مودی راج میں مسلمان بنگالی مہاجرین کی مذہبی بنیاد پر بے دخلی کا سلسلہ جاری
اشاعت کی تاریخ: 25th, July 2025 GMT
بھارت میں بی جے پی کی کٹھ پتلی مودی حکومت میں مسلمان بنگالی مہاجرین کی مذہبی بنیاد پر بے دخلی کا سلسلہ جاری ہے۔
نریندر مودی کے اقتدار میں بھارت اقلیتوں کے لیے مذہبی تعصب اور نسلی امتیاز کا گڑھ بن چکا ہے، جہاں مودی سرکار بنگالی بولنے والے مسلمان مہاجرین کو مذہبی تعصب کی بنیاد پر بے دخل کرنے میں مصروف ہے۔ بھارت میں شناختی دستاویزات اور بھارتی پاسپورٹ ہونے کے باوجود بنگالی مسلمانوں کو غیر ملکی قرار دے کر حراست میں لینے کا حکم دیا گیا ہے۔
بھارتی اخبار دی وائر کے مطابق ہریانہ میں 74 بنگالی بولنے والے مسلمان مہاجر مزدور وں کو غیر قانونی تارکین کے الزام میں حراست میں لے لیا گیا ہے۔ وزارت داخلہ کے حکم پر درجنوں مسلمانوں کو پولیس نے بغیر واضح قانونی بنیاد کے حراست میں لیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گرفتار افراد میں میں 11 کا تعلق مغربی بنگال سے اور 63 آسام سے تعلق رکھتے تھے۔ ہریانہ کے ایک مرکز میں 200 سے زائد افراد غیر انسانی حالات میں قید ہیں جب کہ وزارت داخلہ کی جانب سے ریاستوں کو اضلاع کی سطح پر حراستی مراکز قائم کرنے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔
دی وائر کے مطابق انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ ہولڈنگ سینٹرز دراصل ’’حراستی مراکز‘‘ ہیں۔ ایک متاثرہ خاتون کا کہنا تھا کہ ہمیں صرف اس لیے نشانہ بنایا جا رہا ہے کہ ہم بنگالی بولتے ہیں۔
رپورٹ میں ایک وکیل کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ وزارت داخلہ کے تحت پولیس کسی کو بھی مشتبہ قرار دے کر 30 دن تک حراست میں رکھ سکتی ہے۔ دی وائر کے مطابق قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ آئینی طور پر کسی کو بغیر قانونی وجہ کے یا بغیر وکیل تک رسائی دیے قید رکھنا غیر قانونی ہے۔
قانونی ماہرین کے مطابق تمام گرفتار شدگان مغربی بنگال یا آسام کے بنگالی بولنے والے مسلمان ہیں۔
بی جے پی غیر قانونی تارکین وطن کے لیبل کومسلمانوں کے خلاف ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔ مودی سرکار مسلمانوں کی ملک گیر گرفتاریاں کر کے این آر سی جیسے اقدامات کے نفاذ کی تیاری میں ہے ۔ انسانی حقوق کے کارکنان نے بغیر قانونی حکم کے گرفتاریوں کو سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
غیر منقولہ جائیداد کے مالکانہ حقوق کے تحفظ کا آرڈیننس جاری
آرڈیننس کے تحت کوئی بھی کمپنی، سوسائٹی، یا ایسوسی ایشن اپنے ڈائیریکٹر، سیکرٹری یا منیجر کی مدد سے غیر منقولہ جائیداد کی غیر قانونی فروخت میں ملوث ہوتی ہے، مجوزہ عہدیداران اس جرم کے مرتکب تصور کئے جائیں گے۔ آرڈینس کے تحت جرم کی صورت میں غیر منقولہ جائیداد کے مالکان اس شہر کے ڈپٹی کمشنر کے شکایت درج کر سکتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ پنجاب حکومت نے غیرمنقولہ جائیداد کے مالکانہ حقوق کے تحفظ کا آرڈیننس جاری کر دیا۔ آرڈینس غیرمنقولہ جائیداد کے مالکانہ حقوق کے تحفظ کیلئے جاری کیا گیا۔ پنجاب حکومت کی جانب سے بھیجے گئے۔ آرڈیننس پر گورنر پنجاب نے دستخط کر دیئے۔ آرڈیننس کے تحت جو کوئی بھی خود یا کسی دوسرے کی مدد کسی غیر منقولہ جائیداد پر غیر قانونی طریقے قبضہ کرتا اس کو دس سال کی سزا ہو سکتی ہے، آرڈیننس کے تحت کم از کم سزا پانچ سال اور زیادہ سے زیادہ دس سال ہو سکتی ہے۔
آرڈینس کے تحت غیر قانونی طریقے سے حاصل غیر منقولہ جائیداد کی خرید و فروخت، الاٹمنٹ، اشتہار بازی، یا کسی کو قبضے پر اُکسانے اور اس پر عمارت کھڑی کرنے پر کم از کم سزا ایک سے تین سال اور جرمانہ کم از کم دس لاکھ ہو گا۔
آرڈیننس کے تحت کوئی بھی کمپنی، سوسائٹی، یا ایسوسی ایشن اپنے ڈائیریکٹر، سیکرٹری یا منیجر کی مدد سے غیر منقولہ جائیداد کی غیر قانونی فروخت میں ملوث ہوتی ہے، مجوزہ عہدیداران اس جرم کے مرتکب تصور کئے جائیں گے۔ آرڈینس کے تحت جرم کی صورت میں غیر منقولہ جائیداد کے مالکان اس شہر کے ڈپٹی کمشنر کے شکایت درج کر سکتے ہیں، ہر ضلع میں شکایت ازالہ کمیٹی ہوگی جو شکایات کا فیصلہ کرے گی۔ شکایت ازالہ کمیٹی میں ڈی سی، ڈی پی او اور ایڈیشنل ڈی سی ریونیو اور متعلقہ اے سے اور ڈی ایس پی شامل ہوں گے، آرڈینس کے تحت کمیٹی کو سول کورٹ کے اختیارات حاصل ہوں گے، کمیٹی ایسے کیسز کا فیصلہ نوے دن میں کرے گی، آرڈیننس کے تحت کمیٹی اپنے فیصلے توثیق کیلئے ٹربیونل کو بھیجے گی۔