گلگت میں غیرمتوقع واقعہ رونما، پولیس کے خلاف سیاحوں کو لوٹنے کی شکایت درج
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
گلگت بلتستان کی تاریخ میں انتہائی سنگین اور ایک حیران کن واقعہ پیش آیا جب کراچی سے آئے سیاحوں نے جب گلگت بلتستان پولیس کے خلاف لوٹ مار کی رپورٹ درج کرائی۔
سیاحوں نے الزام لگایا کہ رات 3 بجے جٹیال ناکے پر موجود پولیس اہلکاروں نے ناکے پر شہریوں کو لوٹ لیا۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت کا گلگت بلتستان جانے والے سیاحوں پر ٹیکس لگانے کا منصوبہ
ایف آئی آر کے مطابق گلگت شہر کے ایک مصروف مقام پر معمول کی چیکنگ کے لیے پولیس کا ناکہ لگا ہوا تھا جہاں پولیس وردی میں ملبوس مسلح افراد موجود تھے جنہوں نے نہ صرف شہریوں سے نقدی چھینی بلکہ انہیں دھمکایا اور ان سے اسلحہ چھیننے کی بھی کوشش کی۔
گلگت بلتستان پولیس جہاں اپنی مہمان نوازی اور کارکردگی کی وجہ سے پاکستان بھر کے لیے ایک مثال ہے وہیں اس انوکھے واقعے کے باعث ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے۔
یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقع ہے کہ باوردی محافظوں نے خود واردات کردی اور ان کے خلاف رپورٹ درج ہوئی۔ مگر گلگت بلتستان جیسے حساس اور پرامن خطے میں یہ انتہائی تشویشناک بات ہے۔
مزید پڑھیے: ناقص تعلیمی نتائج کے بعد گلگت بلتستان حکومت نے وفاق سے تعاون طلب کرلیا
اگر یہ واردات واقعی پولیس اہلکاروں کے ہاتھوں انجام دی گئی ہے تو یہ نہ صرف محکمہ پولیس بلکہ پورے قانون نافذ کرنے والے نظام پر ایک بدنما داغ ہوگا۔
ایک طرف عوام اپنی حفاظت کے لیے پولیس پر بھروسہ کرتے ہیں تو دوسری طرف اگر یہی ادارہ جرائم میں ملوث پایا گیا تو اس کا اثر مجموعی امن و امان کی صورتحال پر بھی پڑ سکتا ہے۔
عوام کی طرف سے بھی مختلف سوالات جنم لے رہے ہیں اور پولیس بھرتیوں کی میرٹ اور ان کے ریکارڈ کے حوالے سے بھی سوالات جنم لے رہے ہیں۔
ایس ایس پی گلگت راجا حسن نے وی نیوز کو بتایا کہ سیاحوں شکایت پر مذکورہ وقت پر موجود جٹیال ناکے پر موجود 3 پولیس اہلکاروں کے خلاف ایف آئی آر درج کرکے انہیں گرفتار کرلیا گیا ہے اور ان سے تفتیش کی جارہی ہے۔
راجا حسن نے کہا کہ تحقیقات کے بعد ہی پتا چل سکے گا کہ آیا پولیس اہلکاروں کے خلاف وہ شکایت درست ہے یا نہیں۔
دوسری جانب عوام کا مطالبہ ہے کہ اس معاملے پر اعلیٰ سطحی تحقیقات کی اشد ضرورت ہے۔ گلگت بلتستان حکومت اور محکمہ پولیس کو فوری طور پر شفاف انکوائری کروانی چاہیے اور اگر کوئی بھی پولیس اہلکار اس جرم میں ملوث پایا گیا تو اس کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔ علاوہ ازیں پولیس کے نظام میں شفافیت اور احتساب کو یقینی بنانے کے لیے اصلاحات وقت کی اہم ضرورت ہے کیونکہ پولیس ہی ہماری محافظ ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان کا ایسا علاقہ جو 14 اگست 1947 کے ایک سال بعد آزاد ہوا
اس واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر عوامی غم و غصہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ شہری اس بات کا مطالبہ کر رہے ہیں کہ اگر پولیس خود قانون توڑنے والوں میں شامل ہو جائے تو عام شہری کہاں جائیں؟
گلگت بلتستان میں امن و امان کو برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ عوام کا اعتماد پولیس پر بحال ہو اور یہ تب ہی ممکن ہوگا جب اس کیس میں شفافیت اور غیرجانبداری کے ساتھ انصاف کیا جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
گلگت بلتستان پولیس گلگت پولیس پر ڈکیتی کا الزام گلگت پولیس کے خلاف شکایت.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پولیس اہلکاروں گلگت بلتستان پولیس کے کے خلاف کے لیے اور ان
پڑھیں:
بابوسر سیلاب: 15 افراد تاحال لاپتہ، گلگت بلتستان کی طرف سفر سے منع کردیا گیا
گلگت بلتستان میں حالیہ شدید بارشوں اور سیلاب کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے، بابوسر ٹاپ کے مقام پر سیلابی ریلوں میں بہہ جانے والے 10 سے 15 افراد تاحال لاپتہ ہیں جبکہ 5 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہوچکی ہے۔ علاقے میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے اور ریسکیو آپریشن جاری ہے۔
سیاح گلگت بلتستان کا سفر نہ کریں، جی بی حکومت کی اپیلگلگت بلتستان حکومت کے ترجمان فیض اللہ فراق نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ خطے میں بارش اور سیلاب سے شدید نقصان ہوا ہے۔ ناران، کاغان مکمل بند ہیں، جبکہ شاہراہِ ریشم صرف چھوٹی گاڑیوں کے لیے کھلی ہے۔ عوام اور سیاحوں سے اپیل ہے کہ حالات معمول پر آنے تک گلگت بلتستان کا سفر نہ کریں۔
شدید بارشوں کی پیشگوئی، مزید خطرات کا اندیشہڈی جی محکمہ موسمیات، مہر صاحبزاد خان کے مطابق، پنجاب، گلگت بلتستان اور خیبرپختونخوا میں آنے والے دنوں میں مزید شدید بارشوں کا امکان ہے۔ ان کے مطابق بابوسر ٹاپ اور ملحقہ علاقوں میں موسلا دھار بارشوں نے بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان پہنچایا ہے۔
یہ بھی پڑھیے ملک بھر میں بارشوں سے ہلاکتیں 233 تک جاپہنچیں، شہری علاقوں میں اربن فلڈنگ کا خطرہ
لاہور کے ایئرپورٹ علاقے میں اب تک 108 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے جبکہ بارشوں کا سلسلہ مزید 2 دن جاری رہنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔
دیامر میں ایمرجنسی، بنیادی ڈھانچہ بری طرح متاثر
سیلاب سے متاثرہ علاقے چلاس میں سیاحتی مقام بابوسر ٹاپ سب سے زیادہ متاثر ہوا، جہاں سیلابی ریلے کئی سیاحوں کو بہا لے گئے۔
دیگر نقصانات میں شامل ہیں:
2 ہوٹل، گرلز اسکول، پولیس چوکی اور پولیس شیلٹر مکمل تباہ۔
شاہراہ بابوسر سے منسلک 50 سے زائد مکانات ملبے کا ڈھیر بن گئے۔
8 کلومیٹر سڑک تباہ، 15 مقامات پر روڈ بلاک۔
4 رابطہ پل سیلاب میں بہہ گئے۔
یہ بھی پڑھیے دیامر میں سیلاب کی تباہ کاریاں جاری، نظامِ زندگی مفلوج
متاثرہ علاقوں میں پاک فوج، مقامی انتظامیہ اور ریسکیو ادارے امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں، تاہم مسلسل بارشوں کے باعث ریسکیو آپریشن میں مشکلات درپیش ہیں۔
ملک بھر میں الرٹ: لینڈ سلائیڈنگ اور طغیانی کا خطرہمحکمہ موسمیات نے ملک بھر میں جاری مون سون بارشوں کے تناظر میں الرٹ جاری کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ لینڈ سلائیڈنگ، ندی نالوں میں طغیانی، درختوں کے گرنے اور ٹریفک حادثات جیسے خدشات میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔
احتیاطی تدابیر اختیار کریں، حکام کی ہدایتانتظامیہ نے شہریوں اور بالخصوص سیاحوں سے اپیل کی ہے کہ وہ غیر ضروری سفر سے گریز کریں، پہاڑی علاقوں اور دریا کنارے کیمپنگ نہ کریں، موسمی اپڈیٹس پر نظر رکھیں، ایمرجنسی کی صورت میں قریبی ریسکیو یونٹ سے فوری رابطہ کریں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بابوسر سیلاب سیاح گلگت بلتستان