WE News:
2025-11-03@09:06:47 GMT

ریڈیو اور اس کے عالمی دن کی کہانی

اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT

ریڈیو اور اس کے عالمی دن کی کہانی

یہ تحریر ابتدائی طور پر 2 برس قبل شائع کی گئی تھی

آج 13 فروری ہے اور ریڈیو کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔ ریڈیو معلومات تک رسائی کا بہترین اور مؤثر ذریعہ ہے۔ ریڈیو منفرد تفریحی، معلوماتی پروگراموں، خبروں اور تبصروں کے حوالے سے آج بھی مقبول ہے۔

ریڈیو نے پیغام رسانی سے سفر کا آغاز کیا اور مختلف منازل طے کرتا ہوا اب خبروں، معلومات کے حصول اور تفریح کا اہم ذریعہ ہے۔ مواصلات کے جدید ذرائع کے باوجود ریڈیو کی افادیت قائم ہے۔

انفارمیشن ٹیکنالوجی کا انقلاب آیا تو ریڈیو کو بھی اپ گریڈ ہونا پڑا، یوں گراموفون اور ٹیپ کی جگہ کمپیوٹر نے لے لی۔ نت نئے ریکارڈنگ سافت ویئر آئے جنہوں نے ریڈیو پروڈکشن میں نئے رنگ بھرے اور آواز کو ڈیجیٹل کر دیا۔ ریڈیو اب براڈ بینڈ موبائل اور ٹیبلٹ تک رسائی حاصل کرچکا ہے۔

کہا جا رہا تھا ٹیلی ویژن آنے سے ریڈیو کی چمک ماند پڑ جائے گی لیکن ایسا نہیں ہوا۔ عہد موجود میں بھی ایف ایم ریڈیو نے عوام کے دلوں میں آواز کا جادو جگا رکھا ہے ۔

ایف ایم ریڈیو کی آمد تھی کہ بڑی بڑی عمارتوں پر پھیلے ریڈیو اسٹیشنز اور کئی کئی کمروں پر محیط سٹوڈیوز چھوٹے چھوٹے کمروں تک محدود ہو کر رہ گئے۔

برصغیر کے کروڑوں مسلمانوں نے ریڈیو ہی پر پاکستان کے قیام کا اعلان سنا۔ ایف ایم براڈ کاسٹ پاکستان کی نشریاتی تاریخ میں تازہ ہوا کا جھونکا ثابت ہوا۔ اب ملک میں 200 سے زائد ایف ایم ریڈیو اسٹیشنز موجود ہیں جبکہ میڈیم ویو اسٹیشنز کی تعداد 22 ہے۔

پاکستان کے 91.

57 فیصد ریڈیو اسٹیشنز ایف ایم ہیں۔ جن میں 49 ایف ایم اسٹیشنز ریڈیو پاکستان کا حصہ جب کہ پرائیویٹ سیکٹر میں 142 کمرشل اور 45 نان کمرشل ایف ایم کے لائسنس جاری کیے جا چکے ہیں۔

ریڈیو چائنا انٹرنیشنل کے 3 ایف ایم اسٹیشنز بھی ملک میں کام کر رہے ہیں۔ پاکستان میں کام کرنے والے ایف ایم ریڈیو اسٹیشنز کا 59 فیصد نجی شعبہ میں متحرک ہے۔ 21 فیصد ریڈیو اسٹیشنز سرکاری حیثیت جبکہ 19 فیصد ادارتی سرپرستی میں بطور نان کمرشل ایف ایمز کی صورت میں کام کر رہے ہیں ۔

ریڈیو کا عالمی دن کب اور کیوں؟

ریڈیو کے عالمی دن کا مقصد تھا کہ :
ریڈیو کی اہمیت اور افادیت اجاگر کی جائے ۔
ریڈیو کے ذریعے اطلاع اور معلومات کا حصول۔
براڈ کاسٹرز کا نیٹ ورک مضبوط کرنا۔

دیہی اور دور دراز کے علاقوں، ان پڑھ اور کم تعلیم یافتہ افراد، معذوروں، عورتوں، بچوں اور محنت کش افراد کے لیے ریڈیو آج بھی تفریح اور تعلیم کا سستا اور بھروسہ مند ذریعہ ہے ۔

3 نومبر 2011 کو جنرل اسمبلی کے 36 ویں اجلاس میں 13 فروری کو ریڈیو کا عالمی دن منانے کی منظوری دی گئی۔13 فروری 2012 کو پہلا عالمی دن منایا گیا۔ 13 فروری کی اہمیت یہ ہے کہ اس دن 1946 کو اقوام متحدہ کا ریڈیو اسٹیشن قائم کیا گیا تھا۔

ریڈیو کا موجد مارکونی؟

ریڈیو کا لفظ سنتے ہی مارکونی (Guglielmo Marconi)کا نام ذہن میں آتا ہے۔مارکونی ریڈیو کے موجد کے طور پر جاناجاتا ہے۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ریڈیو کی تیاری میں بے شمار سائنسدانوں کا حصّہ رہا ہے ۔

تاہم مارکونی وہ پہلا سائنسداں ہے جس نے ریڈیو کو عملی زندگی سے جوڑا۔ مارکونی اٹلی کا رہنے والا الیکٹریکل انجینیر تھا۔ وہ ریڈیو سگنلنگ سسٹم کا موجد تھا۔ مارکونی پہلا شخص ہے جس نے لاسلکی سگنل کو سمندر پار بھیجا ۔

مارکونی کی ایجاد سے پہلے طویل فاصلوں تک پیغام رسانی کا کوئی لاسلکی طریقہ نہیں تھا۔اس آلے نے سمندری حادثات میں بچ جانے والے افراد کی جان بچانے میں اہم کردار ادا کیا۔

مشہور زمانہ بحری جہازTitanic کے ڈوبنے کے دوران مارکونی کے آلے نے بچ جانے والے افراد کو واپس کنارے پر لانے میں بہت مدد کی۔ ریڈیو کی ایجاد جیسی عظیم خدمت کے لئے 1909 کا طبیعیات کا نوبل پرائز مارکونی کو دیا گیا ۔

دنیا کا پہلا ریڈیو اسٹیشن:

مارکونی نے 1897 میں دنیا کا پہلا ریڈیو اسٹیشن انگلینڈ میں قائم کیا۔ اسی کے ساتھ انگلینڈ میں “Wireless” فیکٹری کی بنیاد ڈالی جس میں 60 لوگ کام کرتے تھے ۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ریڈیو ریڈیو پاکستان ریڈیو کا عالمی دن مارکونی

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ریڈیو ریڈیو پاکستان ریڈیو کا عالمی دن مارکونی ریڈیو کا عالمی دن ریڈیو کی ریڈیو ا کام کر

پڑھیں:

’پی کے ایل آئی‘ کی بڑی کامیابی، عالمی ٹرانسپلانٹ مراکز کی صف میں شامل

پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹیٹیوٹ (پی کے ایل آئی) نے ایک اور تاریخی کارنامہ انجام دیتے ہوئے جگر کے ایک ہزار کامیاب ٹرانسپلانٹس مکمل کر لیے، جس کے بعد پاکستان کا یہ ادارہ دنیا کے بڑے جگر ٹرانسپلانٹ مراکز میں شامل ہوگیا ہے۔

یہ سنگِ میل وزیراعظم شہباز شریف کے وژن اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی مسلسل سرپرستی اور محنت کا نتیجہ قرار دیا جا رہا ہے، جس کے تحت پی کے ایل آئی آج ہزاروں مریضوں کی زندگی بچانے کا اہم مرکز بن چکا ہے۔

مزید پڑھیں: ’پی کے ایل آئی‘ میں امیر اور غریب کی تفریق نہیں کی جاتی، وزیراعظم شہباز شریف

اربوں ڈالر کے زرمبادلہ کی بچت

رپورٹ کے مطابق بیرونِ ملک جگر ٹرانسپلانٹ پر اوسطاً 70 ہزار سے ڈیڑھ لاکھ ڈالر تک کے اخراجات آتے تھے، جبکہ پی کے ایل آئی کے قیام کے بعد پاکستان نے اب تک اربوں ڈالر کا قیمتی زرمبادلہ بچایا ہے۔

ماضی میں سالانہ تقریباً 500 پاکستانی جگر کی پیوند کاری کے لیے بھارت جانے پر مجبور تھے، جہاں انہیں نہ صرف مالی مشکلات بلکہ غیر انسانی رویوں کا سامنا بھی رہتا تھا۔

عوام کے لیے انقلابی سہولتیں

پی کے ایل آئی میں 80 فیصد مریضوں کو جدید ترین طبی سہولیات کے ساتھ مفت علاج فراہم کیا جا رہا ہے۔ جبکہ استطاعت رکھنے والے مریضوں کے لیے جگر ٹرانسپلانٹ کے اخراجات صرف 60 لاکھ روپے تک مقرر ہیں، جو دنیا بھر کے مقابلے میں انتہائی کم ہیں۔

سیاسی چیلنجز اور دوبارہ بحالی

پی کے ایل آئی کی بنیاد 2017 میں اس وقت کے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے رکھی تھی، تاہم بعدازاں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اور پی ٹی آئی حکومت کے اقدامات کے باعث اس ادارے کی فعالیت میں رکاوٹیں پیدا کی گئیں اور اسے سیاسی انتقام کے تحت کوویڈ سینٹر میں تبدیل کرنا پڑا، جسے ایک افسوسناک فیصلہ قرار دیا جاتا ہے۔

کارکردگی کا تسلسل

سال 2019 میں صرف 4 جگر کے ٹرانسپلانٹس ممکن ہوئے، تاہم شہباز شریف کے دور میں ادارہ دوبارہ بحال ہوا اور سالانہ ٹرانسپلانٹس کی تعداد 200 سے تجاوز کر گئی۔

اہم اعداد و شمار کے مطابق 2022 211 جگر ٹرانسپلانٹس، 2023 میں 213 جگر ٹرانسپلانٹس، 2024 میں 259 جگر ٹرانسپلانٹس مکمل ہوئے، جبکہ 2025 میں اب تک 200 سے زیادہ کامیاب ٹرانسپلانٹس ہو چکے ہیں۔

عالمی سطح پر شناخت

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی خصوصی توجہ اور سرپرستی کے باعث پی کے ایل آئی نے عالمی سطح پر نمایاں شناخت حاصل کی ہے۔

اب تک ادارے میں ایک ہزار جگر ٹرانسپلانٹس، 1100 گردے کے ٹرانسپلانٹس، 14 بون میرو ٹرانسپلانٹس ہوئے، اور 40 لاکھ سے زیادہ مریضوں کا علاج کیا جا چکا ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں بڑی طبی پیشرفت، جگر کا پہلا کامیاب ٹرانسپلانٹ

علاوہ ازیں پی کے ایل آئی کے شعبہ یورالوجی، نیفرو لوجی، گیسٹروانٹرولوجی اور روبوٹک سرجریز بھی عالمی معیار کے مطابق تسلیم کیے جاتے ہیں۔

پی کے ایل آئی کو پاکستان کا قومی اثاثہ قرار دیتے ہوئے طبی و سماجی حلقوں کا کہنا ہے کہ یہ ادارہ وزیراعظم شہباز شریف کے وژنِ خدمت کا عملی مظہر ہے، جس نے پاکستان میں جدید طبی سہولیات کے نئے دور کی بنیاد رکھ دی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews پی کے ایل آئی تاریخی کارنامہ جگر ٹرانسپلانٹ شہباز شریف صف میں شامل عالمی مراکز مریم نواز وزیراعظم پاکستان وزیراعلٰی پنجاب وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول  بھٹو نے لیگی وفد سے ملاقات کی اندرونی کہانی  بتا دی
  • نئی ٹی وی سیریز ’رابن ہڈ‘ : تاریخی حقیقت اور ذاتی پہلو کے امتزاج کے ساتھ پیش
  • ہوم بیسڈ ورکرز کے عالمی دن پرہوم نیٹ پاکستان کے تحت اجلاس
  • وزیراعلیٰ بلوچستان کا سنجاوی میں 4 نئے پولیس اسٹیشنز قائم کرنے کا اعلان
  • ’پی کے ایل آئی‘ کی بڑی کامیابی، عالمی ٹرانسپلانٹ مراکز کی صف میں شامل
  • شاہ محمود قریشی سے سابق رہنمائوں کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی
  • شاہ محمود قریشی کی پارٹی کے سابق رہنمائوں سے ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی 
  • شاہ محمود قریشی سے سابق پی ٹی آئی رہنماؤں کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی
  • ’ماشا اینڈ دی بیئر‘ اور روسی قدامت پسندوں کی بے چینی کا سبب کیوں بنا گیا؟
  • شاہ محمود قریشی سے پارٹی رہنماوں کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی