غزہ فلسطینیوں کا اور فلسطینی سرزمین کا اٹوٹ حصہ ہے، چین
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ہم غزہ کے شہریوں کی جبری بیدخلی کی سخت مخالفت کرتے ہیں۔ دوسری جانب عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل احمد ابوالغیط نے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کو عرب دنیا کیلئے ناقابل قبول قرار دیدیا۔ اسلام ٹائمز۔ چین نے بھی غزہ سے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کی مخالفت کردی۔ ترجمان چینی وزارت خارجہ کا ایک پریس کانفرنس میں کہنا تھا کہ غزہ فلسطینیوں کا ہے اور فلسطینی سرزمین کا اٹوٹ حصہ ہے۔ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ہم غزہ کے شہریوں کی جبری بے دخلی کی سخت مخالفت کرتے ہیں۔ دوسری جانب عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل احمد ابوالغیط نے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کو عرب دنیا کے لیے ناقابل قبول قرار دے دیا۔
انہوں نے دبئی میں ورلڈ گورنمنٹ سمٹ سے خطاب میں کہا کہ آج غزہ نشانہ ہے، کل مغربی کنارے کی باری ہوگی اور اس کا مقصد فلسطین کو اس کے تاریخی باشندوں سے خالی کرنا ہے۔ انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے منصوبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ عرب دنیا 100 سال سے اس خیال کے خلاف مزاحمت کر رہی ہے اور اب بھی پیچھے نہیں ہٹے گی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کی جبری بے دخلی
پڑھیں:
قزاقستان نے جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر پابندی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
آستانہ (نٹرنیشنل ڈیسک) قزاقستان میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر پابندی کا قانون نافذ ہوگیا ۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اب کسی کو زبردستی شادی پر مجبور کرنے پر 10 سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔پولیس کے بیان میں کہا گیا کہ یہ قانون جبری شادیاں روکنے اور کمزور طبقوں، خاص طور پر خواتین اور نوجوانوں کے تحفظ کے لیے نافذ کیا گیا۔اس کے علاوہ دلہنوں کے اغوا پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے۔ پولیس کے مطابق اس سے پہلے اگر کوئی اغوا کار متاثرہ خاتون کو اپنی مرضی سے چھوڑ دیتا تو اس کا قانونی کارروائی سے بچنے کا امکان ہوتا تھا تاہم اب یہ سہولت ختم کر دی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق قزاقستان میں جبری شادیوں کے کیسوں کے قابلِ اعتماد اعداد و شمار موجود نہیں کیونکہ اس سے متعلق کرمنل کوڈ میں کوئی الگ شق موجود نہیں تھی۔ تاہم ایک رکن پارلیمان نے رواں سال کہا تھا کہ 3 سالوں میں پولیس کو اس نوعیت کی 214 شکایات موصول ہوئی ہیں۔یاد رہے کہ قزاقستان میں خواتین کے حقوق کا مسئلہ 2023 ء میں اس وقت میڈیا کی توجہ کا مرکز بنا جب ایک سابق وزیر نے اپنی بیوی کو قتل کر دیا تھا۔