ملازمتوں میں 60 فیصد کٹوتی!۔۔
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
ویب ڈیسک : مصنوعی ذہانت (AI) ٹکنالوجی کے متعلق حاصل ہونے والی حالیہ پیشرفت نے لوگوں میں ان کی ملازمتوں کے خطرے میں ہونے کے بارے میں خدشات کو جنم دیا ہے، ان تمام خدشات کو درست قرار دیتے ہوئے آئی ایم ایف کے سربراہ نے کہا ہے کہ اے آئی ٹیکنالوجی عالمی لیبر مارکیٹ میں سونامی کی طرح ٹکرا گئی ہے۔
آئی ایم ایف کی سربراہ کرسٹالینا جارجیوا نے ان خیالات کا اظہار دبئی میں عالمی حکومتوں کے سربراہی اجلاس میں اپنے خطاب کے دوران کیا۔ انہوں نے بتایا کہ امریکہ اور برطانیہ جیسے ترقی یافتہ ممالک میں 60 فیصد ملازمتیں AI کی ترقی سے متاثر ہو سکتی ہیں۔ انہوں نے وضاحت کی کہ اے آئی ٹیکنالوجی کسی سونامی کی طرح عالمی لیبر مارکیٹ سے ٹکرائی ہے، اس ٹیکنالوجی کے نتیجے میں ترقی یافتہ ممالک میں 60% ملازمتیں یا تو شکل بدل جائے گی یا پھر لوگوں کو ملازمت دینے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ انہوں نے بتایا کہ ترقی یافتہ ممالک میں بہت سے افراد کم وقت میں ہی اپنی ملازمتوں سے محروم ہو سکتے ہیں، کیونکہ اس ٹیکنالوجی کے آنے سے ترقی یافتہ ممالک کی پیداواری سطح بہت زیادہ بڑھ سکتی ہے، جس کے بعد کسی بھی کمپنی کو لوگوں کو ملازمت دینے کی ضرورت نہیں پڑے گی، جس کی وجہ سے متعدد افراد کی نوکریاں متاثر ہوسکتی ہیں ۔
محکمہ اوقاف پنجاب میں بدعنوانی کا انکشاف، افسران معطل
کرسٹالینا جارجیوا نے کہا کہ AI ٹیکنالوجی دنیا بھر میں 40% ملازمتوں کو متاثر کر سکتی ہے، ترقی پذیر ممالک میں 40 فیصد اور غریب ممالک میں 26 فیصد ملازمتیں AI ٹیکنالوجی کی وجہ سے خطرے میں پڑ سکتی ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ تیزی سے پھیلنے والی یہ ٹیکنالوجی یا تو دنیا کو بہتر بنا سکتی ہے یا پھر مزید تقسیم ہو سکتی ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ AI ٹیکنالوجی کچھ شعبوں میں انسانوں کے لیے مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔ بعض شعبوں جیسے سرجری، قانون یا عدالتی کام میں یہ ٹیکنالوجی انسانوں کی مدد کر سکتی ہے، تاہم، ٹیلی مارکیٹنگ اور دیگر شعبوں کے لیے، انسانی ملازمتوں کی جگہ AI ٹیکنالوجی لے سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومتوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ خطرے سے دوچار کارکنوں کی حفاظت کے لیے اقدامات کریں۔
معروف اداکارہ کے ہاں بیٹے کی پیدائش
اس سے قبل جنوری 2024 میں آئی ایم ایف کی ایک رپورٹ میں پیش گوئی کی گئی تھی کہ 40 فیصد ملازمتیں AI سے متاثر ہو سکتی ہیں۔
اب انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کی سربراہ نے اس خدشے کو درست قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اے آئی ٹیکنالوجی کسی سونامی کی طرح عالمی لیبر مارکیٹ سے ٹکرائی ہے۔
دبئی میں ورلڈ گورنمنٹس سمٹ سے خطاب کے دوران آئی ایم ایف کی سربراہ کرسٹالینا جارجیوا نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک میں 60 فیصد ملازمتیں اے آئی کی پیشرفت سے متاثر ہوسکتی ہیں۔
لیبیا کشتی حادثے میں ملوث انتہائی مطلوب انسانی اسمگلر گرفتار
انہوں نے کہا کہ اس ٹیکنالوجی کے نتیجے میں ترقی یافتہ ممالک میں 60 فیصد ملازمتوں کی شکل تبدیل ہو جائے گی یا ان کے لیے لوگوں کو بھرتی کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: فیصد ملازمتیں AI ٹیکنالوجی آئی ایم ایف میں 60 فیصد نے کہا کہ انہوں نے سکتی ہیں متاثر ہو سکتی ہے ہو سکتی کے لیے
پڑھیں:
آئی ایم ایف رپورٹ‘ رواں سال پاکستان کی معاشی ترقی کی رفتار 3.6 سے کم کرکی2.6 فیصد کردی
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 اپریل2025ء)بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف) نے ورلڈ اکنامک آؤٹ لک رپورٹ جاری کر دی جس میں رواں سال پاکستان کی معاشی ترقی کی رفتار 3.6سے کم کرکی2.6 فیصد کردی اورآئی ایم ایف نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ رواں مالی سال پاکستان کی معاشی ترقی کی رفتار 2.6 فیصد رہنے کا امکان ہے۔اس سے پہلے آئی ایم ایف نے شرح نمو 3 فیصد رہنے کی پیش گوئی کی تھی۔حکومت پاکستان نے رواں مالی سال جی ڈی پی گروتھ کا ہدف 3.6 فیصد مقرر کر رکھا ہے۔آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ اگلے مالی سال پاکستان کی معاشی ترقی کی رفتار بڑھ کر 3.6 فیصد ہونے کی توقع ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رواں مالی سال پاکستان میں مہنگائی 5.1 فیصد رہنے کا امکان ہے جبکہ اگلے مالی سال مہنگائی کی شرح 7.7 فیصد تک رہنے کی توقع ہے۔(جاری ہے)
آئی ایم ایف نے رواں مالی سال کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کے 0.1 فیصد رہنے کی پیش گوئی کی ہے جبکہ اس سے پہلے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا تخمینہ 1 فیصد لگایا گیا تھا۔
آئی ایم ایف نے امریکی صدر ٹرمپ کے تجارتی ٹیرف کے اقدامات کی وجہ سے پیدا ہونے والی غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے عالمی اقتصادی نمو کو بھی تبدیل کردیا ہے۔آئی ایم ایف نے نئی پیش گوئی اپنی ورلڈ اکنامک آؤٹ لک رپورٹ اپریل 2025 میں کی ہے۔ 2.6فیصد شرح نمو کا تخمینہ حکومت کی جانب سے لگائے گئے تخمینے 3.6فیصد سے کافی کم ہے۔اگلے مالی سال کیلئے آئی ایم ایف نے پاکستان کی شرح نمو کا تخمینہ 3.6فیصد لگایا۔ رواں مالی سال آئی ایم ایف نے پاکستان میں افراط زر میں بہتری کا اندازہ لگایا اور اسے 10فیصد سے کم کرکے 5.1فیصد کردیا۔ اگلے سال افراط زر کے 7.7فیصد تک رہنے کی توقع ہے۔ایک اور مثبت پیش رفت یہ ہوئی کہ آئی ایم ایف نے پاکستان کے کرنٹ اکاو?نٹ خسارے کے تخمینے کو جی ڈی پی کے ایک فیصد سے کم کرکے 0.1فیصد کردیا ہے۔قبل ازیں آئی ایم ایف کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 3.7 بلین ڈالر تک بڑھنے کی توقع کر رہا تھا جسے اب 400ملین ڈالر تک کم کردیا گیا ہے۔ آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ اگلے مالی سال بھی کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کے 0.4فیصد رہنے کی توقع ہے۔یاد رہے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے پیر کو واشنگٹن میں آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر مس کرسٹالینا جارجیوا سے ملاقات کیت ھی۔ وزیر خزانہ اورنگزیب نے توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کے تحت پہلے جائزے اور لچک اور پائیداری کی سہولت (آر ایس ایف) کے تحت ایک نئے انتظام پر سٹاف لیول معاہدے تک پہنچنے پر آئی ایم ایف ٹیم کا شکریہ ادا کیا۔ وزیر خزانہ نے اصلاحات کی رفتار کو برقرار رکھنے کے لیے حکومت پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا اور وزیر اعظم پاکستان کی طرف سے مس کرسٹالینا جارجیوا کو پاکستان کے دورے کی دعوت دی۔آئی ایم ایف نے امریکی صدر ٹرمپ کے تجارتی پالیسی اقدامات کی وجہ سے پیدا ہونے والی غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے 2025 کے لیے عالمی اقتصادی ترقی کی رینج 2.4سے 2.8تک کردی ہے۔آئی ایم ایف رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تجارتی تناؤ میں تیزی سے اضافے نے انتہائی اعلیٰ سطح پر ابہام پیدا کر دیا ہے۔ دو اپریل سے پہلے کی پیش گوئی کے تحت عالمی شرح نمو کا تخمنیہ 2025اور 2026 کے دونوں سالوں کے لیے 3.2فیصد لگایا گیا تھا۔جنوری 2025 WEO اپ ڈیٹ کے مقابلے میں دونوں سالوں میں سے ہر سال کے لیے یہ تخمینہ 0.1 فیصد پوائنٹ کم ہے۔عالمی تجارتی نمو بھی 2025 میں 1.7 فیصد پوائنٹ پر سست ہونے کی توقع ہے۔ آئی ایم ایف کے جنوری 2025کے ورلڈ اکنامک آوٹ لک اپ ڈیٹ کے بعد اس میں 1.5فیصد پوائنٹ کی کمی آئی ہے۔