پاکستانی کمپنیوں کی کارکردگی کاعالمی سطح پر اعتراف، ایم ایس سی آئی انڈیکس میں شامل
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
کراچی:
امریکا میں قائم مارگن اسٹینلے کیپیٹل انٹرنیشنل(ایم ایس سی آئی) نے پاکستانی کمپنیوں کی کارکردگی کا اعتراف کرتے ہوئے اپنے انڈیکس میں مزید کمپنیوں کو شامل کرلیا ہے۔
ایم ایس سی آئی نے انڈیکس رپورٹ کا اجرا کردیا ہے، جس میں مزید پاکستانی کمپنیاں عالمی انڈیکس میں شامل ہوگئی ہیں، اور بتایا گیا ہے کہ مالی سال 2025 میں پاکستانی کمپنیوں نے ایم ایس سی آئی فرنٹئیر مارکیٹ انڈیکس میں 39.
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستانی کمپنیوں کا فرنٹئیر مارکیٹ اسٹینڈرڈ انڈیکس میں مجموعی شئیر بہتر ہوکر 6 فیصد ہوگیا ہے، ایف ایم اسٹینڈرڈ انڈیکس میں سرل کمپنی اور ایبٹ لیبارٹریز لمیٹڈ کمپنیوں کو شامل کیا گیا ہے۔
اسی طرح اسمال کیپ انڈیکس میں بی ایف بائیو سائنسز لمیٹڈ، بیافو انڈسٹریزاور پاور سیمنٹ کو شامل اور عسکری بینک، اٹک ریفائنری لمیٹڈ اور ائیر لنک کمیونیکیشن کو خارج کردیا گیا ہے۔
ایم ایس سی آئی کے ایف ایم اسٹینڈرڈ انڈیکس میں مجموعی طور پر 23 پاکستانی کمپنیاں شامل ہیں جبکہ ایف ایم اسٹینڈرڈ انڈیکس میں کسی پاکستانی کمپنی کا انخلا نہیں کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق اسمال کیپ میں 66 پاکستانی کمپنیوں کا حصہ مضبوط کارکردگی سے 17فیصد ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاکستانی کمپنیوں ایم ایس سی آئی گیا ہے
پڑھیں:
بھارت نے پہلگام حملے میں سکیورٹی کی ناکامی کا اعتراف کر لیا
نئی دہلی (نیوزڈیسک) بھارت نے پہلگام حملے میں سکیورٹی ناکامی کا اعتراف کر لیا۔
بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کی زیرصدارت آل پارٹیز کانفرنس ہوئی، اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی سمیت دیگر پارٹی رہنماؤں نے شرکت کی، اپوزیشن جماعتوں نے پہلگام حملے میں انٹیلی جنس ناکامی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ حملے کے وقت سکیورٹی فورسز کہاں تھیں؟
اپوزیشن جماعتوں نے کہا کہ سینٹرل ریزرو پولیس فورس کے اہلکار کہاں تھے؟ کانگریس پارٹی نے بھی پہلگام حملے کو انٹیلی جنس کی ناکامی اور سکیورٹی خامی قرار دیا، انہوں نے بھارتی فوج کی ناکامی اور خراب سکیورٹی کی تحقیقات کا مطالبہ کردیا۔
انہوں نے کہا کہ انٹیلی جنس اور سکیورٹی خامی کا جامع تجزیہ ضروری ہے، عوامی مفاد میں سکیورٹی خامیوں پر سوالات اٹھانے چاہئیں، اسد الدین اویسی نے کہا سندھ طاس معاہدہ معطل کرکے دریا کا رخ موڑ کر بھارت اتنا پانی رکھے گا کہاں؟
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کے فیصلے کی حمایت کرتے ہیں مگر یہ کوئی سیاسی مسئلہ نہیں ہے۔