حسینہ واجد کی معزولی نے بنگلا دیش کو بھارت کے مقابل کھڑا کردیا
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
اقوامِ متحدہ نے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ گزشتہ برس اگست میں طلبہ تحریک کے ہاتھوں وزیرِاعظم شیخ حسینہ واجد کی معزولی نے بنگلا دیش کو بھارت کے سامنے لا کھڑا کیا۔ دونوں ملکوں کے تعلقات تب سے اب تک کشیدہ ہیں۔ بھارتی قیادت نے شیخ حسینہ واجد کو سیاسی پناہ دی ہے جس پر بنگلا دیش کے عوام مشتعل ہیں اور اُن کا مطالبہ ہے کہ بھارت شیخ حسینہ واجد کو بنگلا دیش کے حوالے کرے۔
اقوامِ متحدہ کے ایک فیکٹ فائنڈنگ مشن نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ بنگلا دیش میں شیخ حسینہ واجد کے اقتدار کے زوال کے ساتھ ہی عوامی لیگ کے کارکنوں اور ہمدردوں کی جان پر بن آئی۔ انہیں چُن چُن کر نشانہ بنایا گیا۔ بنگلا دیش میں عوامی لیگ کے اقتدار کے دوران ہندوؤں نے بھی اقتدار کے خوب مزے لُوٹے اور عوامی لیگ کے مخالفین کے خلاف کارروائیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ یہی سبب ہے کہ جب طلبہ تحریک کے نتیجے میں عوامی لیگ کے اقتدار کی بساط لپٹ گئی اور شیخ حسینہ واجد کو ملک سے بھاگنا پڑا تب عوامی لیگ کے کارکنوں اور ہمدردوں کے ساتھ ساتھ اُن ہندوؤں کی بھی شامت آگئی جنہوں نے عوامی لیگ کے مخالفین کو کچلنے میں بھرپور کردار ادا کیا تھا۔
بھارت 6 ماہ سے یہ پروپیگنڈا کر رہا ہے کہ بنگلا دیش میں ہندوؤں پر مظالم ڈھائے جارہے ہیں مگر یہ بتانے کی زحمت گوارا نہیں کی جارہی کہ جب عوامی لیگ کے اقتدار کا سورج نصف النہار پر تھا تب اُس کے مخالفین کو کچلنے میں ہندو بھی پیش پیش تھے اور تب ملک بھر میں ہندو اقلیت کے خلاف شدید نفرت پیدا ہوئی تھی۔
بنگلا دیش کے ہندوؤں نے شیخ حسینہ واجد کے اقتدار کا سورج غروب ہونے پر جوابی کارروائیوں سے بچنے کے لیے بھارت میں پناہ لینے کی کوشش کی تھی مگر بھارت کی بارڈر سیکیورٹی فورس نے انہیں بھارت میں گھسنے سے روک دیا تھا۔ چار ہزار سے زائد ہندو سرحد پر بھارتی چیک پوسٹ کے نزدیک ڈیرے ڈال چکے تھے مگر بی ایس ایف نے انہیں لَوٹا دیا تھا۔ تب سے اب تک بی ایس ایف نے سرحدوں کی بھرپور نگرانی کی ہے اور بھارت میں داخل ہوکر پناہ لینے کی بنگلا دیشی ہندوؤں کی تمام کوششیں ناکام بنادی ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: شیخ حسینہ واجد عوامی لیگ کے بنگلا دیش کے اقتدار
پڑھیں:
پشاور میں پی ٹی آئی کی آل پارٹیز کانفرنس؛ تمام جماعتوں نے بائیکاٹ کر دیا
سٹی42: خیبرپختونخوا کی اپوزیشن جماعتوں نے کل ہونے والی علی امین گنڈاپور کی آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ اپوزیشن جماعتوں کے شریک نہ ہونے سے آل پارٹیز کانفرنس عملاً حکومتی پارٹی کی کانفرنس میں بدل جانے کا امکان ہے۔
پشاور میں میڈیا نے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف صوبائی اسمبلی ڈاکٹر عباداللہ خان نے کہا کہ تمام اپوزیشن جماعتوں کا یہ متفقہ فیصلہ ہے، صوبائی حکومت کے فیصلے غیر سنجیدہ ہیں، صرف ایک میز پر بیٹھنے سے مسائل حل نہیں ہوتے۔
مون سون بارشیں, پی ڈی ایم اے کا الرٹ جاری
ڈاکٹر عباد اللہ خان نے کہا کہ عوامی مسائل کے حل کیلئے عملی اقدامات ناگزیر ہیں، اسمبلی کے فلور پر مکمل اور شفاف ڈیبیٹ ہونی چاہئے، تمام اپوزیشن جماعتیں مل کر آگے کا لائحہ عمل طے کریں گی۔
قائد حزبِ اختلاف کا کہنا تھا کہ صرف بیانات نہیں، اب عملی اقدامات کا وقت ہے، حکومت کا ہر فورم پر غیر سنجیدہ رویہ قابلِ افسوس ہے، اے پی سی صرف نمائشی اجلاس بن چکا ہے۔
ڈاکٹر عباداللہ خان نے کہا کہ اپوزیشن متحد ہے، عوامی مفادات پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، حکومت کو اپنےعمل سے ثابت کرنا ہوگا، محض اے پی سی کافی نہیں۔
معروف برطانوی گلوکار انتقال کر گئے
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن پارٹیاں عملی لائحہ عمل پر متفق ہیں، جلد اہم فیصلے متوقع ہیں، عوامی مسائل حل کرنے کیلئے سیاسی سنجیدگی ناگزیر ہے۔
ترجمان جے یوآئی عبدالجلیل جان نے تصدیق کی ہے کہ جے یو آئی بھی تحریک انصاف کی آل پارٹیز کانفرنس میں شریک نہیں ہوگی۔
جے یو آئی کے بعد عوامی نیشنل پارٹی نے بھی وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور کی جانب سے طلب کردہ جماعتی کانفرنس میں شرکت سے انکار کیا، اے این پی نے حکومت کی جانب سے آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت سے معذرت کر لی۔
لاہور سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں طوفانی بارش، نشیبی علاقے زیر آب
میاں افتخار حسین نے کہا کہ پی ٹی آئی نے اے پی سی بحیثیت سیاسی جماعت بلائی ہوتی تو شرکت کرتے، حکومت کی جانب سے طلب کردہ اے پی سی میں شرکت نہیں کریں گے۔
اے این پی کے صدر نے کہا کہ ہم عوامی جماعت ہیں، عوام کے ساتھ کھڑے ہیں، عوامی خواہشات کے خلاف کسی بھی اقدام کی حمایت نہیں کریں گے۔
سب سے پہلے پاکستان پیپلز پارٹی نے علی امین کی حکومت کی آل پارٹیز کانفرنس کا بائیکاٹ کرنے کا اعلان کیا تھا۔ صوبائی صدر سید محمد علی شاہ باچا نے کہا کہ صوبے میں غیر سنجیدہ حکومت ہے، یہ آل پارٹیز کانفرنس صرف دکھاوا ہے۔
غزہ جنگ اب ختم ہونی چاہیے' مصائب 'نئی گہرائیوں تک پہنچ چکے ہیں'
محمد علی شاہ باچا نے کہا کہ حکومت سنجیدہ ہوتی تو اس سے کئی بار امن و امان اور دیگر مسائل پر بات ہو چکی ہے لیکن نتیجہ کچھ نہیں نکلا۔
محمد علی شاہ باچا نے کہا کہ صوبائی حکومت اپنے دھرنوں اور مظاہروں سے فارغ ہو تو عوامی مسائل کی جانب توجہ دے، پاکستان پیپلز پارٹی کل ہونے والی اے پی سی میں شرکت نہیں کرے گی۔
Waseem Azmet