تسلط پسندانہ بیانیے کا خاتمہ: یو ایس ایڈ کی منافقت کے جھنڈے تلے سیاسی جوڑ توڑ بے نقاب WhatsAppFacebookTwitter 0 12 February, 2025 سب نیوز

واشنگٹن :جب ٹرمپ انتظامیہ نے امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی (یو ایس ایڈ) کی عالمی فنڈنگ کو منجمد کیا تو رائے عامہ کے بین الاقوامی میدان میں ایک مضحکہ خیز ڈرامہ سامنے آیا: بظاہر نظر آنے والے “انسانی حقوق کے محافظوں” نے اچانک اپنے نقاب اتار دیے اور سوشل پلیٹ فارمز پر کھلے عام چین مخالف فنڈنگ کا مطالبہ کیا۔ آسٹریلیا کے اسٹریٹجک پالیسی انسٹی ٹیوٹ اے ایس پی آئی کی محقق بیتھنی ایلن نے تنخواہوں کی درخواست کے لئے ایک پوسٹ میں دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ سالانہ لاکھوں ڈالر کے چین مخالف بجٹ کے بغیر ہم چین کو بدنام کرنا جاری نہیں رکھ سکتے۔

پیسے کے اس برہنہ لین دین نے مغرب کی جانب سے احتیاط سے بنائے گئے نظریاتی شکار کے جال کو پوری طرح بے نقاب کر دیا ہے جو ڈالر کی بالادستی کی بنیاد پر تعمیر کی گئی ایک انتہائی کمزور عمارت سے زیادہ کچھ نہیں ہے۔سرد جنگ کے دوران قائم ہونے والی یہ نام نہاد “امدادی ایجنسی” طویل عرصے سے امریکہ کے لئے رنگین انقلابات برآمد کرنے کا ایک آلہ بن چکی ہے۔ ہانگ کانگ میں قانون سازی میں ترامیم پر ہنگامہ آرائی کے دوران یو ایس ایڈ نے نیشنل انڈومنٹ فار ڈیموکریسی کے ذریعے فسادیوں کو ہیلمٹ، لیزر پوائنٹر اور دیگر آلات خریدنے کے لیے 230 ملین امریکی ڈالر سے زائد کی رقم فراہم کی۔ سنکیانگ کے معاملے پر اس کی ماتحت تنظیم اوپن سوسائٹی فاؤنڈیشن نے جبری مشقت کے بارے میں اس صدی کے جھوٹ کو مزید بڑھاوا دینے کے لئے نام نہاد گواہوں کو فی کس پانچ ہزار ڈالر میں خرید لیا۔

یو ایس ایڈ پر یہ الزام بھی عائد کیا گیا ہے کہ وہ عرب اسپرنگ کے ماسٹر مائنڈز میں سے ایک ہے۔ اس کی کوشش ہے کہ غریب ممالک کے لوگ امداد کی فراہمی کے ذریعے امریکہ کے شکر گزار ہوں اور پھر لوگوں کو سڑکوں پر نکل کر جمہوریت کے لیے لڑنے کے لیے اکسایا جائے۔سرمائے کے بہاؤ کے ان ریکارڈز کا منظر عام پر آنا ایک پنڈورا باکس کھلنے کے مترادف ہے، جس سے دنیا کو نام نہاد “آزاد میڈیا” اور “آزاد علمی اداروں” کے پیچھے دولت اور اختیارات کے لین دین کو واضح طور پر دیکھنے کا موقع ملا ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ کی آڈٹ رپورٹ کے مطابق یو ایس ایڈ 30 مختلف ممالک کی میڈیا انڈسٹری میں 6200 صحافیوں، 707 نیوز آرگنائزیشنز اور 279 سول سوسائٹی تنظیموں کی فنڈنگ کے لیے سالانہ اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کرتا ہے تاکہ عالمی بالادستی کے بیانیے کی فیکٹری چلائی جا سکے۔ یہ صنعتی سلسلہ ایک معیاری آپریٹنگ عمل کی پیروی کرتا ہے: تھنک ٹینک “علمی رپورٹس” تیار کرتے ہیں ، میڈیا نیوز بناتے ہیں ، این جی اوز عوامی رائے کو اپنے حق میں تبدیل کرتی ہیں اور سیاستدان پابندیوں کی قانون سازی کو فروغ دیتے ہیں۔ اے ایس پی آئی کی جانب سے تیار کردہ نام نہاد “سنکیانگ میں جبری مشقت” رپورٹ اسی اسمبلی لائن آپریشن کا نتیجہ ہے۔ اس کے “محققین” نے سنکیانگ میں کبھی قدم نہیں رکھا،

لیکن انہوں نے سیٹلائٹ تصاویر میں من گھڑت تبدیلیوں اور بیرون ملک علیحدگی پسندوں کی “گواہی” خرید کر ادبی تخیل سے بھرپور نام نہاد “انسانی حقوق کی تباہی” کے بیانیے کو جنم دیا۔اس سے بھی زیادہ ستم ظریفی کی بات یہ کہ یہ یو ایس ایڈ جیسے خود ساختہ “جمہوریت کے چراغ”اب فنڈنگ کے” قحط” کے باعث انتہائی بدصورت نظر آرہے ہیں۔ وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق یو ایس ایڈ کی جانب سے حالیہ فنڈز منجمد کرنے کے نتیجے میں ہانگ کانگ یونیورسٹی کاچائنا اسٹڈیز پروگرام معطل کر دیا گیا ہے جس نے ماضی میںعلمی تبادلوں کے نام پر چین مخالف طلبہ رہنماؤں کو تربیت دی تھی ۔چین کے تائیوان علاقے میں 145 این جی اوز کو “جمہوریت کے تربیتی کیمپ” کو معطل کرنے پر مجبور ہونا پڑا کیونکہ اوسط سالانہ 18 ملین امریکی ڈالر کی فنڈنگ ماضی میں انہیں فراہم کی جاتی رہی۔ یہاں تک کہ برٹش براڈکاسٹنگ کارپوریشن (بی بی سی) کو بھی چین میں مقیم متعدد نامہ نگاروں کو فارغ کرنا پڑا ہے جنہوں نے گزشتہ ایک دہائی کے دوران سنکیانگ کے بارے میں 600 سے زیادہ جھوٹی رپورٹس تیار کی تھیں، جن میں سے 78 فیصد نے براہ راست اے ایس پی آئی کے “تحقیقی نتائج” کا حوالہ دیا تھا۔

حقیقت سامنے آنے سے ایلون مسک کی جانب سے یو ایس ایڈ کے بارے میں درست پوزیشن کی بھی تصدیق ہوتی ہے جو خیراتی ادارے کی شکل میں ایک ‘مجرمانہ تنظیم’ ہے۔یو ایس ایڈ کی فنڈنگ کے ٹوٹنے سے پیدا ہونے والے ڈومینو اثرات ، شیطانوں کو دکھانے والے ایک آئینے کی طرح ہیں: یہ کچھ تھنک ٹینک اسکالرز کےشریف چہروں کےپیچھے بروکرز کی حقیقت ، مین اسٹریم میڈیا پر دولت کے کنڑول اور ناقابل برداشت تسلط پسند نظام میں ساختی بحران کو بے نقاب کرتا ہے۔ ڈالروں پر تعمیر کردہ جھوٹ کا مینار بالآخر ترقی پذیر ممالک کی بیداری کے نتیجے میں منہدم ہو جائے گا۔ جب بیلٹ اینڈ روڈ کے شراکت دار ممالک آہستہ آہستہ مغرب کے قرضوں کے جال سے چھٹکارا حاصل کریں گے تو وہ فطری طور پر نام نہاد “چین کے خطرے کے نظریے” کو واضح طور پر سمجھ پائیں گے۔حقائق پر مبنی کہانی تعصب اور بےبنیاد الزامات کو توڑنے کا موثر ہتھیار ہے۔

ٹک ٹاک پر “حقیقی سنکیانگ” کےموضوع کے ویوز کی تعداد 18 ارب سے تجاوز کر گئی ہے۔ قازقستان کے بلاگر سایا کی جانب سے بنائی گئی سنکیانگ خورگوس بندرگاہ کی ایک سنگل ویڈیو کو 2.

3 ملین لائکس ملے ہیں۔ افریقہ میں ،”چائنا اسٹوریز” شارٹ ویڈیو الائنس نے سواہیلی زبان میں مغرب کی جانب سے بدنام کرنے والے بیانیوں کو ختم کر دیا ہے ، جس میں تین ماہ کے اندر سبسکرپشن میں 400 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے۔ یہ غیر سرکاری اور عوامی جانب سے تیار کردہ سوشل میڈیا مواد کی پروڈکشن بین الاقوامی انفارمیشن کے منظر نامے کو نئی شکل دے رہی ہے۔جب جھوٹ بولنے والی مشین رک جائے گی تب تہذیبوں کے درمیان مکالمے کا نیا دورشائد دور نہیں ہوگا۔

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: کی جانب سے نام نہاد نے والے کے لیے

پڑھیں:

بھارت میں خود ساختہ ریاست کا جعلی سفارتخانہ بے نقاب، ملزم گرفتار

بھارتی ریاست اترپردیش کے شہرغازی آباد میں ایک حیران کن انکشاف ہوا ہے، اسپیشل ٹاسک فورس نے ایک جعلی سفارتخانہ پکڑا ہے۔ اس جعلی سفارتخانے میں مہنگی سفارتی نمبر پلیٹس والی گاڑیاں کھڑی تھیں، جعلی سفارتی پاسپورٹس اور دفتر میں وزارت خارجہ کی جعلی مہریں موجود تھیں۔ پولیس نے ہرش وردھن جین نامی شخص کو گرفتار کیا ہے جو اس دھوکہ دہی کا مرکزی کردار بتایا جا رہا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ہرش وردھن جین نے ایک پرتعیش 2 منزلہ عمارت کرائے پر لے کر اسے ‘ویسٹارکٹکا’ کے سفارتخانے کے طور پر پیش کیا تھا۔ ویسٹارکٹکا ایک مائیکرونیشن (خودساختہ ریاست) ہے جسے کسی بھی خودمختار ملک کی جانب سے تسلیم نہیں کیا گیا، اسے 2001 میں امریکی بحریہ کے افسر ٹریوس میک ہینری نے قائم کیا تھا۔

جین خود کو ویسٹارکٹکا کا ‘بارون’ ظاہر کرتا تھا اور مہنگی گاڑیوں میں سفارتی نمبر پلیٹس لگا کر گھومتا تھا۔ وہ جعلی تصاویر میں خود کو صدر، وزیر اعظم اور دیگر معزز شخصیات کے ساتھ دکھاتا تھا تاکہ بااثر حلقوں میں اپنا اثرورسوخ بڑھا سکے۔ اس کے خلاف 2011 میں بھی ایک مقدمہ درج ہوا تھا، جب وہ غیر قانونی سیٹلائٹ فون رکھنے کے الزام میں پکڑا گیا تھا۔

ایس ٹی ایف نے کارروائی کے دوران 4 مہنگی گاڑیاں، 12 مائیکرونیشنز کے جعلی سفارتی پاسپورٹس، وزارت خارجہ کی جعلی مہریں، 34 ممالک کی جعلی مہریں، 44 لاکھ روپے نقد، غیر ملکی کرنسی اور 18 سفارتی نمبر پلیٹس برآمد کی ہیں۔

ایس ایس پی سشیل گھولے کے مطابق ہرش وردھن خود کو مختلف مائیکرونیشنز کا سفیر ظاہر کر کے نیٹ ورکنگ کرتا تھا۔ وہ بیرون ملک ملازمتوں کا جھانسہ دے کر لوگوں سے پیسے بٹورتا تھا اور شیل کمپنیوں کے ذریعے حوالہ ہنڈی کا کاروبار بھی چلا رہا تھا۔ پولیس نے اس کے خلاف جعلسازی اور جعلی دستاویزات رکھنے کے الزامات میں مقدمہ درج کر لیا ہے۔

ویسٹارکٹکا کیا ہے؟

ویسٹارکٹکا 2001 میں امریکی بحریہ کے افسر ٹریوس میک ہینری نے قائم کی تھی۔ یہ انٹارکٹکا کے ایک حصے پر دعویٰ کرتی ہے جو 6 لاکھ 20 ہزار مربع میل پر پھیلا ہوا ہے۔ انٹارکٹک معاہدے کے تحت اگرچہ ممالک دعویٰ نہیں کرسکتے، لیکن افراد پر ایسی کوئی پابندی نہیں۔ ویسٹارکٹکا کے 2 ہزار 356 شہری ہیں، تاہم ان میں سے کوئی بھی وہاں نہیں رہتا۔ یہ ادارہ جنوبی کیلیفورنیا میں قائم ایک غیر منافع بخش تنظیم کے طور پر کام کرتا ہے اور موسمیاتی تبدیلی اور انٹارکٹکا سے متعلق شعور اجاگر کرنے کا دعویٰ کرتا ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ اسپیشل ٹاسک فورس کی کارروائی سے کچھ دن قبل ویسٹارکٹکا کے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر نئی دہلی میں اپنے ‘قونصل جنرل’ کی تصاویر شیئر کی گئی تھیں، جس میں ہرش وردھن جین کو قونصل جنرل بتایا گیا تھا۔ کیپشن کے مطابق یہ دفتر 2017 سے کام کررہا تھا، اس دفتر میں ہر سال 5 بار مقامی لوگوں کو کھانا فراہم کیا جاتا تھا۔

دنیا بھر میں ویسٹارکٹکا جیسے متعدد مائیکرونیشنز موجود ہیں جو خود کو خودمختار ریاستیں قرار دیتی ہیں لیکن انہیں کسی بھی ملک کی طرف سے تسلیم نہیں کیا جاتا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • راولپنڈی میں غیرت کے نام پر قتل کے پیچھے جرگے کا اندھا انصاف بے نقاب
  • بھارت کی خطے میں تسلط اور بالاتری کی کوششیں 7 سے 10 مئی کے دوران دفن ہوگئیں، اسحاق ڈار
  • پائیدار ترقی کے عزم نو کے ساتھ یو این اعلیٰ سطحی سیاسی فورم کا خاتمہ
  • فیصلہ کیا گیا ہے کہ صوبے سے گُڈ طالبان کا خاتمہ کیا جائے گا، علی امین گنڈاپور
  • امریکا کی کولمبیا یونیورسٹی نے قانونی جنگ ختم کرنے اور وفاقی فنڈنگ پر ٹرمپ انتظامیہ سے ڈیل کر لی
  • بھارت: تقریباﹰ دس سال سے چلنے والا جعلی سفارت خانہ بے نقاب
  • بلوچستان، خیبر پی کے میں حکومتی رٹ نہیں، دہشتگردی کا خاتمہ دور کی بات ہے: فضل الرحمٰن
  • بھارت میں خود ساختہ ریاست کا جعلی سفارتخانہ بے نقاب، ملزم گرفتار
  • بلوچستان اور کے پی میں حکومتی رٹ نہیں، دہشتگردی کا خاتمہ تو دور کی بات، مولانا فضل الرحمٰن
  • جوہری طاقت کے میدان میں امریکی اجارہ داری کا خاتمہ، دنیا نئے دور میں داخل