میونخ: مشتبہ کار سوار حملے میں 28 افراد زخمی، افغان پناہ گزین گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
جنوبی جرمنی کے شہر میونخ میں ایک مشتبہ کار سوار حملے میں کم از کم 28 افراد کے زخمی ہونے کے بعد ایک افغان پناہ گزین کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
یہ واقعہ میونخ میں ایک اعلیٰ سطحی بین الاقوامی کانفرنس کے موقع پر اور انتخابی مہم کے دوران پیش آیا ہے جس میں اسی طرح کے حملوں کے بعد امیگریشن اور سیکیورٹی کلیدی مسائل رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:جرمنی کار حملہ: سعودی عرب نے حکام کو پہلے خبردار کیا تھا
میڈیا رپورٹس کے مطابق میونخ پولیس کے نائب سربراہ کرسچن ہیوبر نے بتایا کہ شہر کے مرکز کے قریب ورڈی ٹریڈ یونین کے ہڑتالی مظاہرین کے ہجوم میں ایک مسافر گھس گئی جسے پھر پولیس اہلکاروں نے گولی مار کر روکا۔
پولیس کے مطابق مشتبہ ڈرائیور ایک 24 سالہ افغان پناہ گزین ہے، جسے جائے وقوعہ سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: کیا الیکشن کے بعد جرمنی پاکستانیوں کو ویزے دینا بند کر دے گا؟
اس سے قبل فائر سروس کے ترجمان نے میڈیا کو بتایا کہ زخمی ہونے والوں میں سے کئی شدید زخمی ہیں، جن میں سے کچھ کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
باویریا کے ریاستی وزیر اعظم مارکس سوڈر نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ یہ واقعہ خوفناک تھا اور ایسا لگتا ہے کہ یہ حملہ تھا، مارکس سوڈر کی سی ایس یو پارٹی ہمراہ قومی پارٹی سی ڈی یو اس نوعیت کے حملوں کے پس منظر میں مہاجرت پر پابندی کا مطالبہ کرتی رہی ہیں۔
مزید پڑھیں: پاکستان میں مقیم افغان مہاجر خواتین کے لیے جرمن اسکالرشپ کا اعلان
’یہ پہلا واقعہ نہیں ہے، ہمیں یہ عزم ظاہر کرنا چاہیے کہ جرمنی میں کچھ بدلےگا، یہ اس بات کا مزید ثبوت ہے کہ ہم ایک حملے سے دوسرے حملے تک اس سفر کو جاری نہیں رکھ سکتے۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
افغان پناہ گزین امیگریشن جرمنی سیکیورٹی مارکس سوڈر مشتبہ کار سوار حملے میونخ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: افغان پناہ گزین امیگریشن سیکیورٹی مارکس سوڈر مشتبہ کار سوار حملے میونخ افغان پناہ گزین
پڑھیں:
بنوں اور کرک میں دہشت گردوں کے حملے ناکام، 3 دہشت گرد ہلاک، 4 زخمی
ویب ڈیسک: خیبرپختونخوا کے اضلاع بنوں اور کرک میں دہشت گردوں کے حملے ناکام بناتے ہوئے 3 دہشت گرد ہلاک کردیئے۔
ترجمان پولیس کے مطابق بنوں میں دہشت گردوں نے پہلے میریان تھانے اور پھر مزنگ چوکی کو نشانہ بنایا تاہم پولیس نے دلیری اور حکمت عملی سے دونوں حملے پسپا کر دیئے۔
پولیس کے مطابق دہشت گردوں نے میریان تھانے پر حملہ کیا جسے 20 منٹ میں ناکام بنا دیا گیا، میریان میں مزنگ چوکی پر بھی درجنوں دہشت گردوں نے بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا جہاں فائرنگ کا سلسلہ ایک گھنٹے تک جاری رہا۔
پاکستان سے ایران جانیوالے زائرین کو اغوا کروانے والے نیٹ ورک کا کارندہ گرفتار
حکام کا کہنا ہے کہ پولیس نے 3 دہشت گردوں کو ہلاک جبکہ 4 کو زخمی کردیا، دہشت گردوں کے ساتھی ہلاک اور زخمیوں کو لے کر فرار ہوگئے جبکہ حملے میں 3 پولیس اہلکار معمولی زخمی ہوئے ہیں۔
اس کے علاوہ کرک کے گرگری تھانے پر بھی دہشت گردوں نے حملہ کیا تاہم اس دوران پولیس اور دہشت گردوں میں فائرنگ کا تبادلہ ہوا، ڈی پی او کرک کے مطابق دہشت گردوں کو تھانے کے قریب نہیں آنے دیا گیا۔
دوسری جانب رات گئے بلوچستان کے ضلع شیرانی میں دہشت گردوں نے پولیس لائنز اور ملحقہ لیویز تھانے پر حملہ کر دیا جس میں لیویز کے 3 اہلکار اور کانسٹیبلری کا ایک جوان شہید ہوگیا جبکہ حملوں کے دوران 6 اہلکار شدید زخمی ہوئے۔
تقریبا 15 ہزار شہریوں کی جیبیں کٹ گئیں
ڈپٹی کمشنر کے مطابق حملوں کے باعث تھانوں میں کمیونیکیشن سسٹم مکمل طور پر تباہ ہوگیا جبکہ لیویز کی ایک گاڑی کو بھی شدید نقصان پہنچا، واقعہ کی اطلاع ملتے ہی اضافی فورس کو ژوب سے طلب کر لیا گیا، امدادی ٹیموں نے زخمیوں کو ژوب کے سول ہسپتال میں منتقل کر دیا۔
سکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لیکر دہشت گردوں کے خلاف آپریشن شروع کر دیا ہے۔