کراچی:

امریکا میں قائم مارگن اسٹینلے کیپیٹل انٹرنیشنل(ایم ایس سی آئی) نے پاکستانی کمپنیوں کی کارکردگی کا اعتراف کرتے ہوئے اپنے انڈیکس میں مزید کمپنیوں کو شامل کرلیا ہے۔

ایم ایس سی آئی نے انڈیکس رپورٹ کا اجرا کردیا ہے، جس میں مزید پاکستانی کمپنیاں عالمی انڈیکس میں شامل ہوگئی ہیں، اور بتایا گیا ہے کہ مالی سال 2025 میں پاکستانی کمپنیوں نے ایم ایس سی آئی فرنٹئیر مارکیٹ انڈیکس میں 39.

2 فیصد بہتر کارکردگی دکھائی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستانی کمپنیوں کا فرنٹئیر مارکیٹ اسٹینڈرڈ انڈیکس میں مجموعی شئیر بہتر ہوکر 6 فیصد ہوگیا ہے، ایف ایم اسٹینڈرڈ انڈیکس میں سرل کمپنی اور ایبٹ لیبارٹریز لمیٹڈ کمپنیوں کو شامل کیا گیا ہے۔

اسی طرح اسمال کیپ انڈیکس میں بی ایف بائیو سائنسز لمیٹڈ، بیافو انڈسٹریزاور پاور سیمنٹ کو شامل اور عسکری بینک، اٹک ریفائنری لمیٹڈ اور ائیر لنک کمیونیکیشن کو خارج کردیا گیا ہے۔

ایم ایس سی آئی کے ایف ایم اسٹینڈرڈ انڈیکس میں مجموعی طور پر 23 پاکستانی کمپنیاں شامل ہیں جبکہ ایف ایم اسٹینڈرڈ انڈیکس میں کسی پاکستانی کمپنی کا انخلا نہیں کیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق اسمال کیپ میں 66 پاکستانی کمپنیوں کا حصہ مضبوط کارکردگی سے 17فیصد ہے۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پاکستانی کمپنیوں ایم ایس سی آئی گیا ہے

پڑھیں:

این آئی سی وی ڈی، فارما کمپنیوں کے خرچے، ایگزیکٹو ڈائریکٹر کے غیر ملکی دورے

فارماسیوٹیکل کمپنیوں کی جانب سے مفت غیر ملکی دوروں سے ادارے کی شفافیت پر سوالیہ نشان
ڈاکٹر طاہر صغیر کے مفت غیر ملکی دوروں کی سہولیات کے انکشاف سے طبی حلقوں میں بے چینی

(جرأت رپورٹ) این آئی سی وی ڈی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر طاہر صغیر کے غیر ملکی دوروں میں فارماسوٹیکل کمپنیوں کی جانب سے اخراجات اُٹھانے کا سنسنی خیز انکشاف ہوا ہے۔ واضح رہے کہ شعبہ صحت میں فارما کمپنیوں کی جانب سے ہیلتھ کے اداروں میں ذمہ داران اور ڈاکٹرز کے اخراجات اُٹھانے کے عمل کو دنیا بھر میں معیوب سمجھا جاتا ہے اور اسے بنیادی طبی اخلاقیات اور مفادات کے ٹکراؤ کا ایک مکمل مقدمہ سمجھا جاتا ہے۔ دراصل فارما کمپنیوں کی جانب سے ڈاکٹرزسے لے کر اسپتالوں کے ذمہ داران کے اخراجات اُٹھانے کے پیچھے ادویات کی فروخت سمیت مختلف مفادات کارفرما ہو تے ہیں۔ ادارہ امراض قلب میں مختلف ادویات سمیت سرجیکل آلات اور دیگر ضروری سامان کی خریداری کا عمل فارما کمپنیوں کی جانب سے ایگریکٹو ڈائریکٹر کے اخراجات اُٹھانے کو مشکوک بنا دیتا ہے۔ اطلاعات کے مطابق ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر طاہر صغیر نے اگست 2024 سے اکتوبر 2025 کے دوران چار غیر ملکی دورے کیے، تمام غیر ملکی دوروں کے اخراجات فارماسیوٹیکل کمپنیوں نے برداشت کیے ہیں۔ پہلا دورہ اگست 2024 میں لندن کا کیا گیا ،دوسرا دورہ بھی لندن کا کیا گیا اور یہ فروری 2025 میں ہوا۔ڈاکٹر طاہر صغیر نے تیسرا دورہ اگست 2025 میں اسپین اورچوتھا دورہ اسی سال اکتوبر میں سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں کانفرنس کے سلسلے میں کیا۔فارماسیوٹیکل کمپنیوں کی جانب سے مفت غیر ملکی دورے ادارے کی شفافیت پر سوالیہ نشان ہیں،طبی حلقوں کی جانب سے حکومت سے این آئی سی وی ڈی کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ڈاکٹر طاہر صغیر کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • استنبول میراتھون میں پاکستانی ایتھلیٹس کی شاندار کارکردگی، پہلی 3 پوزیشنز پر قبضہ
  • سمارٹ میٹرز لگوانے والوں کے لئے نئی پریشانی کھڑی
  • بھارت سے آنے والی ہواؤں سے لاہور کی فضا انتہائی مضر صحت
  • مجھے اختیارات سے محروم رکھاگیا ہے، عمر عبداللہ کا اعتراف
  • عالمی کرپٹو انڈسٹری نے بلال بن ثاقب کی صلاحیتوں کا اعتراف کرلیا
  • پاکستانی کسانوں کا آلودگی پھیلانے پر جرمن کمپنیوں کیخلاف مقدمہ دائر کرنےکا اعلان
  • سندھ کے کسانوں کا جرمن کمپنیوں کے خلاف قانونی کارروائی کا اعلان
  • این آئی سی وی ڈی، فارما کمپنیوں کے خرچے، ایگزیکٹو ڈائریکٹر کے غیر ملکی دورے
  • ٹیلی کام کمپنیوں کی کمپٹیشن کمیشن کے خلاف دائر درخواستیں مسترد
  • پاکستانی کسانوں کا جرمن کمپنیوں کیخلاف مقدمے کا اعلان