ایلون مسک کی کمپنی نے ٹرمپ سے بڑا ٹھیکہ منظور کروا لیا
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
امریکی محکمہ خارجہ نے ایلون مسک کی کمپنی ٹیسلا کے لیے 400 ملین ڈالر کے معاہدے کی منظوری دے دی ہے، حالانکہ جس ”آرمڈ ٹیسلا“ گاڑی کے لیے یہ معاہدہ کیا جا رہا ہے، وہ فی الحال موجود ہی نہیں۔ یہ ترمیم 13 دسمبر کو کی گئی تھی، جس کے بعد یہ معاملہ مزید توجہ کا مرکز بن گیا ہے۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ایلون مسک کی ایک اور کمپنی اسپیس ایکس کو پیر کے روز 38.
ایلون مسک، جو خود کو شفافیت کا داعی کہتے ہیں، اب اس تنقید کی زد میں ہیں کہ ان کی کمپنیوں کو ایسے وقت میں بڑے سرکاری معاہدے دیے جا رہے ہیں جب حکومت مختلف اداروں کے بجٹ میں سخت کٹوتیاں کر رہی ہے۔مسک نے اوول آفس میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران سرکاری کنٹریکٹس اور مفادات کے ٹکراؤ کے الزامات کو مسترد کر دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کی کمپنیاں سرکاری کنٹریکٹس کے لیے بہترین بولی لگاتی ہیں اور عوامی مفاد کو ترجیح دی جاتی ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ایلون مسک کی نگرانی میں ”ڈپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشنسی“ (DOGE) مختلف سرکاری اداروں میں اخراجات کم کرنے کے اقدامات کر رہا ہے۔ حال ہی میں، ٹرمپ انتظامیہ نے یو ایس ایڈ کو بند کر دیا، جبکہ محکمہ تعلیم میں 900 ملین ڈالر کے معاہدے ختم کیے گئے۔ اسی طرح، نیویارک میں غیر قانونی تارکین وطن کے لیے عیش و آرام کے ہوٹلوں میں 59 ملین ڈالر خرچ کرنے پر فیما (FEMA) کے چار اعلیٰ مالیاتی افسران کو برطرف کر دیا گیا۔
مسک کے اقدامات پر شدید تنقید بھی کی جا رہی ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب سرکاری ادارے شدید مالی دباؤ کا شکار ہیں اور متعدد منصوبے منسوخ کیے جا رہے ہیں۔ ایک سوشل میڈیا صارف نے نشاندہی کی کہ میڈیکیڈ اور محکمہ تعلیم کو بھی ممکنہ طور پر بجٹ میں کمی کا سامنا ہے، جبکہ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ کی کینسر فنڈنگ بھی منجمد کر دی گئی ہے۔
اسی دوران، جب متعدد اداروں میں سخت مالیاتی کٹوتیاں کی جا رہی ہیں، مسک کی اسپیس ایکس کو 38.8 ملین ڈالر کا نیا سرکاری معاہدہ مل گیا، جس پر کئی حلقے سوالات اٹھا رہے ہیں کہ آیا یہ واقعی شفافیت پر مبنی فیصلہ تھا یا کسی خاص فائدے کے تحت کیا گیا ہے۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ایلون مسک کی ملین ڈالر کے لیے
پڑھیں:
ای چالان کیخلاف متفقہ قرارداد کے بعد کے ایم سی کا یوٹرن
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251103-01-5
کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک )کراچی سٹی کونسل میں ای چالان کے خلاف قرارداد متفقہ طور پر منظور ہونے کے بعد کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) نے یوٹرن لے لیا۔قرارداد کی منظوری کے حوالے سے ایم سی کے وضاحتی بیان میں کہا گیا ہے کہ حالیہ اجلاس میں قرارداد سے متعلق غلط فہمی ہوئی، قرار داد پر مناسب بحث یا غور و خوض نہیں کیا گیا۔بیان میں کہا گیا کہ انتظامی غلطی سے دستاویز پر دستخط ہوگئے اور اسے منظور شدہ قراردیاگیا، یہ قرارداد کونسل کے قواعد کے مطابق مطلوبہ کارروائی سے نہیں گزری تھی۔کے ایم سی کے وضاحتی بیان میں کہا گیا کہ واضح کرنا چاہتے ہیں ٹریفک جرمانوں سے متعلق قرارداد تاحال منظور نہیں ہوئی ہے، معاملہ آئندہ کونسل اجلاس میں باضابطہ طور پردوبارہ پیش کیاجائے گا اور مقررہ ضوابط اور کارروائی کے مطابق زیرِبحث لا کر قرار داد پر فیصلہ کیا جائے گا۔دوسری جانب بلدیہ عظمیٰ کراچی میں اپوزیشن لیڈر سیف الدین ایڈووکیٹ کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ 31اکتوبرکو کونسل اجلاس میں اپوزیشن لیڈر نے قرارداد پیش کی جس پر جماعت اسلامی، پی ٹی آئی اور پیپلزپارٹی رہنماؤں نے گفتگو کی۔بیان میں کہا گیا کہ قرارداد کی اتفاق رائے سے منظوری پر سندھ حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ اس طرح سٹی کونسل کی کوئی قرارداد واپس نہیں لی جاسکتی، غلطی سے دستخط کی اصطلاح پہلی مرتبہ سنی ہے، مرتضٰی وہاب کو سندھ حکومت کے لیے نہیں بلکہ کراچی کے لیے کام کرنا ہوگا۔