تحریک انصاف سے نکالنے جانے پر شیرافضل مروت نے ردعمل دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 13 فروری 2025ء ) پاکستان تحریک انصاف سے نکالنے جانے پر رلن قومی اسمبلی شیرافضل مروت نے ردعمل دے دیا۔ اس حوالے سے اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ میرے ساتھ پی ٹی آئی کے ان افراد نے ناانصافی کی ہے جو مجھے شروع سے ناپسند کرتے تھے، میرا ایسے لوگوں سے جھگڑا کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے لیکن میں ایسے اذیت دینے والوں کے سامنے کبھی نہیں جھکوں گا، میرا جرم صرف یہ ہے کہ میں نے پارٹی کے اندر کبھی کسی گروپ کا ساتھ نہیں دیا کیوں کہ میں نے ہمیشہ خان کو اپنا لیڈر مانا، میں اپنا نقطہ نظر پیش کرنے کے لیے الیکٹرانک اور سوشل میڈیا کا جاری بائیکاٹ ختم کرتا ہوں۔
شیرافضل مروت کہتے ہیں کہ میں عمران خان کے نظریات کے خلاف کبھی نہیں جاؤں گا اور وہ ہمیشہ میرے لیڈر رہیں گے، میں ان کی پوزیشن اور اس حقیقت کو سمجھتا ہوں کہ ان کے پاس معلومات تک محدود رسائی ہے اور اس حقیقت کو کہ وہ سازشیوں کے گھیرے میں ہیں، میں آج رات قومی میڈیا پر اپنے نقطہ نظر کی وضاحت کروں گا، میں امید کرتا ہوں کہ پی ٹی آئی کے کارکنان آزمائش کی اس گھڑی میں ساتھ دیں گے کیوں کہ میں ان کی آزمائش کی گھڑی میں ان کے ساتھ کھڑا تھا۔(جاری ہے)
ان کا کہنا ہے کہ آئیے ان موقع پرستوں کے خلاف اکٹھے کھڑے ہوں جنہوں نے پچھلے ایک سال میں عمران خان اور پارٹی کو ناکام کیا، پارٹی میں رہوں یا نہ رہوں سچائی اور عزت نفس پر کبھی سمجھوتہ نہیں کروں گا، میری اقدار مجھے کبھی بھی ناانصافی کے خلاف رحم مانگنے کی اجازت نہیں دیں گی اور اگر یہ فیصلہ یکطرفہ طور پر واپس نہ لیا گیا تو میں کبھی بھی اس کی درخواست نہیں کروں گا۔ رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ پی ٹی آئی کے وہ پارلیمنٹیرینز جنہوں نے 26ویں ترمیم کے دوران اپنے ہوش و حواس بیچ دیئے وہ آج بھی پی ٹی آئی میں ہیں جب کہ مجھے بلا وجہ نکال دیا گیا ہے، میں اس سلوک کا کبھی مستحق نہیں تھا، میں پاکستان کے اندر اور بیرون ملک پی ٹی آئی کے ان تمام رہنماؤں سے گزارش کرتا ہوں کہ جن کے ساتھ میں نے بہت برے دنوں میں کام کیا، ہمت پیدا کریں اور اس ناانصافی کے خلاف آواز اٹھائیں، یہ منصفانہ یا جمہوری انداز نہیں بلکہ آمریت ہے، اگر اس اجارہ داری کو نہ روکا گیا تو یہ ہمیں مکمل ناکامی کی طرف لے جائے گی۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پی ٹی آئی کے کے خلاف کہ میں
پڑھیں:
چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لائیں گے، پی ٹی آئی سینیٹر مرزا آفریدی
پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر مرزا آفریدی نے سینیٹر کا حلف اٹھانے کے بعد چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لانے کا عندیہ دے دیا۔
سینیٹ اجلاس میں حلف برداری کے بعد پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مرزا آفریدی نے کہا کہ آج بانی چئیرمین سمیت علی امین گنڈاپور اور شبلی فراز کا شکریہ ادا کرتا ہوں، میں نے قانون سازی کے لئے سیاست جوائن کی اور ڈپٹی چئیرمین سینیٹ بنا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے ارکان کو 9 مئی پر سزا دی گئی جس کی مذمت کرتا ہوں، اعجاز چوہدری کو رات گیارہ بجے سزا دی گئی،کوئی ثبوت بھی نہیں تھے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے محنت کی اور بزنس کیا کر کے پیسہ کمایا، کیا امیر ہونا گناہ ہے،میں کسی کو پیسے دیکر پارٹی میں نہیں آیا، میں ڈیڑھ سال پہلے امیدوار تھا اس وقت کسی کو اعتراض نہیں تھا۔
سینیٹر مرزا آفریدی نے کہا کہ ریاست چار صوبوں پر مشتمل ہے اور ہماری کے پی کے سینیٹرز کی عدم موجودگی میں چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین منتخب ہوئے یہ کیسے ہوگیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین قانون کے مطابق نہیں ہیں اور ہم ان کے خلاف مشاورت کرنے کے بعد تحریک عدم اعتماد لائیں گے۔