علی فضل ایک بار پھر ہالی وڈ فلم میں تہلکہ مچانے کو تیار
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
مشہور بالی وڈ اداکار علی فضل ایک بار پھر ہالی وڈ میں تہلکہ مچانے کو تیار ہیں اور ان کی نئی فلم "رُول بریکرز” رواں سال 7 مارچ کو شمالی امریکہ کے سنیما گھروں میں ریلیز ہو رہی ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ فلم عالمی یومِ خواتین سے قبل ریلیز ہو رہی ہے، جو اس کی اہمیت کو مزید بڑھا دیتی ہے۔
یہ فلم ایک حقیقی کہانی پر مبنی ہے اور خواتین کی تعلیم کے حق سے متعلق ایک طاقتور پیغام دیتی ہے۔ علی فضل فلم میں سمیر سنہا نامی ایک امریکی ٹیکنالوجی ماہر کا کردار ادا کر رہے ہیں۔
اپنی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے انسٹاگرام پر انہوں نے کہا: "یہ فلم صرف ایک کہانی نہیں، بلکہ ہمت، اتحاد اور تعلیم کی طاقتور اہمیت کو اجاگر کرتی ہے۔ یومِ خواتین کے موقع پر اس فلم کا ریلیز ہونا اس کے پیغام کو مزید مضبوط بناتا ہے۔ مجھے فخر ہے کہ میں اس پروجیکٹ کا حصہ ہوں۔”
فلم کی کہانی ایک بہادر خاتون کے گرد گھومتی ہے جو ایک ایسے معاشرے میں لڑکیوں کو تعلیم دینے کا خواب دیکھتی ہے جہاں یہ قدم بغاوت سمجھا جاتا ہے۔
جیسے جیسے ان کا تعلیمی مشن عالمی سطح پر پذیرائی حاصل کرتا ہے، ویسے ویسے ان کے راستے میں رکاوٹیں اور چیلنجز بڑھنے لگتے ہیں، لیکن ان کا حوصلہ ایک نئی تحریک کو جنم دیتا ہے جو دنیا بدل سکتی ہے۔
اس عظیم الشان فلم میں ہالی وڈ کی معروف اداکارہ فیبی والر برج بھی شامل ہیں جبکہ اس کی ہدایتکاری آسکر ایوارڈ یافتہ ہدایت کار بل گٹن ٹیگ نے کی ہے۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
اسکولوں میں طلباء کے موبائل فون کے استعمال پر مکمل پابندی کی قرارداد منظور
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: پنجاب اسمبلی نے ایک اہم قرارداد منظور کرتے ہوئے صوبے بھر کے تمام پرائیویٹ اور پبلک اسکولوں میں طلباء کے موبائل فون کے استعمال پر مکمل پابندی عائد کرنے کی سفارش کر دی ہے، یہ قرارداد حکومتی رکن راحیلہ خادم حسین نے ایوان میں پیش کی، جس پر اراکین اسمبلی نے متفقہ طور پر اتفاق کیا۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ بچے کسی بھی قوم کا مستقبل ہوتے ہیں اور ان کی ذہنی، اخلاقی اور سماجی تربیت کی اولین ذمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے۔ موجودہ دور میں موبائل فون اور بالخصوص سوشل میڈیا کے بڑھتے ہوئے رجحان نے کم عمر طلباء کی سوچ، تعلیم اور اخلاقی اقدار پر منفی اثرات ڈالے ہیں، جس کی وجہ سے نئی نسل تعلیم کے بجائے غیر ضروری مشاغل میں الجھ رہی ہے۔
قرارداد میں واضح کیا گیا کہ حکومت کو اس اہم سماجی مسئلے کا سنجیدگی سے نوٹس لینا چاہیے اور بچوں کی تعلیم و تربیت کو جدید تقاضوں کے مطابق ڈھالنے کے لیے فوری اقدامات کرنے چاہئیں، اس ضمن میں پہلا قدم تمام نجی اور سرکاری اسکولوں میں طلباء کے موبائل فون کے استعمال پر پابندی کی صورت میں اُٹھایا جائے تاکہ بچوں کی توجہ صرف اور صرف تعلیم پر مرکوز رہے۔
مزید کہا گیا کہ حکومت مستقبل میں سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے استعمال کے حوالے سے بھی جامع قانون سازی کرے تاکہ کم عمر طلباء کو ان پلیٹ فارمز سے درپیش خطرات سے محفوظ رکھا جا سکے۔
ماہرین تعلیم اور والدین کی ایک بڑی تعداد نے بھی اسمبلی میں منظور ہونے والی قرارداد کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ کم عمر بچوں کے ہاتھوں میں موبائل فون نے انہیں پڑھائی سے دور اور غیر اخلاقی مواد کے قریب کر دیا ہے، لہٰذا اس قرارداد پر فوری عمل درآمد نئی نسل کو منفی اثرات سے بچانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔
واضح رہے کہ دنیا کے کئی ممالک میں بھی اسکولوں میں طلباء کے موبائل فون کے استعمال پر پابندی عائد ہے تاکہ تعلیمی ماحول کو بہتر اور بچوں کی توجہ صرف تعلیم کی طرف مبذول کرائی جا سکے۔