غزہ ترکیہ کا خودمختار حصہ ہے‘ سابق وزیراعظم داؤد اولو
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
انقرہ (انٹرنیشنل ڈیسک) سابق ترک وزیر اعظم داؤد اولو نے مطالبہ کیا ہے کہ غزہ کو ترکیہ کا خودمختار حصہ قرار دیا جائے۔ انہوںنے کہا کہ برطانوی مینڈیٹ سے پہلے غزہ پر حکمرانی کرنے والی سلطنت عثمانیہ آخری آئینی ریاست تھی۔ نیو پاتھ پارٹی کے پارلیمانی بلاک کے اجلاس سے خطاب میں داؤد اولو نے غزہ کی پٹی کو ایک خودمختار علاقے کے طور پر جمہوریہ ترکیہ سے دوبارہ جوڑنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے جرات مندانہ بیان دیا۔ انہوںنے کہا کہ غزہ کی ترکیہ کے ساتھ مشترکہ تاریخ ہے۔ غزہ کے عوام کو خودمختار علاقے کے طور پر ترکیہ سے منسلک ہونے کے لیے عام ریفرنڈم کا اختیار دیا جانا چاہیے۔ فلسطینی اب بھی اپنے ضمیر اور تاریخ میں عثمانی شناخت کو برقرار رکھتے ہیں۔ اس لیے جب تک کہ فلسطین کی ریاست قائم نہیں ہو جاتی انہیں اپنے مستقبل کے فیصلے کا اختیار ہونا چاہیے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
صیہونی پارلیمنٹ میں مغربی کنارے کو ضم کرنے کیلئے ووٹنگ کا عمل باطل ہے، انقرہ
اپنے ایک جاری بیان میں ترکیہ کی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ تل ابیب کیجانب سے مغربی کنارے کو اپنے ساتھ ملحق کرنے کی کوئی بھی کوشش غیر قانونی اور اشتعال انگیز ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ترکیہ کی وزارت خارجہ نے بدھ کی شام صیہونی پارلیمنٹ (Knesset) میں مغربی کنارے پر قبضے کے منصوبے کی منظوری کو بین الاقوامی قانون کے مطابق ناکارہ اور باطل قرار دیا۔ اس حوالے سے ترکیہ کا موقف ہے کہ مغربی کنارہ، فلسطین کا حصہ ہے اور 1967ء سے صیہونی رژیم کے قبضے میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ تل ابیب کی جانب سے مغربی کنارے کو اپنے ساتھ ملحق کرنے کی کوئی بھی کوشش غیر قانونی اور اشتعال انگیز ہے۔ ایسا اقدام امن کی کوششوں کو کمزور کرنے کے مترادف ہے۔ تُرک وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ تشدد آمیز پالیسیوں اور غیرقانونی اقدامات کے ذریعے اقتدار میں رہنے کے لئے نتین یاہو کابینہ کی کوششیں ہر روز نئے بحرانوں کو جنم دے رہی ہیں، جو بین الاقوامی نظم اور علاقائی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔ مذکورہ وزارت نے کہا کہ وقت ضائع کئے بغیر نسل کش اسرائیل کی جارحیت روکنے کے لئے ضروری اقدامات کئے جائیں۔ اس حوالے سے بین الاقوامی نظام کو اپنی اخلاقی و قانونی ذمے داریاں موثر طور پر انجام دینی چاہئیں۔