شام کی اگلی حکومت یکم مارچ سے کام شروع کر دے گی، الشیبانی
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 12 فروری 2025ء) شام میں عبوری حکومت کے وزیر خارجہ اسعد الشیبانی نے دعویٰ کیا کہ ان کے ملک میں حکومت سازی کا عمل آئندہ ماہ اپنے اختتام کو پہنچ جائے گا۔ متحدہ عرب امارات میں جاری 'ورلڈ گورنمنٹس سمٹ‘ سے خطاب کرتے ہوئے بدھ کو الشیبانی نے کہا، ''یکم مارچ سے کام شروع کرنے والی حکومت ہر ممکن کوشش کرے گی کہ تمام شامی عوام کی نمائندگی کرے اور ملک کے تنوع کا خیال رکھے۔
‘‘ترکی، عراق، شام اور اردن کا داعش کے خلاف مشترکہ کارروائی کا فیصلہ
شام کے عبوری صدر کی ریاض میں سعودی ولی عہد سے ملاقات
تقریباً دو لاکھ شامی مہاجرین واپس وطن جا چکے، اقوام متحدہ
شام میں مختلف مسلم انتہا پسند گروہوں نے مل کر پچھلے سال بشار الاسد کی حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا۔
(جاری ہے)
عبوری حکومت کی قیادت محمد البشیر نے سنبھال لی اور جس کی مدت یکم مارچ تک ہے۔
اسد حکومت کے خاتمے میں ملوث مرکزی تحریک حیات التحریر الشام کے سربراہ احمد الشرح کو پچھلے ماہ ملکی صدر مقرر کر دیا گیا۔ انہیں یہ ذمہ داری سونپی گئی تھی کہ وہ شام پر کئی برس حکمرانی کرنے والی البعث پارٹی کے ساتھ ملک کر اسد دور کے بعد کے قانونی معاملات طے کریں۔ نئی انتظامیہ نے یہ بھی کہہ رکھا ہے کہ تمام شامی شہریوں کی نمائندگی کے لیے قومی سطح کا ڈائیلاگ شروع کیا جائے گا۔ تاہم ابھی تک اس کے لیے کسی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا۔ اس ماہ ایک انٹرویو میں احمد الشرح نے کہا تھا کہ انتخابات کرانے میں پانچ سال تک لگ سکتے ہیں۔ شام کے ایران اور روس کے ساتھ تعلقاتعبوری حکومت کے وزیر خارجہ اسعد الشیبانی نے کہا کہ سالہا سال تک جاری رہنے والی خانہ جنگی کے دوران اسد حکومت کی حمایت کی وجہ سے شام کے لیے ایران اور روس کے ساتھ تعلقات ایک 'کھلے زخم‘ کی مانند ہیں۔
تاہم دبئی میں 'ورلڈ گورنمنٹس سمٹ‘ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے عندیہ دیا کہ ماسکو اور تہران حکومتوں کے ساتھ کچھ مثبت پیش رفت بھی سامنے آئی ہے۔ انہوں نے اس بارے میں تفصیل نہیں بتائی۔الشیبانی نے دمشق حکومت کے مغرب کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کی خواہش اور ضرورت پر خاصی توجہ دی۔ انہوں نے شام پر عائد پابندیوں کے خاتمے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ یہ چودہ برس کی جنگ کے بعد ملک میں بحالی شروع کرنے کے لیے لازمی ہے۔
دبئی میں 'ورلڈ گورنمنٹس سمٹ‘ میں شامی حکومتی وزراء کی شرکت ایک بڑی پیش رفت ہے۔ سابق باغیوں نے بڑی تیزی کے ساتھ ملک کی ساکھ اور صورتحال میں بہتری کے لیے کام کیا اور عالمی برادری کی تائید حاصل کرنے کی کوششوں میں ہیں۔
ع س / ک م (اے ایف پی، اے پی)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے الشیبانی نے حکومت کے کے ساتھ شام کے کے لیے
پڑھیں:
فرانس کا تاریخی قدم، فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان
پیرس:فرانس نے مشرقِ وسطیٰ میں قیامِ امن کی سمت اہم پیش رفت کرتے ہوئے ریاستِ فلسطین کو تسلیم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے اس فیصلے کا باضابطہ اعلان ستمبر میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے اپنے خطاب میں کرنے کا عندیہ دے دیا۔
فلسطینی صدر محمود عباس کے نام ایک خط میں جو سوشل میڈیا پر شیئر کیا گیا فرانسیسی صدر نے واضح کیا کہ پائیدار اور منصفانہ امن کے حصول کے لیے ریاستِ فلسطین کا قیام ناگزیر ہے۔
میکرون کا کہنا تھا کہ فرانس اس تاریخی اور اصولی مؤقف کی بنیاد پر فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے گا۔
Consistent with its historic commitment to a just and lasting peace in the Middle East, I have decided that France will recognize the State of Palestine.
I will make this solemn announcement before the United Nations General Assembly this coming September.… pic.twitter.com/VTSVGVH41I
صدر میکرون نے کہا کہ اس وقت مشرقِ وسطیٰ کو فوری جنگ بندی، تمام یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ کے عوام کے لیے بڑے پیمانے پر انسانی امداد کی اشد ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حماس کو غیر مسلح کرنا، غزہ کو محفوظ بنانا اور اس کی تعمیرِ نو کے ساتھ ساتھ فلسطینی ریاست کا قیام ہی خطے کے دیرپا امن کی ضمانت بن سکتا ہے۔
فرانسیسی صدر کا کہنا تھا کہ فرانسیسی عوام مشرقِ وسطیٰ میں امن چاہتے ہیں، اور اب وقت آ گیا ہے کہ یورپی و بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر یہ ثابت کیا جائے کہ امن ممکن ہے۔