پاکستان اور ترکیہ نے دونوں برادر ممالک کے باہمی فائدے کے لیے تجارت، معیشت، توانائی، دفاع، سیاحت اور عوام سے عوام کے رابطوں کے شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو مزید بہتر بنانے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔

ایوان صدر کے پریس ونگ کے مطابق صدر مملکت آصف علی زرداری اور ترک صدر رجب طیب ایردوان نے جمعرات کو ایوان صدر میں ملاقات کی۔

ایوان صدر آمد پر صدر مملکت آصف علی زرداری نے ترک صدر کا استقبال کیا۔ ملاقات کے دوران پاکستان اور ترکیہ نے باہمی مفاد میں تجارت، معیشت، توانائی، دفاع، سیاحت اور عوامی روابط کے شعبوں میں دوطرفہ تعاون مزید بہتر بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔

اقتصادی تعاون میں اضافے کے وسیع امکانات پر زور دیتے ہوئے دونوں فریقوں نے تجارتی اور سرمایہ کاری کے تعلقات کو بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔

پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے ترک صدر رجب طیب ایردوان اور صدر مملکت آصف علی زرداری کے درمیان ہونے والی ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

صدر ایردوان اور ان کے وفد کا خیرمقدم کرتے ہوئے صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ پاکستان اور ترکیہ کے درمیان تاریخی برادرانہ تعلقات ہیں اور مختلف بین الاقوامی فورمز پر ایک دوسرے کی حمایت کرتے ہیں۔

صدر مملکت نے اس بات پر زور دیا کہ صدر ایردوان کا دورہ پاکستان کے عوام کے لیے خصوصی اہمیت کا حامل ہے اور اس سے دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے میں مدد ملے گی۔

صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان نے سرمایہ کاری کے لیے سازگار ماحول کی پیشکش کی اور پاکستان میں ترکیہ کے کاروباری اداروں بشمول اسٹاک مارکیٹ اور معیشت کے دیگر اہم شعبوں میں سرمایہ کاری میں اضافہ دیکھنے کی پاکستان کی خواہش کا اعادہ کیا۔

انہوں نے دونوں ممالک کے بینکاری کے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر زور دیا تاکہ کاروبار کو آسان بنایا جا سکے اور دوطرفہ تجارتی حجم کو اس کی پوری صلاحیت کے مطابق بڑھایا جا سکے۔

انہوں نے سیاحت کی حوصلہ افزائی اور عوام کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے پاکستان اور ترکیہ کے درمیان رابطے اور فضائی روابط بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔

ملاقات میں علاقائی اور بین الاقوامی مسائل بالخصوص غزہ اور شام کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا اور خطے اور عالمی سطح پر امن و استحکام کے فروغ کے لیے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا گیا۔

انہوں نے ترک صدر رجب طیب ایردوان کا کشمیریوں کے حق خودارادیت کی اصولی حمایت پر شکریہ ادا کیا۔ صدر ایردوان نے دوطرفہ اقتصادی تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے ترکیہ کے عزم کا اعادہ کیا اور کہا کہ وہ ترکیہ کی کمپنیوں کی پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے حوصلہ افزائی جاری رکھیں گے اور دوطرفہ تجارت کو 5 ارب ڈالر تک بڑھانا چاہتے ہیں۔

ترک صدر نے دوستی کو آنے والی نسلوں تک پہنچانے کے لیے عوام کے درمیان تعلقات کو بڑھانے پر زور دیا۔انہوں نے پاکستان کی ترقی اور استحکام کو سراہا۔ انہوں نے قبرص کے معاملے پر ترکیہ کی پاکستان کی مسلسل حمایت پر صدر کا شکریہ بھی ادا کیا۔

انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کا تنازع بات چیت کے ذریعے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل ہونا چاہیے۔ ملاقات کے بعد صدر آصف علی زرداری نے صدر ایردوان ، ترک خاتون اول اور وفد کے اعزاز میں عشائیہ کا اہتمام کیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پاکستان اور ترکیہ کے عزم کا اعادہ کا اعادہ کیا سرمایہ کاری صدر ایردوان علی زرداری پر زور دیا کے درمیان صدر مملکت تعلقات کو ترکیہ کے بنانے کے انہوں نے عوام کے کاری کے کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

ایرانی وزیر خارجہ کے دورہ چین کا پیغام

اسلام ٹائمز: دونوں ممالک 25 سالہ تعاون کے پروگرام پر عملدرآمد کو تیز کرنے کے طریقے تلاش کر رہے ہیں۔ توانائی کے مرکز کے طور پر ایران کی پوزیشن اور چین کی اشیا پیدا کرنیوالے سب سے بڑے ملک کے طور پر کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ یہ تعاون دونوں ممالک کو فائدہ پہنچا سکتا ہے اور عالمی منڈیوں پر بھی اثر ڈال سکتا ہے۔ اس دورہ کی اہمیت اس لحاظ سے مزید بڑھ جاتی ہے، جب ایران اور امریکہ کے درمیان بالواسطہ مذاکرات جاری ہیں اور ایران امریکہ پر ثابت کرنا چاہتا ہے کہ اسکے پاس صرف امریکہ کا آپشن نہیں بلکہ وہ روس اور چین سمیت دنیا کے بڑے ممالک کیساتھ اپنے سفارتی و اقتصادی تعلقات کو آگئے بڑھانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ تحریر: احسان شاہ ابراہیم

اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے چینی حکام کے ساتھ مشاورت اور دوطرفہ معاہدوں پر عمل درآمد کے لیے آج بیجنگ کا دورہ کیا ہے۔ اس دورے کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان اسٹریٹجک اور کثیرالجہتی تعاون کو مضبوط بنانا ہے۔ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے بتایا ہے کہ دورہ چین کے موقع پر وزیر خارجہ چین کے اعلیٰ عہدے داروں سے ملاقات اور گفتگو کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایران اور چین کے تعلقات تاریخی ہیں اور گذشتہ نصف صدی کے دوران بھی تہران اور بیجنگ کے تعلقات ہمیشہ پرفروغ رہے ہیں۔ ترجمان وزارت خارجہ نے کہا کہ بہت سے بین الاقوامی معاملات کی جانب ایران اور چین کی نگاہ یکساں ہے اور قیادت کی سطح پر مذاکرات کا تسلسل ان قریبی تعلقات کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تہران اور بیجنگ باہمی اعتماد اور احترام کی بنیاد پر اور دونوں قوموں کے مفادات کے لیے پرعزم ہیں۔

یہ دورہ ایران چین تعلقات بالخصوص اقتصادی اور سیاسی شعبوں میں مضبوطی کے لیے ایک اہم قدم ہے۔ جوہری مذاکرات اور کثیرالجہتی تعاون میں چین کے کردار کے پیش نظر، یہ دورہ علاقائی اور عالمی مساوات پر گہرے اثرات مرتب کرسکتا ہے۔ عراقچی کا دورہ چین دونوں ممالک کے اسٹریٹجک تعلقات اور تعاون کو وسعت دینے کے عزم کو ظاہر کرتا ہے۔ یہ دورہ ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے، جب ایران اور چین، برکس اور شنگھائی تعاون تنظیم کے اہم رکن کے طور پر دو طرفہ تعاون کو فروغ دینے کے لیے کوشاں ہیں۔ عراقچی نے چینی ہم منصب کو ایرانی صدر کا پیغام پہنچایا ہے۔ یہ دورہ ان کے چینی ہم منصب کی سرکاری دعوت پر ہے اور اس میں اعلیٰ چینی حکام سے ملاقاتیں بھی شامل ہیں۔ ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی جو اپنے چینی ہم منصب کی سرکاری دعوت پر بیجنگ کے دورہ پر ہیں، نے آج صبح چین کی کمیونسٹ پارٹی کی پولیٹیکل بیورو کی اسٹینڈنگ کمیٹی کے رکن اور چین کے نائب وزیراعظم ڈینگ زوژیانگ سے گریٹ پیپلز ہال میں ملاقات کی۔

ملاقات میں فریقین نے دونوں ممالک کے درمیان دوستانہ تعلقات کی طویل تاریخ کا ذکر کرتے ہوئے چین - ایران جامع اسٹریٹجک شراکت داری کے فریم ورک کے اندر تعاون کی تازہ ترین صورتحال کا جائزہ لیا اور 25 سالہ جامع تعاون کے منصوبے پر عملدرآمد کو تیز کرنے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔ ایران کے اسٹریٹجک اور قابل اعتماد شراکت دار کے طور پر چین کے کردار کو سراہتے ہوئے، ایرانی وزیر خارجہ نے شنگھائی تعاون تنظیم اور برکس گروپ کے فریم ورک کے اندر دو طرفہ اور کثیرالجہتی تعاون کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔ ایران کی ایشیائی پالیسی اور علاقائی اور بین الاقوامی صورتحال کی وضاحت کرتے ہوئے، عراقچی نے ایران اور چین سمیت ہم خیال ممالک کے درمیان قریبی تعاون کو دھونس اور یکطرفہ فائدہ کا مقابلہ کرنے کے لیے ضروری قرار دیا اور چین کے ساتھ جامع تعلقات کو وسعت دینے کے لیے ایران کے پختہ عزم کا اظہار کیا۔

ڈینگ ژو ژیانگ نے ایران اور چین کے درمیان تمام شعبوں میں تعلقات کی توسیع پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان اسٹریٹجک شراکت داری کو باہمی اعتماد اور احترام کی پیداوار اور دونوں قوموں کے مشترکہ مفادات پر مبنی قرار دیا اور چینی قیادت کی ایران کے ساتھ باہمی دلچسپی کے تمام شعبوں میں تعلقات اور تعاون کو مزید فروغ دینے کی خواہش کا اظہار کیا۔ دونوں ممالک 25 سالہ تعاون کے پروگرام پر عمل درآمد کو تیز کرنے کے طریقے تلاش کر رہے ہیں۔ توانائی کے مرکز کے طور پر ایران کی پوزیشن اور چین کی اشیا پیدا کرنے والے سب سے بڑے ملک کے طور پر کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ یہ تعاون دونوں ممالک کو فائدہ پہنچا سکتا ہے اور عالمی منڈیوں پر بھی اثر ڈال سکتا ہے۔ اس دورہ کی اہمیت اس لحاظ سے مزید بڑھ جاتی ہے، جب ایران اور امریکہ کے درمیان بالواسطہ مذاکرات جاری ہیں اور ایران امریکہ پر ثابت کرنا چاہتا ہے کہ اس کے پاس صرف امریکہ کا آپشن نہیں بلکہ وہ روس اور چین سمیت دنیا کے بڑے ممالک کے ساتھ اپنے سفارتی و اقتصادی تعلقات کو آگئے بڑھانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • جنرل ساحر شمشاد مرزا سے زمبابوے کے فضائیہ کمانڈر کی ملاقات،سیکیورٹی و دفاعی شعبوں میں تعاون بڑھانے کے عزم کا اعادہ
  • مریم نواز سے ایتھوپیا کے سفیر کی ملاقات، تعلقات مضبوط بنانے پر زور
  • وزیراعظم نے حکومتی کارکردگی کا نظام بہتر بنانے کیلئے کمیٹی تشکیل دیدی
  • بڑھتے زرمبادلہ کے ذخائر، بہتر کریڈٹ ریٹنگ، مہنگائی میں کمی اہم کامیابیاں: وزیر خزانہ
  • پاک ترکیہ اقتصادی و اسٹرٹیجک تعاون
  • پاکستان اور روس کا تعاون مزید بڑھانے اور باہمی دلچسپی کے امور پر قریبی روابط پر اتفاق
  • ایرانی وزیر خارجہ کے دورہ چین کا پیغام
  • علاقائی راہداریوں، تجارتی روابط اور جنوبی-جنوبی تعاون کو فروغ دینا وقت کی ضرورت ہے، وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب
  • انسداد دہشت گردی کےلیے ترکیہ کے تعاون کے مشکور ہیں، شہباز شریف
  • پاکستان اور ترکیہ کا توانائی، کان کنی اور آئی ٹی سمیت مختلف شعبوں میں تعاون پر اتفاق