ماہی گیروں کے مسائل حل نہ کیے گئے تو احتجاج کریں گے،منعم ظفر خان
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
کراچی:امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے سندھ حکومت اور متعلقہ اداروں کو متنبہ کیا ہے کہ فشری کے ماہی گیروں کے مسائل حل نہ کیے گئے، عدالتی حکم کے مطابق فشریز کو آپریٹو سوسائٹی کے انتخابات فوری طور پر نہ کرائے گئے تو جماعت اسلامی ماہی گیروں کے ہمراہ بھر پور احتجاج اور ضرورت پڑی تو دھرنا بھی دے گی۔
فشری کے دورے اور ماہی گیروں وان کے نمائندوں سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے منعم ظفر خان نے کہاکہ ماہی گیروں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے، کراچی کے ساڑھے تین کروڑ عوام کے جائز وقانونی حقوق اور مسائل کے حل کے لیے جدو جہد کی ہے، ماہی گیروں کے حقوق اور مسائل کے لیے بھی ہر فورم پر آواز اُٹھائیں گے، پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت 6سال سے ایڈمنسٹریٹر مسلط کیا ہوا ہے اور ماہی گیروں کے حقوق غصب کیے بیٹھی ہے۔
امیر جماعت اسلامی کراچی کاکہنا تھا کہ کرپشن جاری ہے اور ماہی گیروں کی زمینوں کو ناجائز طور پر فروخت کیا جا رہا ہے، فشری کوآپریٹو سوسائٹی کے لوگ مطالبہ کر رہے ہیں کہ سوسائٹی کے عہدیداران کے انتخابات کرائے جائیں لیکن جمہوریت کی چیمپئین بننے والی پیپلز پارٹی ان کو جمہوری حق دینے سے گھبراتی ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ ماہی گیر ملک کی ایکسپورٹ میں اہم کردار ادا کرتے ہیں لیکن حکومت نے انہیں بے یارو مددگار چھوڑا ہوا ہے، سندھ ہائی کورٹ کا دو رکنی بینچ فشریز کو آپریٹو سوسائٹی کے انتخابات کرانے کا فیصلہ دے چکا ہے، انتخابات کے نتیجے میں 15رکنی باڈی تشکیل دی جائے گی جس میں 8افراد خود سندھ حکومت کو نامزد کرنے ہیں لیکن اس کے باوجود پیپلز پارٹی انتخابات کروانے پر تیار نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومتی عدم توجہی و نا اہلی کے باعث ماہی گیر بے شمار مسائل اور مشکلات کا شکار ہیں،فشری سے ہزاروں ماہی گیروں کا روزگار وابستہ ہے لیکن کوئی پارٹی ان کے حق میں آواز نہیں اُٹھاتی، فشریز کوآپریٹو سوسائٹی کا قیام پاکستان بننے سے پہلے 1945میں عمل میں آیا، ان سے کمیشن کے ذریعے ٹیکس وصول کیا جاتا تھا اور ان ہی پیسوں سے مزدوروں اور ماہی گیروں کے مسائل حل کیے جاتے تھے،گزشتہ 6سال سے صورتحال بد سے بدتر ہوتی جارہی ہے، ماہی گیروں کے حق پر ڈاکا اور ان پر ظلم کیا جارہا ہے، جماعت اسلامی یہ ظلم کسی صورت برداشت نہیں کرے گی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اور ماہی گیروں ماہی گیروں کے جماعت اسلامی سوسائٹی کے
پڑھیں:
خیبرپختونخوا میں قیام امن کیلئے بلائی گئی اے پی سی، اپوزیشن جماعتوں کا بائیکاٹ
خیبرپختونخوا میں امن و امان کی صورتحال بہتر بنانے کے مقصد سے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی جانب سے آج آل پارٹیز کانفرنس طلب کی گئی تاہم اپوزیشن کی بڑی جماعتوں نے اس کانفرنس میں شرکت سے انکار کر دیا ہے جس کے باعث یہ سیاسی اجلاس ایک بار پھر تنازعے کا شکار ہو گیا ہے مسلم لیگ ن جمعیت علمائے اسلام عوامی نیشنل پارٹی اور پاکستان پیپلز پارٹی نے مشترکہ طور پر کانفرنس کا بائیکاٹ کرتے ہوئے اسے محض نمائشی اور غیر سنجیدہ کوشش قرار دیا ہے اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباداللہ کا کہنا ہے کہ اس قسم کی کانفرنسیں عوامی مسائل کا حل نہیں بلکہ سیاسی دکھاوا ہوتی ہیں ان کے مطابق حقیقی مسائل کا حل صرف پارلیمنٹ کے فلور پر نکالا جا سکتا ہے نہ کہ چند گھنٹوں کے نمائشی اجلاسوں میں انہوں نے مزید کہا کہ صرف ایک میز پر بیٹھنے سے مسائل حل نہیں ہوتے اگر واقعی صوبے کے مسائل حل کرنا ہیں تو اس کے لیے عملی اقدامات ضروری ہیں نہ کہ علامتی اجلاسوں سے کام چلایا جائے عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر میاں افتخار حسین نے بھی کانفرنس کو بے مقصد مشق قرار دیا ہے ان کا کہنا ہے کہ اگر تحریک انصاف اس کانفرنس کو ایک سیاسی جماعت کے طور پر بلاتی تو اس پر غور کیا جا سکتا تھا تاہم موجودہ حکومت کی سنجیدگی پر سوالات اٹھ رہے ہیں دوسری جانب وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے اپوزیشن جماعتوں کے بائیکاٹ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ جو جماعتیں کانفرنس میں شرکت نہیں کر رہیں وہ دراصل صوبے کے مسائل سے لاتعلق ہیں ان کا کہنا تھا کہ قیام امن صرف حکومت کی نہیں بلکہ تمام سیاسی جماعتوں کی مشترکہ ذمہ داری ہے اور حکومت ہر ممکن کوشش کر رہی ہے کہ سب کو اعتماد میں لے وزیراعلیٰ نے کہا کہ جو کانفرنس میں نہیں آنا چاہتا یہ اس کی مرضی ہے لیکن امن و امان کا مسئلہ سب کا ہے اور اسے سیاست کی نذر نہیں کرنا چاہیے