اوگرا نے ایل این جی کی قیمتوں میں اضافہ کردیا، نوٹیفکیشن جاری
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
درآمدی ایل این جی کی قیمت میں اضافہ کردیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اوگرا نے آر ایل این جی کی قیمت میں ردوبدل کردیا
آئل اینڈ گیس ریگولیڑی اتھارٹی (اوگرا) نے درآمدی ایل این جی کی قیمت میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ سوئی ناردرن کے لیے فی ایم ایم بی ٹی یو قیمت میں 23 سینٹ کا اضافہ جبکہ سوئی سدرن کے لیے ایل این جی کی قیمت میں فی ایم ایم بی ٹی 7 سینٹ کا اضافہ کیا گیا ہے۔
قیمتوں میں اضافے کے باعث سوئی ناردرن گیس پائپ لائن (ایس این جی پی ایل) کے لیے نئے نرخ 12 ڈالر 90 سینٹ فی ایم ایم بی ٹی یو جبکہ سوئی سدرن کے لیے نرخ 12 ڈالر 67 سینٹ فی ایم ایم بی ٹی یو مقرر کیے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: قطر سے 5 ایل این جی کارگوز کی پاکستان آمد کیوں ملتوی ہوئی؟
یاد رہے کہ جنوری میں سوئی ناردرن کے لیے ایل این جی کی قیمت 12.
اوگرا کے مطابق قیمتوں میں اضافہ سپلائی لاگت میں اضافے کے باعث ہوا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اوگرا ایل این جی پاکستان گیس مہنگیذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اوگرا ایل این جی پاکستان گیس مہنگی ایل این جی کی قیمت میں فی ایم ایم بی ٹی یو کے لیے
پڑھیں:
پاکستان کی دوا ساز صنعت کی برآمدات میں تاریخی اضافہ، خود کفالت کی جانب اہم پیش رفت
پاکستان کی دوا ساز صنعت نے مالی سال 2025 میں برآمدات کے شعبے میں تاریخی کامیابی حاصل کی ہے۔
ایس آئی ایف سی کی بدولت ملک کی فارماسیوٹیکل صنعت کی برآمدات 457 ملین ڈالر تک پہنچ گئی ہیں، جو خود کفالت کی جانب ایک مضبوط قدم ہے۔
رواں مالی سال میں فارماسیوٹیکل، سرجیکل، غذائی سپلیمنٹس اور طبی آلات سمیت تھیراپیوٹک مصنوعات کی برآمدات کا حجم 909 ملین ڈالر تک ریکارڈ کیا گیا۔
پاکستان فارما مینو فیکچررز ایسوسی ایشن کے چیئرمین کے مطابق مالی سال 2025 میں حکومت کی مناسب قیمتوں کی پالیسی کے باعث فارما برآمدات میں 34 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
چیئرمین پی پی ایم اے نے وضاحت کی کہ حکومت کی قیمتوں کی ڈی ریگولیشن کی پالیسی بین الاقوامی معیار کے مطابق ہے، جس سے سرمایہ کاری اور پیداوار میں اضافہ ہوا ہے۔
اس وقت افغانستان، فلپائن، سری لنکا، ازبکستان اور عراق پاکستانی ادویات کے اہم خریدار ممالک میں شامل ہیں، جبکہ کینیا، ویتنام، میانمار اور تھائی لینڈ کی جانب سے بھی اہم برآمداتی مواقع فراہم کیے جا رہے ہیں۔
حکام کے مطابق توقع ہے کہ 2030 تک عالمی فارما مارکیٹ میں پاکستانی فارما برآمدات 1.5 ٹریلین ڈالر تک پہنچ جائیں گی جبکہ ملک کی فارما کمپنیوں کی آمدنی میں 5 سے 7 فیصد حصہ ایشیائی اور افریقی مارکیٹ کی برآمدات سے حاصل ہوگا، جو معیشت کے استحکام اور برآمدات کے فروغ میں اہم کردار ادا کرے گا۔