نادرا کی جانب سے نیشنل رجسٹریشن اینڈ بائیومیٹرک پالیسی عملدرآمد کمیٹی کے پہلے اجلاس کا انعقاد
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 13 فروری 2025ء )نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کی جانب سے نیشنل رجسٹریشن اینڈ بائیومیٹرک پالیسی فریم ورک کے تحت تشکیل دی گئی قومی عملدرآمد کمیٹی کا پہلا اجلاس آج نادرا ہیڈکوارٹرز میں منعقد کیا گیا۔ یہ اجلاس اس فریم ورک کو عملی جامہ پہنانے کی جانب ایک اہم قدم ہے جس کے تحت پاکستان میں رجسٹریشن اور بائیومیٹرک کے نظام کو بہتر بنایا جائے گا۔
وفاقی حکومت نے نیشنل رجسٹریشن اینڈ بائیومیٹرک پالیسی فریم ورک کا نوٹیفکیشن یکم جنوری 2025 کو جاری کیا۔ اس انقلابی اقدام کا مقصد ملک میں رجسٹریشن اور بائیومیٹرک کے موجودہ نظام میں پائی جانے والی خامیوں کو دور کرنا ہے۔ یہ پالیسی پائیدار ترقی کیلئے اقوامِ متحدہ عالمی مقصد نمبر 16.9 کی تکمیل میں بھی مدد دے گی جس کے تحت تمام ممالک ہر فرد کو قانونی شناخت فراہم کرنے کے پابند ہیں۔
(جاری ہے)
فریم ورک میں رجسٹریشن کے موجودہ نظام سے متعلق مشکلات کی نشاندہی کی گئی ہےجن میں مختلف نظاموں کے درمیان ربط کی کمی، ریگولیٹری فریم ورک کے تضادات، محدود رسائی، قومی سطح پر رجسٹریشن یا بائیومیٹرک پالیسیوں کی عدم دستیابی خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔ ان مسائل کی وجہ سے رجسٹریشن کی شرح کم رہ جاتی ہے، ڈیٹا میں تضادات پائے جاتے ہیں، اور شناخت کی چوری اور جعلی اندراج کے خدشات پیدا ہوتے ہیں اور رجسٹریشن کی خدمات تک رسائی میں مشکلات پیش آتی ہیں۔ نئے پالیسی فریم ورک کا مقصد رجسٹریشن کے مربوط، محفوظ اور فعال نظام کو یقینی بنانا ہے ۔ اس کا ایک اہم ترین پہلو یہ ہے کہ زندگی کے اہم واقعات سے متعلق ڈیٹا فراہم کرنے والے اداروں اور صوبوں کے سول رجسٹریشن اینڈ مینجمنٹ سسٹم کو نادرا کے ڈیٹابیس کے ساتھ ضم کیا جا رہا ہے۔ شناخت کی چوری کی روک تھام کے لئے یونین کونسلوں میں بائیومیٹرک معلومات کے حصول اور تصدیق کا نظام متعارف کرایا جا رہا ہے۔ پالیسی فریم ورک کے تحت ڈیجیٹل آئی ڈی بھی متعارف کرائی جائے گی جس کی بدولت رجسٹریشن کے نظام سے وابستہ حکومتی اداروں اور نجی شعبے کے درمیان اشتراک کی سرگرمیوں کو فروغ ملے گا۔ بائیومیٹرک پالیسی کے تحت پاکستان بھر کے مختلف حکومتی اور نجی اداروں کے لئے ڈیٹا کے حصول، اسے محفوظ اور استعمال کرنے کے یکساں معیار پر مبنی طریقے وضع کئے جائیں گے۔ پالیسی فریم ورک پر عملدرآمد کے سلسلے میں وزیر داخلہ کی سربراہی میں قائم نیشنل سٹیرنگ کمیٹی سٹریٹجک رہنمائی کے فرائض انجام دے رہی ہے۔ چیئرمین نادرا کی زیرقیادت قومی عملدرآمد کمیٹی اس سٹریٹجک رہنمائی کو عملی جامہ پہنانے کے لئے کام کر رہی ہے۔ قومی عملدرآمد کمیٹی کے پہلے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے چیئرمین نادرا نے پاکستان میں شناختی نظام کے استحکام کیلئے اس انقلابی اقدام کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ فریم ورک گورننس کے اقدامات پر عملدرآمد میں مدد دے گا اور شہریوں کو شناخت کی تصدیق کے محفوظ اور آسان طریقے فراہم کرتے ہوئے قومی سلامتی کو مستحکم بنانے میں بھی اپنا کردار ادا کرے گا۔ اجلاس میں مختلف وزارتوں اور اداروں کی قیادت اور سینئرافسران نے شرکت کی جن میں وزارتِ منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات، پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی، وزارتِ داخلہ، وزارتِ بین الصوبائی تعاون، وزارتِ انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی مواصلات، وزارتِ سائنس و ٹیکنالوجی، وزارتِ قانون و انصاف، وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے)، امیگریشن اینڈ پاسپورٹ، ادارہ شماریات پاکستان، اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ساتھ ساتھ پنجاب، خیبرپختونخوا، سندھ، بلوچستان، گلگت بلتستان اور آزاد جموں وکشمیر کے مقامی حکومت کے محکمے اور پنجاب، خیبرپختونخوا اور آزاد جموں وکشمیر کے صوبائی آئی ٹی بورڈز شامل ہیں۔ اجلاس میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور بلوچستان، سندھ اور گلگت بلتستان کے صوبائی آئی ٹی بورڈز کے نمائندوں نے بھی آن لائن شرکت کی۔ نادرا کی جانب سے شہریوں سے بھی اس فریم ورک پر اپنی آراء جمع کرانے کی درخواست کی گئی ہے۔ فریم ورک کا مسودہ نادرا کی ویب سائٹ پر دستیاب ہے: www.nadra.gov.pk/downloads۔ عملدرآمد کمیٹی نیشنل رجسٹریشن اینڈ بائیومیٹرک پالیسیوں کو حتمی شکل دے کر 30 مئی 2025 تک وفاقی حکومت کو جمع کرانے کے لئے سرگرم عمل ہے۔ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پالیسی فریم ورک عملدرآمد کمیٹی نادرا کی کی جانب کے لئے کے تحت
پڑھیں:
بلوچستان کے محکمہ ریونیو میں سنگین بے ضابطگیوں کا انکشاف
بلوچستان اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں محکمہ ریونیو میں کئی سنگین بے ضابطگیوں کی نشاندہی ہوئی۔بلوچستان اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی اصغر ترین کی صدارت میں ہوا جس دوران محکمہ ریونیو کی آڈٹ اور کمپلائنس رپورٹ پر غورکیا گیا جب کہ اجلاس میں کئی سنگین بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی۔ دوران اجلاس پبلک اکاونٹس کمیٹی کو بتایا گیا کہ 17-2016 میں محکمہ ریونیو کے بجٹ میں نان ڈیولپمنٹ فنڈز کی مد میں 3 ارب 33کروڑروپے مختص کیے گئے، محکمہ رقم میں سے 2 ارب 59کروڑ روپے خرچ کرسکا جب کہ 74کروڑ روپے کی بچت کو واپس ہی نہیں کیا گیا۔دفاعی شعبے کے آڈٹ میں سنگین مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف 2019-21کے دوران 3کروڑ 37 لاکھ روپے کے اخراجات کا ریکارڈ محکمہ ریونیو نے فراہم نہیں کیا، 22-2020 میں مختلف ڈپٹی کمشنرز نے 19 ارب روپے بینک اکاؤنٹس میں رکھے۔اجلاس میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو بتایا گیا کہ سرکاری خزانے کے بجائے بینک اکاؤنٹس میں رقم رکھنا قواعد و ضوابط کے منافی ہے، 21-2019 کے دوران عشر، آبیانہ اور زرعی انکم ٹیکس کی مد میں ایک ارب روپے سے زائد کی وصولی نہیں کی گئی، رقم وصول نہ کرنے سے سرکاری خزانے کو بھاری نقصان پہنچا۔بعد ازاں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے5 برس پہلے دیے گئے احکامات پر عملد رآمد نہ کرنے والے ڈپٹی کمشنرز اور کمشنرز کے خلاف تحریک استحقاق لانے کا فیصلہ کرلیا۔