پاکستان یمن تنازعہ کے حل کیلئے تعاون کے عزم پر قائم: چیئرمین سینٹ
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
اسلام آباد (خبرنگار) چیئرمین سینٹ سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ پاکستان اور یمن کے درمیان برادرانہ تعلقات تاریخی، ثقافتی اور مذہبی ہم آہنگی پر مبنی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار چیئرمین سینٹ نے اسلام آباد میں یمن کے سفیر محمد مطہر الاشابی سے ملاقات کے دوران کیا۔ ملاقات میں دو طرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے، علاقائی استحکام اور اقتصادی تعاون کے فروغ کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ چیئرمین سینٹ سید یوسف رضا گیلانی نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان یمن میں جاری تنازعہ کے حل کے لیے اپنے تعاون کے عزم پر قائم ہے۔ چیئرمین سینٹ نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ یمنی طلباء اور پیشہ ور افراد پاکستانی اداروں میں تربیت حاصل کر رہے ہیں اور پاکستان سکالرشپس اور دیگر تربیتی اقدامات کے ذریعے یمن کی مدد جاری رکھے گا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: چیئرمین سینٹ
پڑھیں:
پانی ہماری ناگزیر ضرورت ہے، اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، بلاول بھٹو
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ بھارت کےساتھ سیزفائرتوہوئی ہےلیکن امن ابھی حاصل نہیں ہوا، پانی ہماری ناگزیرضرورت ہے، اس پرکوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔
برطانوی نشریاتی ادارے کو دیے گئے ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک ذمہ دارایٹمی ریاست ہے، سندھ طاس معاہدےکی معطلی عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے واضح کیا ہے کہ پانی روکنا اعلان جنگ تصورہوگا، پاکستان نے ہمیشہ مذاکرات اورسفارتکاری کے ذریعے مسائل کے حل کی بات کی۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ بھارت یکطرفہ طورپرسندھ طاس معاہدے کو معطل یاختم نہیں کرسکتا، پانی ہماری ناگزیرضرورت ہے، اس پرکوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ بلاول بھٹو بھارت کےساتھ کشمیرسمیت تمام مسائل پرمذاکرات چاہتےہیں، تمام مسائل کا حل کشمیر سے ہو کر نکلتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک پرامن ملک ہے، بھارت مس انفارمیشن اورڈس انفارمیشن پھیلا رہا ہے، صدرٹرمپ کو سیز فائر کا کریڈٹ جاتا ہے، صدرڈونلڈٹرمپ کا جنگ بندی کے حوالے سے کردار لائق تحسین ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ بھارت نے بغیر شواہد پہلگام واقعہ کا الزام پاکستان پرعائد کردیا، ہم نے پہلگام پرغیرجانبدارانہ تحقیقات کی پیشکش کی تھی۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ بھارت کے پاس پانی روکنےکی صلاحیت ہی نہیں ہے، دونوں جوہری ممالک کے درمیان تنازعات کے حل کے لیے کوئی میکنزم موجود نہیں۔