سعودیہ جانیوالوں کے لیے پولیو ویکسینیشن لازمی قرار
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن (پی آئی اے) نے سعودی عرب جانے والے مسافروں کے لئے خصوصی ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب جانے والے مسافروں کے لئے پولیو کی ویکسینیشن لازمی قرار دے دی گئی ہے۔
پی آئی اے کے ترجمان عبداللہ حفیظ خان کے مطابق سعودی حکومت کی جانب سے نئی ہدایات کی روشنی میں گزشتہ کئی روز سے مسافروں کو ائیرپورٹس پر دشواری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ سعودی عرب جانے والے مسافروں کے لئے پولیو کی ویکسینیشن لازمی قرار دے دی گئی ہے۔
پولیو ویکسینیشن ہر مسافر کے لیے لازمی ہےپولیو ویکسینیشن سعودی عرب کا سفر کرنے سے کم از کم 4 ہفتے قبل لگوانا لازمی قرار دیا گیا ہے، مگر 6 ماہ سے زیادہ پرانی نہیں ہونی چاہیے۔ترجمان نے کہا کہ پولیو ویکسینیشن ہر مسافر کے لیے لازمی ہے، چاہے وہ عمرہ ویزے پر ہوں یا سیاحتی ویزے پر یا اقامہ پر۔
ویکسینیشن سے کون مستثنیٰ ہے؟ترجمان پی آئی اے نے کہا کہ وہ مسافر جو سعودی عرب کے کسی بھی ایئر پورٹ پر 12 گھنٹے سے کم کا ٹرانزٹ کریں گے ان کے لیے ویکسین لگوانا ضروری نہیں ہے۔
ویکسینیشن سرٹیفیکٹویکسینیشن سرٹیفیکٹ پر گورنمنٹ یا پرائیویٹ ہسپتال کی مہر لگوانا لازمی ہے۔ لہٰذا مسافر ائیرپورٹ آنے سے قبل ویکسینیشن سرٹیفیکیٹ ہر صورت میں ساتھ لائیں۔
بغیر سرٹیفیکٹ سفر کی اجازت نہیں ہوگیترجمان نے کہا کہ بغیر سرٹیفیکیٹ کے سعودی عرب کی جانب سفر کی اجازت نہیں ہوگی، لہٰذا دشواری سے بچیں،یہ ہدایات تمام ائیرپورٹس اور تمام ائیرلائنز کے ذریعے سفر پر لاگو ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پولیو ویکسینیشن لازمی قرار کے لیے
پڑھیں:
ایک ملک کے خلاف جارحیت دونوں ملکوں کے خلاف جارحیت تصور ہو گی، پاک سعودیہ معاہدہ
سعودی ولی عہد اور وزیرِ اعظم شہباز شریف نے پاکستان اور سعودی عرب کے مابین "اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے" (SMDA) معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں۔
یہ معاہدہ، جو دونوں ممالک کی اپنی سلامتی کو بڑھانے اور خطے اور دنیا میں سلامتی اور امن کے حصول کے لیے مشترکہ عزم کی عکاسی کرتا ہے، اس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون کو فروغ دینا اور کسی بھی جارحیت کے خلاف مشترکہ دفاع و تحفظ کو مضبوط بنانا ہے۔
معاہدے میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی ایک ملک کے خلاف کسی بھی جارحیت کو دونوں ملکوں کے خلاف جارحیت تصور کیا جائے گا۔