ریڈیو اور اس کے عالمی دن کی کہانی
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
یہ تحریر ابتدائی طور پر 2 برس قبل شائع کی گئی تھی
آج 13 فروری ہے اور ریڈیو کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔ ریڈیو معلومات تک رسائی کا بہترین اور مؤثر ذریعہ ہے۔ ریڈیو منفرد تفریحی، معلوماتی پروگراموں، خبروں اور تبصروں کے حوالے سے آج بھی مقبول ہے۔
ریڈیو نے پیغام رسانی سے سفر کا آغاز کیا اور مختلف منازل طے کرتا ہوا اب خبروں، معلومات کے حصول اور تفریح کا اہم ذریعہ ہے۔ مواصلات کے جدید ذرائع کے باوجود ریڈیو کی افادیت قائم ہے۔
انفارمیشن ٹیکنالوجی کا انقلاب آیا تو ریڈیو کو بھی اپ گریڈ ہونا پڑا، یوں گراموفون اور ٹیپ کی جگہ کمپیوٹر نے لے لی۔ نت نئے ریکارڈنگ سافت ویئر آئے جنہوں نے ریڈیو پروڈکشن میں نئے رنگ بھرے اور آواز کو ڈیجیٹل کر دیا۔ ریڈیو اب براڈ بینڈ موبائل اور ٹیبلٹ تک رسائی حاصل کرچکا ہے۔
کہا جا رہا تھا ٹیلی ویژن آنے سے ریڈیو کی چمک ماند پڑ جائے گی لیکن ایسا نہیں ہوا۔ عہد موجود میں بھی ایف ایم ریڈیو نے عوام کے دلوں میں آواز کا جادو جگا رکھا ہے ۔
ایف ایم ریڈیو کی آمد تھی کہ بڑی بڑی عمارتوں پر پھیلے ریڈیو اسٹیشنز اور کئی کئی کمروں پر محیط سٹوڈیوز چھوٹے چھوٹے کمروں تک محدود ہو کر رہ گئے۔
برصغیر کے کروڑوں مسلمانوں نے ریڈیو ہی پر پاکستان کے قیام کا اعلان سنا۔ ایف ایم براڈ کاسٹ پاکستان کی نشریاتی تاریخ میں تازہ ہوا کا جھونکا ثابت ہوا۔ اب ملک میں 200 سے زائد ایف ایم ریڈیو اسٹیشنز موجود ہیں جبکہ میڈیم ویو اسٹیشنز کی تعداد 22 ہے۔
پاکستان کے 91.
ریڈیو چائنا انٹرنیشنل کے 3 ایف ایم اسٹیشنز بھی ملک میں کام کر رہے ہیں۔ پاکستان میں کام کرنے والے ایف ایم ریڈیو اسٹیشنز کا 59 فیصد نجی شعبہ میں متحرک ہے۔ 21 فیصد ریڈیو اسٹیشنز سرکاری حیثیت جبکہ 19 فیصد ادارتی سرپرستی میں بطور نان کمرشل ایف ایمز کی صورت میں کام کر رہے ہیں ۔
ریڈیو کا عالمی دن کب اور کیوں؟
ریڈیو کے عالمی دن کا مقصد تھا کہ :
ریڈیو کی اہمیت اور افادیت اجاگر کی جائے ۔
ریڈیو کے ذریعے اطلاع اور معلومات کا حصول۔
براڈ کاسٹرز کا نیٹ ورک مضبوط کرنا۔
دیہی اور دور دراز کے علاقوں، ان پڑھ اور کم تعلیم یافتہ افراد، معذوروں، عورتوں، بچوں اور محنت کش افراد کے لیے ریڈیو آج بھی تفریح اور تعلیم کا سستا اور بھروسہ مند ذریعہ ہے ۔
3 نومبر 2011 کو جنرل اسمبلی کے 36 ویں اجلاس میں 13 فروری کو ریڈیو کا عالمی دن منانے کی منظوری دی گئی۔13 فروری 2012 کو پہلا عالمی دن منایا گیا۔ 13 فروری کی اہمیت یہ ہے کہ اس دن 1946 کو اقوام متحدہ کا ریڈیو اسٹیشن قائم کیا گیا تھا۔
ریڈیو کا موجد مارکونی؟
ریڈیو کا لفظ سنتے ہی مارکونی (Guglielmo Marconi)کا نام ذہن میں آتا ہے۔مارکونی ریڈیو کے موجد کے طور پر جاناجاتا ہے۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ریڈیو کی تیاری میں بے شمار سائنسدانوں کا حصّہ رہا ہے ۔
تاہم مارکونی وہ پہلا سائنسداں ہے جس نے ریڈیو کو عملی زندگی سے جوڑا۔ مارکونی اٹلی کا رہنے والا الیکٹریکل انجینیر تھا۔ وہ ریڈیو سگنلنگ سسٹم کا موجد تھا۔ مارکونی پہلا شخص ہے جس نے لاسلکی سگنل کو سمندر پار بھیجا ۔
مارکونی کی ایجاد سے پہلے طویل فاصلوں تک پیغام رسانی کا کوئی لاسلکی طریقہ نہیں تھا۔اس آلے نے سمندری حادثات میں بچ جانے والے افراد کی جان بچانے میں اہم کردار ادا کیا۔
مشہور زمانہ بحری جہازTitanic کے ڈوبنے کے دوران مارکونی کے آلے نے بچ جانے والے افراد کو واپس کنارے پر لانے میں بہت مدد کی۔ ریڈیو کی ایجاد جیسی عظیم خدمت کے لئے 1909 کا طبیعیات کا نوبل پرائز مارکونی کو دیا گیا ۔
دنیا کا پہلا ریڈیو اسٹیشن:
مارکونی نے 1897 میں دنیا کا پہلا ریڈیو اسٹیشن انگلینڈ میں قائم کیا۔ اسی کے ساتھ انگلینڈ میں “Wireless” فیکٹری کی بنیاد ڈالی جس میں 60 لوگ کام کرتے تھے ۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ریڈیو ریڈیو پاکستان ریڈیو کا عالمی دن مارکونیذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ریڈیو ریڈیو پاکستان ریڈیو کا عالمی دن مارکونی ریڈیو کا عالمی دن ریڈیو کی ریڈیو ا کام کر
پڑھیں:
عالمی بینک کی پاکستان ڈیویلپمنٹ اپ ڈیٹ رپورٹ جاری
عالمی بینک نے پاکستان ڈیویلپمنٹ اپ ڈیٹ رپورٹ جاری کر دی ہے، جس میں پاکستانی معیشت میں بہتری کے ساتھ ساتھ موجود چیلنجز اور آئندہ کے لیے اصلاحاتی سفارشات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق، پاکستان کی معیشت میں افراط زر میں کمی، شرح سود میں کمی، اور کاروباری اعتماد کی بحالی جیسے مثبت عوامل دیکھنے میں آئے ہیں، جن سے معاشی استحکام ممکن ہوا ہے۔ عالمی بینک نے رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی معاشی شرح نمو 2.7 فیصد رہنے کا امکان ظاہر کیا ہے، جب کہ 2026 میں 3.1 فیصد اور 2027 میں 3.4 فیصد ہونے کی پیشگوئی کی گئی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ پرائمری اور کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس کے باعث پاکستان نے قلیل مدتی معاشی استحکام حاصل کیا ہے، تاہم سخت معاشی پالیسیوں کی وجہ سے مالی سال کے پہلے چھ ماہ میں ترقی کی رفتار کم رہی ۔ ٹیکسز،اخراجات میں اضافے کے باعث صنعتی سیکٹر کی سرگرمیاں محدود ہوئیں، جب کہ خدمات کے شعبے کی نمو میں بھی سست روی دیکھی گئی۔
عالمی بینک نے خبردار کیا کہ روزگار کی فراہمی، آبادی میں تیزی سے اضافہ اور غربت میں کمی پاکستان کے لیے بڑے چیلنجز ہیں، اور پائیدار ترقی کے لیے وسیع تر معاشی اصلاحات ناگزیر ہیں۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان کو حالیہ معاشی استحکام کو طویل مدتی ترقی میں بدلنے کے لیے ایک مؤثر اور ترقی پسند ٹیکس نظام، مارکیٹ پر مبنی شرح تبادلہ، اور درآمدی ٹیرف میں کمی جیسی اصلاحات پر عمل درآمد کرنا ہوگا۔
عالمی بینک نے مزید کہا کہ کاروباری ماحول کو بہتر بنانے، سرکاری شعبوں میں اصلاحات سے ترقی ممکن ہوگی،۔ تاہم، آئندہ سال کی معاشی نمو سخت مالی اور مالیاتی پالیسیوں سے مشروط ہوگی۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ پاکستان کو قرضوں کی بلند سطح، عالمی تجارتی غیر یقینی صورتحال، اور موسمیاتی تبدیلیوں جیسے منفی عوامل کا بھی سامنا ہے۔
ڈیجیٹل معیشت کے فروغ پر زور دیتے ہوئے عالمی بینک نے کہا کہ پاکستان میں نجی سرمایہ کاری اور ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کی بہتری ضروری ہے۔ رپورٹ میں صوبوں میں انٹرنیٹ کنیکٹیوٹی کے معیار میں فرق اور فکسڈ براڈبینڈ کی مہنگی قیمتوں کو بھی ڈیجیٹل ترقی میں رکاوٹ قرار دیا گیا ہے۔