پریشر گروپس اور یونینز محکمہ صحت کی بہتری میں رکاؤٹ ہیں، سیکرٹری صحت بلوچستان
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سیکرٹری صحت بلوچستان مجیب الرحمن پانیزئی نے کہا کہ پریشر گروپ اور یونینز ہیلتھ سروس میں رکاؤٹ ڈالتی ہیں اور سرکاری ہسپتالوں میں من پسند کمپنیوں کی ادویات لکھی جاتی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان کے سیکرٹری صحت مجیب الرحمن پانیزئی کا کہنا ہے کہ پریشر گروپس اور یونینز صوبے میں ہیلتھ سروسز کی بہتری کی راہ میں رکاؤٹ ہیں۔ ہسپتالوں میں ادویات کی موجودگی کے باوجود پرچیاں باہر جاتی ہیں۔ انہوں نے نجی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ صحت کا کل بجٹ 87 ارب روپے ہے، جس میں 51 فیصد تنخواہوں اور 51 فیصد دوسرے اخراجات شامل ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سرکاری ہسپتالوں میں 13 ہزار اسامیاں خالی ہیں اور 2030 تک 8 ہزار نرسوں کی ضرورت ہے۔ خاص طور پر سول ہسپتال کوئٹہ میں ایک ہزار نرسوں کی کمی ہے۔ اس کے علاوہ نصیرآباد میں ایک اور میڈیکل کالج بنایا جا رہا ہے اور ٹرشری ہسپتالوں کو خودمختیار بنایا جا رہا ہے۔ سیکرٹری صحت نے یہ بھی کہا کہ پریشر گروپ اور یونینز ہیلتھ سروس میں رکاؤٹ ڈالتی ہیں اور سرکاری ہسپتالوں میں من پسند کمپنیوں کی ادویات لکھی جاتی ہیں، جبکہ بی ایچ یوز مہنگی ادویات خریدتے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ بی ایچ یوز وغیرہ 55 اقسام کی ادویات خریدنے کے پابند ہیں، حالانکہ ہسپتالوں میں ادویات کی دستیابی کے باوجود پرچیاں باہر جاتی ہیں۔ آئندہ اراکین اسمبلی اپنے حلقے کی بی ایچ یوز میں ادویات کی دستیابی کے پابند ہوں گے۔ سیکرٹری صحت نے یہ بھی کہا کہ ہیلتھ کارڈ پروگرام لاگو ہو چکا ہے اور اس میں مزید بہتری لائی جا رہی ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ہسپتالوں میں سیکرٹری صحت اور یونینز میں رکاؤٹ جاتی ہیں کہا کہ
پڑھیں:
8 لاکھ افراد پیرس کی سڑکوں پر نکلنے کے لیے تیار، ہڑتال سے کونسے شعبے متاثر ہوں گے؟
فرانسیسی ٹریڈ یونینز نے جمعرات کو ملک گیر ہڑتال اور احتجاج کی کال دی ہے تاکہ ان ’سخت‘ بجٹ اقدامات کے خلاف آواز اٹھائی جا سکے جو موسم گرما میں متعارف کرائے گئے تھے۔ نئے وزیرِاعظم سباسشیئن لکورنو نے اب تک ان اقدامات کو مسترد کرنے سے انکار کیا ہے۔
پیر کو وزیراعظم سباسشیئن لکورنو سے ملاقات کے بعد سخت گیر سی جی ٹی یونین نے کہا کہ وہ پہلے سے زیادہ پرعزم ہیں، حالانکہ حکومت نے 2 سرکاری چھٹیاں ختم کرنے کا متنازع منصوبہ واپس لے لیا ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق یونین رہنما صوفی بینے کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے کسی چیز کی ضمانت نہیں دی، سابق وزیراعظم فرانسوا بایرو کے دور کی کوئی بھی تباہ کن پالیسی واپس نہیں لی گئی۔
یہ بھی پڑھیں:فرانس میں ’بلاک ایوری تھنگ‘ مظاہرے، ہنگامہ آرائی اور تصادم
فرانسیسی وزیراعظم نے عہدہ سنبھالتے وقت ’بنیادی تبدیلیوں‘ کا وعدہ کیا تھا اور گزشتہ ہفتے زیادہ تر یونینز سے ملاقاتیں کیں، تاہم مزدور رہنما اپنے 18 ستمبر کے احتجاج کے اعلان پر ڈٹے ہوئے ہیں تاکہ آئندہ بجٹ پر اثرانداز ہو سکیں۔
پچھلے سال جون 2023 کے بعد پہلی مرتبہ 9 یونینز اکٹھا مارچ کریں گی، سی جی ٹی کے مطابق اب تک پورے فرانس میں 220 سے زائد ریلیوں کا اعلان ہو چکا ہے۔
یونین رہنما چاہتے ہیں کہ مظاہرین کی تعداد ’بلاک ایوری تھنگ‘ تحریک سے زیادہ ہو، جس نے رواں ماہ 10 ستمبر کو تقریباً 2 لاکھ افراد کو سڑکوں پر نکالا، لیکن ملک کو مکمل طور پر بند کرنے میں ناکام رہی۔
مزید پڑھیں:فرانسیسی حکومت کا انہدام: وزیرِاعظم فرانسوا بایرو عدم اعتماد کے بعد عہدے سے فارغ
سی ایف ٹی سی کے سربراہ سیریل شابانیے چاہتے ہیں کہ 10 لاکھ افراد احتجاج میں ساتھ دیں۔ حکام کو خدشہ ہے کہ شرکا کی تعداد 8 لاکھ سے تجاوز کر سکتی ہے اور اس میں سینکڑوں شدت پسند مظاہرین بھی شامل ہو سکتے ہیں۔
یونینز کا الزام ہے کہ حکومت کا بجٹ عوام پر ’غیرمعمولی بربریت‘ مسلط کر رہا ہے، جس میں عوامی خدمات میں کٹوتیاں، بیروزگاری انشورنس میں نئی اصلاحات، مراعات اور تنخواہوں پر منجمدی، پنشن میں کمی، علاج معالجے کے اخراجات میں اضافہ اور حتیٰ کہ تنخواہ کے ساتھ پانچویں ہفتے کی چھٹی ختم کرنے کی دھمکیاں شامل ہیں۔
ٹرانسپورٹ اور تعلیم پر بڑا اثرپیرس کے ٹرانسپورٹ ادارے کی 4 بڑی یونینز نے ہڑتال کی کال دی ہے، جس سے میٹرو اور آر ای آر لائنز پر بھاری خلل متوقع ہے، بعض لائنیں بند رہیں گی اور صرف خودکار میٹرو لائنز معمول کے مطابق چلیں گی۔ علاقائی ٹرینوں اور ایس این سی ایف کے نیٹ ورک پر بھی ہڑتال کا اثر پڑے گا۔
پرائمری اساتذہ کی سب سے بڑی یونین کے مطابق ایک تہائی اساتذہ ہڑتال میں شریک ہوں گے، جس سے اسکول کینٹین اور بعد از اسکول خدمات بھی متاثر ہوں گی۔
عجائب گھر اور تاریخی مقامات بندہڑتال سے ایک روز قبل ہی آرک ڈی ٹرایمف بند کر دیا گیا ہے جبکہ لوور میوزیم اور ورسائی کے محلات میں بھی داخلے پر پابندیاں متوقع ہیں۔
فارمیسیز کی شمولیتتقریباً 90 فیصد فرانسیسی فارمیسیز بھی جمعرات کو بند رہیں گی، یہ احتجاج بجٹ سے زیادہ اس پالیسی کے خلاف ہے جس کے تحت حکومت نے جنیرک دواؤں پر ریبیٹ کم کر دیا ہے، جس سے ہزاروں فارمیسیز کے بند ہونے اور ادویات کی فراہمی متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
احتجاج اسکول کینٹین انشورنس بیروزگاری ٹریڈ یونینز فرانس ملک گیر میٹرو لائنز ہڑتال