں گے وفاقی وزیر خزانہ نے سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن کی کی کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ وزیر اعظم کی سربراہی میں ہماری ٹیم کی آئی ایم ایف کی مینجنگ ڈائریکٹر سے ملاقات ہوئی جس میں انہوں میکرو معیشت استحکام کے حوالے سے پاکستان کی کوششوں کو سراہا.
(جاری ہے)
انہوں نے بتایا کہ وزیر اعظم کی آئی ایم ایف کی مینیجنگ ڈائریکٹرکرسٹالینا جارجیوا سے پاکستان کی معاشی ترقی اور اصلاحات کے حوالے سے تفصیلی گفتگو ہوئی کرسٹالینا جارجیوا نے آئی ایم پروگرام کے حوالے سے پاکستان کی کوششوں کو سراہا. انہوں نے کہاکہ گزشتہ 12 مہینوں کے دوران میکرو اکنامک استحکام کے حوالے سے آئی ایم ایف کی جانب سے خاصا مثبت ردعمل ملا ہے وزیر خزانہ نے بتایا کہ آئی ایم ایف کی مینیجنگ ڈائریکٹر نے وزیر اعظم شہباز کے معیشت کی بحالی کے اقدمات کی تعریف کی. انہوں نے ایس ای سی پی کے پلیٹ فارم کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ کچھ ماہ سے ہر سیکٹر میں اس طرح کے پلیٹ فارمز کا کردار بہت اہم رہا ہے ان کا کہنا تھا کہ میں دیکھ سکتا ہوں کہ اس پروگرام میں انڈسٹری لیڈرز اور اسٹیک ہولڈرز شامل ہو رہے ہیں، جو خوش آئند ہے. وفاقی وزیرنے کہا کہ حکومت کے پاس اتنی گنجائش ہی نہیں ہے کہ ہم سب کچھ خود سوچ کر اس پر عمل کریں، ہم سب ساتھ مل کر ہی آگے بڑھ سکیں گے انہوں نے انشورنس سیکٹر کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہاں سے بھی اچھی ہی خبریں ہیں انشورنس سیکٹر ایک اچھے موڑ پر ہے اگر ہمیں ایک انشورڈ پاکستان کی طرف جانا ہے تو یہ بہتر، تیز اور سستا ہونا چاہیے. انہوں نے اسٹیک ہولڈرز اور صنعتکاروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ اسی وقت ہو سکتا ہے کہ جب نہ صرف آپ حال پر دھیان دیں بلکہ مستقبل میں بہتری کے منصوبوں کو بھی مد نظر رکھیں انہوں نے کہا کہ زرعی سیکٹر میں بھی کچھ جدت آئی ہے تاہم ابھی ہم وہاں تک نہیں پہنچے جہاں ہمیں ہونا چاہیے تھا . موسمیاتی تبدیلی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمیں صرف یہ نہیں دیکھنا کہ ایک قدرتی آفت میں ہونے والی تباہی کی بھرپائی کیسے کرنی ہے بلکہ اس سے بچاﺅکے لیے اقدامات بھی ضروری ہیں انہوں نے واضح کیا کہ حکومت کا کام کاروبار کرنا نہیں پالیسی بنانا اور اس پالیسی کو جاری رکھنا ہے جو ہم کرتے رہیں گے محمد اورنگزیب نے کہا کہ جو بھی ایک سال میں حاصل کیا وہ سب کے سامنے ہے ہمیں موثر حکمت عملی کے تحت کام کرنے کی ضرورت ہے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے آئی ایم ایف کی کے حوالے سے پاکستان کی کرتے ہوئے نے کہا کہ انہوں نے
پڑھیں:
اینٹی ٹیرف اشتہار پر صدر ٹرمپ سے معافی مانگ لی، کینیڈین وزیرِاعظم
کینیڈین وزیرِاعظم مارک کارنی نے ہفتے کے روز تصدیق کی کہ انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ایک ’اینٹی ٹیرف اشتہار‘ پر معافی مانگی ہے، جس میں سابق امریکی صدر رونالڈ ریگن کو دکھایا گیا تھا جب کہ انہوں نے اونٹاریو کے وزیرِاعلیٰ ڈگ فورڈ کو یہ اشتہار نشر نہ کرنے کا مشورہ دیا تھا۔
غیر ملکی خبررساں اداروں ’اے ایف پی‘ اور ’رائٹرز‘ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے اس اشتہار کو ’جعلی اینٹی ٹیرف مہم‘ قرار دیتے ہوئے کینیڈین اشیا پر مزید 10 فیصد ٹیرف عائد کرنے اور تمام تجارتی مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
مارک کارنی نے جنوبی کوریا کے شہر گیونگجو میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میں نے امریکی صدر سے معافی مانگی تھی کیوں کہ وہ اس اشتہار سے ناراض تھے۔
صحافی کی جانب سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ تجارتی مذاکرات اس وقت دوبارہ شروع ہوں گے جب امریکا تیار ہوگا۔
کینیڈا کے وزیراعظم نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ انہوں نے اشتہار نشر ہونے سے پہلے ڈگ فورڈ کے ساتھ اس کا جائزہ لیا تھا مگر اسے استعمال کی مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں اس اشتہار کو نشر کرنے کے حق میں نہیں ہوں۔
یاد رہے کہ یہ اشتہار کینیڈا کی ریاست اونٹاریو کے وزیرِاعلیٰ نے تیار کرایا تھا، جو ایک قدامت پسند سیاستدان ہیں اور جن کا موازنہ اکثر ٹرمپ سے کیا جاتا ہے، اس اشتہار میں ریگن کا ایک بیان شامل کیا گیا ہے، جس میں وہ کہتے ہیں کہ ’ٹیرف تجارتی جنگوں اور معاشی تباہی کا باعث بنتے ہیں‘۔
مارک کارنی نے مزید کہا کہ چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ ان کی گفتگو دوطرفہ تعلقات میں ایک اہم موڑ ثابت ہوئی، اور انہوں نے اس دوران غیر ملکی مداخلت جیسے حساس معاملات پر بھی بات کی۔
کینیڈا کے چین کے ساتھ تعلقات مغربی ممالک میں سب سے زیادہ کشیدہ رہے ہیں، تاہم اب دونوں ممالک ٹرمپ کی جانب سے عائد کردہ ٹیرف کے دباؤ کا سامنا کر رہے ہیں، حالانکہ شی اور ٹرمپ نے جمعرات کے روز کشیدگی کم کرنے پر اتفاق کیا تھا۔
چین اور کینیڈا نے جمعے کو 2017 کے بعد پہلی بار اپنے رہنماؤں کے درمیان باضابطہ مذاکرات کیے۔
کینیڈین وزیراعظم کا صحافیوں سے گفتگو میں مزید کہنا تھا کہ ہم نے اب ایک ایسا راستہ کھول لیا ہے جس کے ذریعے موجودہ مسائل کو حل کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ شی جن پنگ کی طرف سے ’نئے سال میں‘ چین کے دورے کی دعوت قبول کر لی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے اپنے وزرا اور حکام کو ہدایت دی ہے کہ وہ باہمی تعاون سے موجودہ چیلنجز کے حل تلاش کریں اور ترقی و اشتراک کے نئے مواقع کی نشاندہی کریں۔