مجھے کوئی خط نہیں ملا،ملا بھی تو پڑھوں گا نہیں،وزیراعظم کو بجھوادوں گا،یہ صرف چالیں ہیںِآرمی چیف
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
اسلام آباد( نمائندہ جسارت) آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ مجھے کسی کا خط نہیں ملا اور اگر کوئی خط ملا بھی تو پڑھوں گانہیں بلکہ وزیراعظم کو بھجوادوں گا، خط کی باتیں سب چالیں ہیں۔یہ باتیں انہوں نے جمعرات کو اسلام آباد میں ترک صدر رجب طیب اردوان کے اعزاز میں دیے گئے ظہرانے میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہیں۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان میں ترقی ہورہی ہے اور ملک بہت اچھے انداز میں آگے بڑھ رہا ہے اور پاکستان کو آگے بڑھنا ہے۔خیال رہے کہ عمران خان کے وکلا اور تحریک انصاف کے رہنماؤں کا دعویٰ ہے کہ سابق وزیراعظم اور تحریک انصاف کے بانی عمران خان آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو اب تک 3 خط لکھ چکے ہیں۔ان کے مطابق عمران خان کی جانب سے پاک فوج کے سربراہ کو پہلا خط 3 فروری کو لکھا گیا تھا ،دوسرا خط 8 فروری کو لکھا تھا اور تیسرا خط گزشتہ روز لکھا گیا ۔علاوہ ازیں پی ٹی آئی کے سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ ابھی تو بانی پی ٹی آئی نے تین خط لکھے ہیں، ہوسکتا ہے بانی پی ٹی آئی چوتھا خط بھی لکھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک اوپن لیٹر تھا، اوپن لیٹر کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ اس کا جواب لاجواب آئے، اوپن لیٹر کا مطلب ہے کہ اگر بطور سابق وزیر اعظم کسی چیز میں کوئی خرابی دیکھی ہے تو اس کی نشان دہی کرسکتے ہیں،نصیحت بھی کرسکتے ہیں تاکہ اصلاح ہوسکے یہ ان کا حق ہے اور اس کو اوپن خط کہتے ہیں، اس کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ اس کا کوئی جواب آئے گا۔رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ ہوسکتا ہے بانی پی ٹی آئی اب چوتھا خط بھی لکھیں، وہ کسی وقت بھی لکھ سکتے ہیں، بانی پی ٹی آئی نے اپنا کام کر دیا ہے۔سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ وزیراعظم پارلیمنٹ کا حصہ ہیں، یہ کام ہمارا ہے کہ وزیراعظم پر تنقید کریں اور ان سے جواب مانگیں ، ہم اپنا کام کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی ایک سابق وزیر اعظم ہیں، سب سے بڑی سیاسی جماعت کے سربراہ ہیں، انہوں نے حکومت کی ہے، انہیں چیزوں کا ادراک ہے۔سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ ان کا حق ہے کہ اوپن لیٹر لکھیں، ہماری تاریخ میں بھی بہت سے اوپن لیٹر لکھے گئے، تحریک آزادی میں بھی اوپن لیٹر بھی لکھے گئے یہ اسی کا تسلسل ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بانی پی ٹی ا ئی نے کہا کہ
پڑھیں:
عمران خان کی ضمانتوں پر پراسیکیوشن کے دلائل مکمل، درخواستیں مسترد کرنے کی استدعا
لاہور ہائیکورٹ میں 9 مئی کے واقعات سے متعلق 8 مختلف مقدمات میں بانی پاکستان تحریک انصاف کی درخواست ضمانتوں پر بانی پی ٹی آئی کے وکیل نے جوابی دلائل دیتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ کسی فرد کو دوسرے کے فعل کا ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جا سکتا، اگر کچھ افراد نے موقع پر جلاؤ گھیراؤ کیا تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہر موجود شخص اس کا ذمہ دار ہے۔ اسلام ٹائمز۔ لاہور ہائیکورٹ میں 9 مئی کے واقعات سے متعلق 8 مختلف مقدمات میں بانی پاکستان تحریک انصاف کی درخواست ضمانتوں پر پراسیکیوشن نے اپنے دلائل مکمل کر لیے۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شہباز رضوی کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے مقدمات کی سماعت کی، دوران سماعت سرکاری وکیل نے جناح ہاؤس حملہ کیس سمیت دیگر مقدمات میں ملزمان کی تفصیلات عدالت کے روبرو پیش کیں۔ عدالت نے استفسار کیا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان اور دیگر ضمانت یافتہ ملزمان میں کیا فرق ہے۔؟ اس پر سرکاری وکیل نے بتایا کہ شیخ امتیاز محمود کو جناح ہاؤس کیس میں 6 اگست 2024ء کو قبل از گرفتاری ضمانت ملی تھی جبکہ زین قریشی کی ضمانت خارج ہوئی تھی، بانی پی ٹی آئی اُس وقت چیئرمین تھے اور کمانڈنگ پوزیشن پر تھے۔
سرکاری وکیل نے مزید بتایا کہ عسکری ٹاور جلاؤ گھیراؤ کیس میں قتل کی دفعات شامل ہیں اور کسی بھی ملزم کی ضمانت منظور نہیں ہوئی۔ پراسیکیوشن نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کا رویہ ابتدا سے ہی "چھپاؤ اور دکھاؤ" (Hide and Seek) پر مبنی رہا ہے، تھانہ شادمان میں درج جلاؤ گھیراؤ کیس میں بھی وہ ایف آئی آر میں نامزد ہیں۔ دوسری جانب بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر نے جوابی دلائل دیتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ کسی فرد کو دوسرے کے فعل کا ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جا سکتا، اگر کچھ افراد نے موقع پر جلاؤ گھیراؤ کیا تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہر موجود شخص اس کا ذمہ دار ہے۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے چاہنے والے ان کی محبت میں وہاں آئے، کیا یہ پاکستان کے پینل کوڈ کے تحت جرم ہے۔؟ یہ معاملہ ٹرائل کورٹ میں طے ہو گا۔ بعدازاں لاہور ہائی کورٹ نے تمام فریقین کو 23 جون کو حتمی دلائل کے لیے طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کر دی۔