غزہ فلسطینیوں کا اور فلسطینی سرزمین کا اٹوٹ حصہ ہے، چین
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ہم غزہ کے شہریوں کی جبری بیدخلی کی سخت مخالفت کرتے ہیں۔ دوسری جانب عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل احمد ابوالغیط نے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کو عرب دنیا کیلئے ناقابل قبول قرار دیدیا۔ اسلام ٹائمز۔ چین نے بھی غزہ سے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کی مخالفت کردی۔ ترجمان چینی وزارت خارجہ کا ایک پریس کانفرنس میں کہنا تھا کہ غزہ فلسطینیوں کا ہے اور فلسطینی سرزمین کا اٹوٹ حصہ ہے۔ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ہم غزہ کے شہریوں کی جبری بے دخلی کی سخت مخالفت کرتے ہیں۔ دوسری جانب عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل احمد ابوالغیط نے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کو عرب دنیا کے لیے ناقابل قبول قرار دے دیا۔
انہوں نے دبئی میں ورلڈ گورنمنٹ سمٹ سے خطاب میں کہا کہ آج غزہ نشانہ ہے، کل مغربی کنارے کی باری ہوگی اور اس کا مقصد فلسطین کو اس کے تاریخی باشندوں سے خالی کرنا ہے۔ انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے منصوبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ عرب دنیا 100 سال سے اس خیال کے خلاف مزاحمت کر رہی ہے اور اب بھی پیچھے نہیں ہٹے گی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کی جبری بے دخلی
پڑھیں:
مودی راج میں مسلمان بنگالی مہاجرین کی مذہبی بنیاد پر بے دخلی کا سلسلہ جاری
بھارت میں بی جے پی کی کٹھ پتلی مودی حکومت میں مسلمان بنگالی مہاجرین کی مذہبی بنیاد پر بے دخلی کا سلسلہ جاری ہے۔
نریندر مودی کے اقتدار میں بھارت اقلیتوں کے لیے مذہبی تعصب اور نسلی امتیاز کا گڑھ بن چکا ہے، جہاں مودی سرکار بنگالی بولنے والے مسلمان مہاجرین کو مذہبی تعصب کی بنیاد پر بے دخل کرنے میں مصروف ہے۔ بھارت میں شناختی دستاویزات اور بھارتی پاسپورٹ ہونے کے باوجود بنگالی مسلمانوں کو غیر ملکی قرار دے کر حراست میں لینے کا حکم دیا گیا ہے۔
بھارتی اخبار دی وائر کے مطابق ہریانہ میں 74 بنگالی بولنے والے مسلمان مہاجر مزدور وں کو غیر قانونی تارکین کے الزام میں حراست میں لے لیا گیا ہے۔ وزارت داخلہ کے حکم پر درجنوں مسلمانوں کو پولیس نے بغیر واضح قانونی بنیاد کے حراست میں لیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گرفتار افراد میں میں 11 کا تعلق مغربی بنگال سے اور 63 آسام سے تعلق رکھتے تھے۔ ہریانہ کے ایک مرکز میں 200 سے زائد افراد غیر انسانی حالات میں قید ہیں جب کہ وزارت داخلہ کی جانب سے ریاستوں کو اضلاع کی سطح پر حراستی مراکز قائم کرنے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔
دی وائر کے مطابق انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ ہولڈنگ سینٹرز دراصل ’’حراستی مراکز‘‘ ہیں۔ ایک متاثرہ خاتون کا کہنا تھا کہ ہمیں صرف اس لیے نشانہ بنایا جا رہا ہے کہ ہم بنگالی بولتے ہیں۔
رپورٹ میں ایک وکیل کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ وزارت داخلہ کے تحت پولیس کسی کو بھی مشتبہ قرار دے کر 30 دن تک حراست میں رکھ سکتی ہے۔ دی وائر کے مطابق قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ آئینی طور پر کسی کو بغیر قانونی وجہ کے یا بغیر وکیل تک رسائی دیے قید رکھنا غیر قانونی ہے۔
قانونی ماہرین کے مطابق تمام گرفتار شدگان مغربی بنگال یا آسام کے بنگالی بولنے والے مسلمان ہیں۔
بی جے پی غیر قانونی تارکین وطن کے لیبل کومسلمانوں کے خلاف ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔ مودی سرکار مسلمانوں کی ملک گیر گرفتاریاں کر کے این آر سی جیسے اقدامات کے نفاذ کی تیاری میں ہے ۔ انسانی حقوق کے کارکنان نے بغیر قانونی حکم کے گرفتاریوں کو سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔