سہ فریقی کرکٹ سیریز: جنوبی افریقہ کے خلاف میچ میں پاکستان نے کون سے 2 نئے ریکارڈ قائم کیے؟
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
پاکستان نے سہ فریقی کرکٹ سیریز میں جنوبی افریقہ کے خلاف اپنے میچ میں ایک روزہ کرکٹ میں قومی ٹیم کی جانب سے سب سے بڑا ہدف حاصل کرنے اور چوتھی وکٹ کی شراکت میں سب سے بڑی پارٹنرشپ قائم کرنے کا ریکارڈ بنا لیا ہے۔
بدھ کو پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان سہ فریقی کرکٹ سیریز کے تیسرے میچ میں جنوبی افریقہ نے پاکستان کو مقررہ 50 اوورز میں 353 رنز کا ہدف دیا جسے پاکستان نے چوتھی اور پانچویں وکٹ کی شراکت میں 49 اوورز میں 4 وکٹوں کے نقصان پر مکمل کر لیا۔
پاکستان کے لیے کرکٹ کی تاریخ میں یہ سب سے بڑا ہدف تھا جسے پاکستان نے 49 اوورز میں 4 وکٹوں کے نقصان پر حاصل کر لیا، اس سے قبل پاکستان نے ایک روز میچوں میں سب سے بڑا ہدف 31 مارچ 2022 کو آسٹریلیا کے خلاف لاہور قذافی اسٹیڈیم میں کھیلے جانے والے میچ میں حاصل کیا تھا، اس میچ میں پاکستان نے آسٹریلیا کی جانب سے دیا گیا 349 رنز کا ہدف 49 اوورز میں 4 وکٹوں کے نقصان پر حاصل کیا تھا۔
پاکستان نے آسٹریلیا سے قبل 10 اکتوبر 2023 کو بھارت کے شہر حیدرآباد میں کھیلے گئے میچ میں سری لنکا کی جانب سے دیا گیا 345 رنز کا ہدف 48.
دوسری جانب سہ فریقی کرکٹ سیریز میں پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان تیسرے ون ڈے میچ میں پاکستانی بیٹرز کپتان محمد رضوان اور نائب کپتان سلمان علی آغا نے چوتھی وکٹ میں پاکستان کی جانب سے سب سے بڑی شراکت قائم کرنے کا بھی ریکارڈ قائم کیا ہے۔
قومی ٹیم کے کپتان اور نائب کپتان نے صرف 229 گیندوں پر 260 رنز کی شراکت قائم کی، اس شراکت میں کپتان محمد رضوان نے 128 گیندوں پر ناقابل شکست 122 رنز بنائے جبکہ سلمان آغا نے 103 گیندوں پر 134 رنز بنائے۔
اس سے قبل چوتھی وکٹ کی شراکت میں 206 رنز کی سب سے بڑی پارٹنر شپ پاکستان کے سابق کپتان شعیب ملک اور محمد یوسف کے درمیان قائم ہوئی تھی، دونوں بلے بازوں نے 26 ستمبر 2009 کو سینچورین کرکٹ گراؤنڈ پر بھارت کے خلاف قائم کی تھی۔
اس میچ میں شعیب ملک نے 16 چوکوں کی مدد سے 126 گیندوں پر 128 رنز اسکور کیے تھے جبکہ محمد یوسف نے 7 چوکوں کی مدد سے 88 گیندوں پر 87 رنز اسکور کیے تھے، اس میچ میں پاکستان نے بھارت کو 54 رنز سے شکست دی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جنوبی افریقہ سلمان آغا سہ فریقی کرکٹ سیریز شعیب ملک محمد رضوان محمد یوسفذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: جنوبی افریقہ سہ فریقی کرکٹ سیریز شعیب ملک محمد رضوان محمد یوسف سہ فریقی کرکٹ سیریز جنوبی افریقہ کے میچ میں پاکستان پاکستان نے کی جانب سے گیندوں پر شراکت میں کی شراکت کے خلاف بڑا ہدف قائم کی
پڑھیں:
انڈیا اور پاکستان کے درمیان دریاؤں کی تقسیم کا سندھ طاس معاہدہ کیا ہے؟
اسلام آباد (نیوز ڈیسک)انڈیا اور پاکستان کے درمیان دریائوں کی تقسیم کا سندھ طاس معاہدہ کیا ہے ؟
،بھارت اور پاکستان کے نمائندوں کے درمیان برسوں کے مذاکرات کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان عالمی بینک کی ثالثی میں (Indus Water Treaty )سندھ طاس معاہدہ 19ستمبر 1960 کو عمل میں آیا تھا۔
اس وقت انڈیا کے وزیر اعظم جواہر لال نہرو اور پاکستان کے سربراہ مملکت جنرل ایوب خان نے کراچی میں اس معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
مغربی دریاؤں یعنی سندھ، جہلم اور چناب کو پاکستان ، مشرقی دریاؤں یعنی راوی، بیاس اور ستلج کا کنٹرول انڈیا کے ہاتھ میں دیا گیا ،دونوں ممالک نے دریاؤں کے حوالے سے اپنے مشترکہ مفادات کو تسلیم کرتے ہوئے ایک مستقل انڈس کمیشن قائم کیا ، بھارت یکطرفہ معاہدہ معطل یا ختم نہیں کر سکتا، تبدیلی کیلئے رضامندی ضرور ی ،پاکستان ثالثی عدالت جانےکاحق رکھتا ہے.
پاکستان کاسندھ طاس معاہدےکےآرٹیکل9کے تحت بھارتی انڈس واٹرکمشنر سےرجوع کرنےپرغور ، معاہدہ معطل کرنے کی وجوہات جاننے کیلئےپاکستانی انڈس واٹرکمشنر کی جانب سے بھارتی ہم منصب کو خط لکھےجانےکاامکان ، یہ امید کی گئی تھی کہ یہ معاہدہ دونوں ملکوں کے کاشتکاروں کے لیے خوشحالی لائے گا اور امن، خیر سگالی اور دوستی کا ضامن ہوگا۔
دریاؤں کی تقسیم کا یہ معاہدہ کئی جنگوں، اختلافات اور جھگڑوں کے باوجود 62 برس سے اپنی جگہ قائم ہے۔
‘ سندھ طاس معاہدے کے تحت مغربی دریاؤں یعنی سندھ، جہلم اور چناب کو پاکستان کے کنٹرول میں دیا گیا۔
انڈیا کو ان دریاؤں کے بہتے ہوئے پانی سے بجلی پیدا کرنے کا حق ہے لیکن اسے پانی ذخیرہ کرنے یا اس کے بہاؤ کو کم کرنے کا حق نہیں ہے۔بھارت نے وعدہ کیا کہ وہ پاکستان میں ان کے بہاوَ میں کبھی کوئی مداخلت نہیں کرے گا ۔
مشرقی دریاؤں یعنی راوی، بیاس اور ستلج کا کنٹرول انڈیا کے ہاتھ میں دیا گیا۔
انڈیا کو ان دریاؤں پر پراجیکٹ وغیرہ بنانے کا حق حاصل ہے جن پر پاکستان اعتراض نہیں کر سکتا۔
دونوں ممالک نے دریاؤں کے حوالے سے اپنے مشترکہ مفادات کو تسلیم کرتے ہوئے ایک مستقل انڈس کمیشن قائم کیا ۔ جو بھارت اور پاکستان کے کمشنروں پر مشتمل تھا ۔ ہائیڈرولوجیکل اور موسمیاتی مراکز کا ایک مربوط نظام قائم کیا گیا ۔
Post Views: 1