پیکا ایکٹ پر صحافیوں کے ساتھ علی اعلان کھڑا ہوں، فضل الرحمان
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ یہ پیکا ایکٹ دراصل پھیکا ایکٹ ہے، ہم صحافیوں کے قدم بہ قدم چلیں گے، آمروں اور ڈکٹیٹروں نے ہمیشہ سب سے پہلے میڈیا کا گلہ گھوٹنے کی کوشش کی مگر اب جمہوری حکومتیں یہ کررہی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے حکومت کے متنازع پیکا ایکٹ پر صحافیوں کی مکمل حمایت کا اعلان کردیا۔ اسلام آباد میں پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ کی جانب سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پیکا ایکٹ کے حوالے سے علی اعلان صحافیوں کے ساتھ کھڑا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ یہ پیکا ایکٹ دراصل پھیکا ایکٹ ہے، ہم صحافیوں کے قدم بہ قدم چلیں گے۔ فضل الرحمان نے کہا کہ آمروں اور ڈکٹیٹروں نے ہمیشہ سب سے پہلے میڈیا کا گلہ گھوٹنے کی کوشش کی مگر اب جمہوری حکومتیں یہ کررہی ہیں۔
جے یو آئی سربراہ نے کہا کہ ہمیشہ یہ کہا ہے حکومت صحافیوں کیلئے ضابطہ اخلاق نا بنائیں بلکہ یہ کام انہیں دے دیں، یقین ہے صحافی خود اپنے لئے ضابطہ اخلاق بنائیں تو یہ سب سے بہتر ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہر ڈکٹیٹر نے آئین، جمہوریت، پارلیمنٹ پر شب خون مارا جبکہ چھبیسویں ترمیم کے نام پر آئین پر جو شب خون مارا گیا ہم نے اس کا مقابلہ کیا، عدلیہ کو اپنی لونڈی بنانے کی کوشش کی گئی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: فضل الرحمان صحافیوں کے پیکا ایکٹ نے کہا کہ
پڑھیں:
وزیراعظم کے سیاسی رہنماؤں سے ٹیلیفونک رابطے، عید الاضحیٰ کی مبارکباد
وزیراعظم شہباز شریف نے جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ٹیلیفون پر رابطہ کیا۔فائل فوٹووزیراعظم شہباز شریف نے قومی سیاسی قیادت سے ٹیلیفون پر گفتگو کی ہے، انہوں نے سیاسی رہنماؤں کو عیدالاضحٰی کی مبارک باد دی اور نیک خواہشات کا اظہار بھی کیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا۔
شہباز شریف نے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان سے رابطہ کیا۔
وزیراعظم ہاؤس کے اعلامیے کے مطابق دونوں رہنماؤں نے حالیہ پاک بھارت بحران پر بھی گفتگو کی،
وزیراعظم نے جے یو پی کے سیکریٹری جنرل اویس نورانی اور قومی وطن پارٹی کے رہنما آفتاب شیر پاؤ سے بھی ٹیلی فون پر رابطہ کیا۔
وزیراعظم نے سیاسی رہنماؤں کو عیدالاضحٰی کی مبارک باد دی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا اور دوران گفتگو ملک کی مجموعی و سیاسی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔